اتنی بے عزتی تو نہ کریں

ہمیں سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی ہمارے سامنے اچانک گر جاتا ہے

Shireenhaider65@hotmail.com

ترکی میں ایک بار پیدل چلتے ہوئے ایک آئس کریم کی دکان نظر آئی اور اس کے باہر کافی رش نظر آیا، جیسے ہمارے ہاں لوگ کسی بھی تماشے کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں اور اب تو لوگ ہر جگہ کھڑے ہو کر اپنے اپنے فون نکالتے ہیں اور ہر واقعے کی وڈیو بنانا شروع کر دیتے ہیں، خواہ کوئی مر رہا ہو ، جل رہا ہو یا ڈوب رہا ہو۔ مرتے ہوئے کو اسپتال پہنچانا کم اہم اور اس کی وڈیو بنا کر فوراً وائرل کرنا زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔

اسی نوعیت کا کوئی واقعہ ہو رہا ہو گا، یہ سوچ کرہم نے بھی آگے بڑھ کردیکھا کہ شاید ہم بھی کسی مختلف زاویے سے وڈیو بنا سکیں۔ آئس کریم بیچنے والا ، کرتب کرنے والے کی طرح آئس کریم کو ایک لمبی سی چھڑی پر لگا کر سامنے کھڑے بندے کو پیش کرتا اور جونہی سامنے والا اسے پکڑنے لگتا، وہ فوراً اسے واپس کھینچ لیتا، انتظار کرنے والے کے ہاتھ میں کبھی خالی کون رہ جاتی، کبھی ٹشو پیپر اورکبھی خالی ہاتھ۔ اس پر وہ یا ہنس پڑتا یا جھنجھلا جاتا۔

ارد گرد کھڑے لوگ اس تماشے سے محظوظ ہو رہے تھے اور تالیا ں بجا کر اور ہنس ہنس کر اس کی مہارت کی داد دیتے۔ اسی طرح ایک کے بعد دوسرا گاہک آتا اور ہر نیا گاہک یہ سمجھتا تھا کہ وہ اس دکاندار سے پہلی کوشش میں آئس کریم اچک لے گا، مگروہ بھی ایک کائیاں تھا اور اس نے اوپر نیچے دو تین خالی کون لگا رکھی تھیں، جب کوئی پہلی کاوش میں اس سے کون پکڑ لیتا تو سب سے نچلی والی خالی کون اس کے ہاتھ میں آ جاتی اور مجمعے میں ایک قہقہہ گونج جاتا۔ تھوڑی دیر تک ہم بھی رک کر اس تماشے سے محظوظ ہوئے اور پھر چل دیے۔

چند سال پہلے ہمارے لیے اس تماشے کو دیکھنے کا وہ پہلا تجربہ تھا، اس کے بعد کئی لوگوں کی زبانی اس نوعیت کے آئس کریم والوں کا مختلف ممالک کے بارے میں سنا۔ جانے اس تماشے کا موجد کون اور کس ملک سے تھا لیکن اب اسے عالمگیر شہرت حاصل ہے اور اس کے بارے میں، سوشل میڈیا پر کئی طرح کی وڈیو مل جاتی ہیں۔ دکاندار تو مزاحیہ حرکتیں کرتے ہی ہیں مگر اب گاہکوں نے بھی اس طرح کے تماشہ کرنے والے دکانداروں کا کئی طرح سے جواب دینا شروع کر دیا ہے۔

ہم اخلاقیات کے کتنے کم تر درجے پر آگئے ہیں کہ اپنے بزرگوں ، نامور لیڈروں اور محسنین کی تذلیل کردیتے ہیں، صرف اپنے مزاح کی خاطر ۔ ان کے ہم پر جو احسانات ہیں وہ ہم بھول جاتے ہیں جب ہم ان کی ایسی وڈیو بناتے ہیں۔ کسی کو اٹھانا ہماری خصلت نہیں اور کسی کو گرا کر یا گرا ہوا دیکھ کر ہم خوش ہوتے ہیں۔


ہمیں سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی ہمارے سامنے اچانک گر جاتا ہے۔ جس وڈیو کی میں نے بات کی ہے، اسے دنیا بھر میں پھیلنے میں کتنا وقت لگا ہو گا اور اسے دیکھنے والوں میں جانے کتنے ایسے ہوں گے جنھیں میری طرح جذباتی دھچکا لگا ہو گا۔

اپنے بابائے قوم کی کسی وڈیو کے ساتھ ایسا بے ہودہ سلوک اگر ہمارے ہی لوگوں میں سے کسی نے کیا ہے تو بہت گھٹیا مذاق ہے اور اگر کسی دشمن نے کیا ہے تو ہمیں اسے رپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ جس ملک میں اونچی آواز میں سانس لینے پر بھی پابندی ہے، وہاں ایسی وڈیو بنانے اور اسے پھیلانے پر کوئی پابندی نہیں ہے؟ اس وقت جس طرح لوگوں کے فون چیک ہو رہے ہیں اور جس طرح کی پابندیاں عائد ہیں اور ملک میں ایسی گھٹی ہوئی فضا ہے کہ انسانی حقوق ناپید نظر آتے ہیں، کسی شخص یا گروپ کی کوئی پرائیویسی نہیں ہے، اپنے کسی کو بھی پیغام بھیجتے ہوئے سمجھ میں نہیں آتا کہ جانے کس لفظ پر کیا پکڑ ہو جائے ۔

وہاں اس نوعیت کے پیغامات کو پھیلانے والوں کو نہیں پکڑا جا سکتا؟سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کی خاطر اپنے مخالفین کے بارے میں ایسی ایسی خرافات پر مبنی وڈیو اور آڈیو بناتے اور پھیلاتے ہیں کہ لگتا ہے سارے ملک میں صرف گند ہی گند ہے۔ کوئی حکومتی عہدے دار ہو، کوئی عدلیہ کا اعلیٰ عہدے دار یا کسی ادارے کا، سب کو انھی وڈیوز اور آڈیوز سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

جہاں کوئی اڑی کرتا ہے، سچائی پر قائم ہونے کی کوشش کرتا ہے، اسی وقت اس کے خلاف کوئی ایسی وڈیو ریلیز کر دی جاتی ہے جو اسی مقصد کے لیے اس کے کسی کمزور لمحے میں بنائی جاتی ہے۔

ملک اس وقت کرپشن اور بدعنوانی کی انتہا پر پہنچ چکا ہے، مسائل کا انبار ہے کہ سمٹنے میں نہیں آتا، لوگ غربت کے مارے خود کشیاں کر رہے ہیں اور ہم ... ہم اپنے قائد کو ایک آئس کریم بیچنے والے تماش بین سے چھین چھین کر آئس کریم کھانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھ کر ہنس رہے ہیں۔ کس پر ہنس رہے ہیں ہم؟
Load Next Story