پریس کانفرنس کے دوران 81 سالہ امریکی سینیٹر پر سکتہ طاری ہوگیا
81 سالہ امریکی سینیٹر ایک ماہ میں دوسری بار پریس کانفرنس کے دوران سکتے میں چلے گئے
امریکی سینیٹر 81 سالہ مچ میک کونل ایک بار پھر پریس کانفرنس کے دوران سوالات کا جوابات دیتے ہوئے اچانک سکتے میں چلے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر اور سینیئر سیاست دان مچ میک کونل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ 2026 کے الیکشن میں حصہ لیں گے تو سینیٹر میک کونل بالکل خاموش ہوگئے اور ہوا میں تکنے لگے۔ صحافی نے سمجھا کہ شاید آواز نہیں پہنچی اور بلند آواز سے سوال دہرایا۔
دوسری بار پوچھے جانے پر بھی امریکی سینیٹر بت بنے ہوا میں تکتے رہے اور کافی دیر تک مبہوت رہے جس پر ان کی معاون اسٹیج پر آئیں اور کان میں کچھ کہا لیکن امریکی سینیٹر نے کوئی جواب نہیں دیا۔
جس پر ان کا عملہ پریس کانفرنس ختم کرکے سینیٹر کو ساتھ لے گیا۔
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل بھی امریکی سینیٹر میک کونل پریس کانفرنس کے دوران سکتے کے عالم میں چلے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سے امریکا میں ایک بار پھر بزرگ سیاست دانوں کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات ہونے لگی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن بھی 80 سال کے ہوچکے ہیں اور کئی بار پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں اور غلط نام لے لیتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر اور سینیئر سیاست دان مچ میک کونل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ 2026 کے الیکشن میں حصہ لیں گے تو سینیٹر میک کونل بالکل خاموش ہوگئے اور ہوا میں تکنے لگے۔ صحافی نے سمجھا کہ شاید آواز نہیں پہنچی اور بلند آواز سے سوال دہرایا۔
دوسری بار پوچھے جانے پر بھی امریکی سینیٹر بت بنے ہوا میں تکتے رہے اور کافی دیر تک مبہوت رہے جس پر ان کی معاون اسٹیج پر آئیں اور کان میں کچھ کہا لیکن امریکی سینیٹر نے کوئی جواب نہیں دیا۔
جس پر ان کا عملہ پریس کانفرنس ختم کرکے سینیٹر کو ساتھ لے گیا۔
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل بھی امریکی سینیٹر میک کونل پریس کانفرنس کے دوران سکتے کے عالم میں چلے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سے امریکا میں ایک بار پھر بزرگ سیاست دانوں کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات ہونے لگی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن بھی 80 سال کے ہوچکے ہیں اور کئی بار پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں اور غلط نام لے لیتے ہیں۔