دہشتگردوں کی مالی معاونت کیس ایمان مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
وکلا کی استدعا پر 20 ہزار کے بجائے 10 ہزار کے مچلکوں پر ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی گئی
دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیس میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے میں ایمان مزاری کی ضمانت کی درخواست 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو سماعت میں ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری، وکلا زینب جنجوعہ اور قیصر امام پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت؛ ایمان مزاری کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
عدالت نے ایمان مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم سنایا۔ تاہم وکلا کی استدعا پر مچلکے کم کرکے 10 ہزار کردیے گئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ سماعت پر ایمان مزاری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم سنایا تھا، جس کے بعد ایمان مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ ایمان مزاری کے وکلا کی استدعا پر عدالت نے ضمانت کی درخواست کو آج سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔ عدالت نے ایمان مزاری کو اڈیالہ جیل کے بجائے تھانہ ویمن اسلام آباد میں رکھنے کا بھی حکم دیا تھا۔
ایمان مزاری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف 3 مقدمات ہیں اور ایمان مزاری اسلام آباد کے 2 مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔
مزید پڑھیں: ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکنے کے حکم میں توسیع
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کی والدہ نے کہا کہ تیسرے مقدمے میں ضمانت کی صورت میں پھر گرفتاری کا خدشہ ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی ایمان مزاری کو گرفتار نہیں کریں گے نہ ہی کسی صوبے کی جانب سے گرفتاری میں معاونت کریں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ فریقین یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے۔ سیکرٹری داخلہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمات سے متعلق پیر تک صوبوں سے تفصیلات لے کر آگاہ کریں۔