پاکستان سمیت دنیا بھر میں سپر بلیو مون کا نظارہ
چاند پورے عروج پر اور مکمل رہا اور زمین سے قریب ترین بھی رہا، یہ منظر اب 2037ء میں ہی دیکھنا ممکن ہوگا
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سپر بلیو مون کا شاندار نظارہ دیکھا گیا، اس نظارے میں چاند نہ صرف زمین سے قریب ترین مقام پر آیا بلکہ مکمل ترین بھی رہا۔
یہ ایک اہم نظارہ ہے جو اب 2037 میں ہی دوبارہ دیکھا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ اگست کے مہینے میں ہم نے دو مرتبہ مکمل چاند دیکھا ہے تاہم 30 اور 31 اگست کی درمیانی رات کو سپر بلیو مون نمایاں رہا جو ایک شاندار نظارہ بھی تھا۔
واضح رہے کہ بلیو مون کا نیلے رنگ سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ یہ محاورے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ چاند زمین سے قریب ترین رہا اور مکمل بھی رہا، یہی وجہ ہے کہ اس صورتحال میں چاند کچھ بڑا دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں فجر سے پہلے تک اس کا نظارہ کیا گیا۔ ایسے وقت چاند سورج کے بالکل مخالف ہوتا ہے اور مکمل طور پر روشن دکھائی دیتا ہے، دوم یہ قریب ترین بھی ہے۔
اس کے بعد سے چاند روزانہ گھٹنا شروع ہوگیا اور دھیرے دھیرے باریک شکل اختیار کرلے گا، آخرکار یہ غائب ہوجائے گا اور اس کے بعد نئے ماہ کا نیا چاند نمودار ہوگا۔
ہم جانتے ہیں کہ چاند زمین کے گرد مکمل گول دائرے میں چکر نہیں کاٹتا، بلکہ یہ مدار انڈے کی طرح بیضوی ہوتا ہے۔ اس طرح زمین کے گرد گھومتے ہوئے کبھی تو چاند بہت دور چلا جاتا ہے اور کبھی قریب ترین ہوجاتا ہے۔ یہ دور ہوتے ہوتے 408,000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوتا ہے اور قریب ترین کیفیت میں 350,000 کلومیٹر کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔
اب اس صورتحال میں اگر چاند مکمل ہو تو وہ ہمیں معمول کے چودہویں کے چاند کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا دکھائی دیتا ہے۔ اسی مناسبت سے اسے سپربلیو مون کہا جاتا ہے۔
یہ ایک اہم نظارہ ہے جو اب 2037 میں ہی دوبارہ دیکھا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ اگست کے مہینے میں ہم نے دو مرتبہ مکمل چاند دیکھا ہے تاہم 30 اور 31 اگست کی درمیانی رات کو سپر بلیو مون نمایاں رہا جو ایک شاندار نظارہ بھی تھا۔
واضح رہے کہ بلیو مون کا نیلے رنگ سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ یہ محاورے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ چاند زمین سے قریب ترین رہا اور مکمل بھی رہا، یہی وجہ ہے کہ اس صورتحال میں چاند کچھ بڑا دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں فجر سے پہلے تک اس کا نظارہ کیا گیا۔ ایسے وقت چاند سورج کے بالکل مخالف ہوتا ہے اور مکمل طور پر روشن دکھائی دیتا ہے، دوم یہ قریب ترین بھی ہے۔
اس کے بعد سے چاند روزانہ گھٹنا شروع ہوگیا اور دھیرے دھیرے باریک شکل اختیار کرلے گا، آخرکار یہ غائب ہوجائے گا اور اس کے بعد نئے ماہ کا نیا چاند نمودار ہوگا۔
ہم جانتے ہیں کہ چاند زمین کے گرد مکمل گول دائرے میں چکر نہیں کاٹتا، بلکہ یہ مدار انڈے کی طرح بیضوی ہوتا ہے۔ اس طرح زمین کے گرد گھومتے ہوئے کبھی تو چاند بہت دور چلا جاتا ہے اور کبھی قریب ترین ہوجاتا ہے۔ یہ دور ہوتے ہوتے 408,000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوتا ہے اور قریب ترین کیفیت میں 350,000 کلومیٹر کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔
اب اس صورتحال میں اگر چاند مکمل ہو تو وہ ہمیں معمول کے چودہویں کے چاند کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا دکھائی دیتا ہے۔ اسی مناسبت سے اسے سپربلیو مون کہا جاتا ہے۔