2 ستمبر تک بجلی اور پیٹرول کی قیمت میں اضافہ واپس نہ لیا تو بڑے حملے کا سامنا کرنا ہوگا سراج الحق
عوام آئی ایم ایف کو نہیں مانتے، دو ستمبر کو ملک بھر کے 80 لاکھ دکاندار شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے، سراج الحق کا خطاب
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت کو واضح کیا ہے کہ اگر دو ستمبر تک بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو حکومت کو بڑے حملے کا سامنا کرنا ہوگا۔
راولپنڈی مری روڈ پر گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج 2 ستمبر کو بجلی کے بلوں میں اضافے، مہنگائی کے خلاف 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون ہڑتال کریں گے، ہڑتال سے فرق نہ پڑا تو پھر بڑا حملہ کریں گے، آج پاکستان ایسے حالات سے دوچار ہے کہ روزانہ فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ دہشتگردی، خودکش دھماکے، اسے ہم پاکستان پر حملہ سمجھتے ہیں، آپ لوگوں نے اس ملک کو قیامت کی صبح تک حفاظت کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں سے وعدہ لے رہا ہوں کہ ہم شہیدوں کی امانت سے بے وفائی نہیں کریں گے، جان دے دیں گے لیکن اس کی حفاظت کریں گے، ایسٹ انڈیا کمپنی کے بعد برطانیہ نے ہمیں امریکا کے حوالے کیا، دنیا کا پانچواں بڑا ملک پاکستان ہے جو ایٹمی اثاثوں کا بھی مالک ہے اور یہاں کا 65 فیصد نوجوان پرعزم ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں سونا چاندی کے خزانے ہیں، پاکستان ایٹمی پاور ہے لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، وزیراعظم نے فرمایا کہ ہرحالت میں بل دینا ہے قسطوں کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لیں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کو نہیں مانتے، پاکستان کے عوام آئی ایم ایف کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے چاند پر قدم رکھا ہے، پاکستان کے نوجوان مریخ پر قدم رکھ سکتے ہیں، پاکستان کے 4 لاکھ سے زیادہ نوجوان ملک چھوڑ چکے، پاکستان کے 90 لاکھ نوجوان نشے میں مبتلا ہوچکے، 700 نوجوان ہیروئن کی وجہ سے ہر دن پاکستان میں مر جاتے ہیں، اتنا ایٹم بم خطرناک نہیں جتنا بڑا خطرہ قوم کے نوجوانوں کا مایوس ہونا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں حکومت کرنے والی پارٹیوں نے ملک کو تباہ کیا، آج ہمارے اسکول مدارس اور مسجد محفوظ نہیں ہیں، یہاں فوج اور پولیس محفوظ نہیں ہے، رواں سال میں اب تک 17 خودکش حملے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام 100 فیصد ناکام ہوچکا ہے، اکبر خان کا کیس 40 سال بعد سپریم کورٹ تک پہنچا، یہاں انصاف اور امن و امان نہیں ہے، معیشت تباہ ہوچکی، پاکستان کا ہر شہری مقروض ہے، سودی نظام تباہی کا نظام ہے، سودی نظام ختم کیا جائےسود اللہ کے ساتھ جنگ ہے، سودی نظام پاکستان آئین کی خلاف ورزی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اللہ نے موقع دیا وعدہ کرتا ہوں کہ پاکستان میں سودی نظام نہیں ہوگا، ہمارا مقابلہ اس کرپٹ نظام کے ساتھ 75 سالوں سے ہے جو ہم پر مسلط ہے، روٹی کپڑا اور مکان، سب سے پہلے پاکستان، حقیقی تبدیلی ل لیکن یہ سب ایک اسکول کو ٹھیک نہیں کرسکے، آپ کے ہوتے ہوئے پونے 3 کروڑ بچے کیوں اسکول نہیں جاسکے، لوگوں کو صاف پانی نہیں دے سکے، اگر لوگ خاموش رہے تو سانس لینے کا ٹیکس، گھر جانے کا ٹیکس گھر آنے کا ٹیکس دینا ہوگا۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ بجلی کا بل ہے یا موت کا پروانہ ہے، بجلی کا بل ہے یا اقتصادی دہشتگردی ہے، میں آئی ایم ایف کی اس دہشتگردی کو نہیں مانتا، مجھے بہت مایوسی ہوئی جب وزیراعظم نہیں کہا مہنگائی اتنی نہیں ہے اور ہڑتال کی ضرورت نہیں ہے، کل بھرپور ہڑتال ہوگی، کل 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون کریں گے، شہباز شریف اور نواز شریف کا مسئلہ اور ہے، کسطرح مریم نواز اور حمزہ شہباز کو وزیراعظم بنادیں، میرا مسئلہ ہے عوام کو امن ملے، انصاف ملے، پینے کا صاف پانی ملے، وزیراعظم صاحب اچھے خاصے انسان تھے،انھوں نے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔
راولپنڈی مری روڈ پر گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج 2 ستمبر کو بجلی کے بلوں میں اضافے، مہنگائی کے خلاف 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون ہڑتال کریں گے، ہڑتال سے فرق نہ پڑا تو پھر بڑا حملہ کریں گے، آج پاکستان ایسے حالات سے دوچار ہے کہ روزانہ فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ دہشتگردی، خودکش دھماکے، اسے ہم پاکستان پر حملہ سمجھتے ہیں، آپ لوگوں نے اس ملک کو قیامت کی صبح تک حفاظت کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں سے وعدہ لے رہا ہوں کہ ہم شہیدوں کی امانت سے بے وفائی نہیں کریں گے، جان دے دیں گے لیکن اس کی حفاظت کریں گے، ایسٹ انڈیا کمپنی کے بعد برطانیہ نے ہمیں امریکا کے حوالے کیا، دنیا کا پانچواں بڑا ملک پاکستان ہے جو ایٹمی اثاثوں کا بھی مالک ہے اور یہاں کا 65 فیصد نوجوان پرعزم ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں سونا چاندی کے خزانے ہیں، پاکستان ایٹمی پاور ہے لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، وزیراعظم نے فرمایا کہ ہرحالت میں بل دینا ہے قسطوں کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لیں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کو نہیں مانتے، پاکستان کے عوام آئی ایم ایف کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے چاند پر قدم رکھا ہے، پاکستان کے نوجوان مریخ پر قدم رکھ سکتے ہیں، پاکستان کے 4 لاکھ سے زیادہ نوجوان ملک چھوڑ چکے، پاکستان کے 90 لاکھ نوجوان نشے میں مبتلا ہوچکے، 700 نوجوان ہیروئن کی وجہ سے ہر دن پاکستان میں مر جاتے ہیں، اتنا ایٹم بم خطرناک نہیں جتنا بڑا خطرہ قوم کے نوجوانوں کا مایوس ہونا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں حکومت کرنے والی پارٹیوں نے ملک کو تباہ کیا، آج ہمارے اسکول مدارس اور مسجد محفوظ نہیں ہیں، یہاں فوج اور پولیس محفوظ نہیں ہے، رواں سال میں اب تک 17 خودکش حملے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام 100 فیصد ناکام ہوچکا ہے، اکبر خان کا کیس 40 سال بعد سپریم کورٹ تک پہنچا، یہاں انصاف اور امن و امان نہیں ہے، معیشت تباہ ہوچکی، پاکستان کا ہر شہری مقروض ہے، سودی نظام تباہی کا نظام ہے، سودی نظام ختم کیا جائےسود اللہ کے ساتھ جنگ ہے، سودی نظام پاکستان آئین کی خلاف ورزی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اللہ نے موقع دیا وعدہ کرتا ہوں کہ پاکستان میں سودی نظام نہیں ہوگا، ہمارا مقابلہ اس کرپٹ نظام کے ساتھ 75 سالوں سے ہے جو ہم پر مسلط ہے، روٹی کپڑا اور مکان، سب سے پہلے پاکستان، حقیقی تبدیلی ل لیکن یہ سب ایک اسکول کو ٹھیک نہیں کرسکے، آپ کے ہوتے ہوئے پونے 3 کروڑ بچے کیوں اسکول نہیں جاسکے، لوگوں کو صاف پانی نہیں دے سکے، اگر لوگ خاموش رہے تو سانس لینے کا ٹیکس، گھر جانے کا ٹیکس گھر آنے کا ٹیکس دینا ہوگا۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ بجلی کا بل ہے یا موت کا پروانہ ہے، بجلی کا بل ہے یا اقتصادی دہشتگردی ہے، میں آئی ایم ایف کی اس دہشتگردی کو نہیں مانتا، مجھے بہت مایوسی ہوئی جب وزیراعظم نہیں کہا مہنگائی اتنی نہیں ہے اور ہڑتال کی ضرورت نہیں ہے، کل بھرپور ہڑتال ہوگی، کل 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون کریں گے، شہباز شریف اور نواز شریف کا مسئلہ اور ہے، کسطرح مریم نواز اور حمزہ شہباز کو وزیراعظم بنادیں، میرا مسئلہ ہے عوام کو امن ملے، انصاف ملے، پینے کا صاف پانی ملے، وزیراعظم صاحب اچھے خاصے انسان تھے،انھوں نے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔