پشاور میں 8 سالہ بچی کو زیادتی کے قتل کرنے والے دو سفاک ملزمان گرفتار
ایکسپریس نیوز کے مطابق 29 اگست کو خزانہ کے علاقہ شاہ عالم افغان مہاجر کیمپ سے 6 سالہ بچی عائشہ دختر فضل شر لاپتا ہوگئی تھی جس کے اگلے روز 30 اگست کو گھر سے کچھ ہی فاصلے پر شالم عالم کھیت سے بچی کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی تھی۔
واقعے کا سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور نے سختی سے نوٹس لیا اور ایس ایس پی آپریشن کاشف آفتاب عباسی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن اشفاق خان کی نگرانی میں ایس پی رورل ڈویژن ظفر احمد خان، ایس پی انویسٹی گیشن شکیل خان، ڈی ایس پی رورل امجد خان، ڈی ایس پی رورل انویسٹی گیشن توحید خان پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی۔
بچی کے چچا مسمی صابر کی مدعیت میں مقدمہ علت 999 جرم 302.53CPA تھانہ خزانہ مقدمہ درج رجسٹر کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے جدید خطوط پر تفتیش کرتے ہوئے علاقے کی جیوٹیگنگ، جیوفینسنگ، پروفائیلنگ کرکے تفتیش کی گئی اس دوران علاقے کے مشتبہ اور مشکوک افراد کے ساتھ ساتھ بچی کے رشتہ داروں کو بھی شامل تفتیش کرتے ہوئے ان کے بیانات قلم بند کیے۔
خصوصی ٹیم نے جدید سائنسی خطوط پر تفتیش کرتے ہوئے شاملِ تفتیش رشتہ داروں کے بیانات میں تضاد کو بنیاد بناتے ہوئے 3 روز ميں نہ صرف اندھے قتل کا سراغ لگالیا بلکہ درندہ صفت ملزمان کامران ولد جمیل اور امان اللہ ولد غلام سخی کو حراست میں لے لیا۔
ایس پی رورل ڈویژن ظفر احمد خان کے مطابق ملزمان کے ڈی این اے حاصل کرکے مقتولہ بچی کے جسم سے حاصل کیے گئے ڈی این اے سمیپل سے میچ کرنے کے لیے لیبارٹری ارسال کردیے گئے۔
ایس پی رورل نے بتایا ہے کہ دونوں ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے، ملزمان ميں سے ایک ملزم کامران مقتولہ کا قریبی رشتہ دار ہے، دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اور اس کا ساتھی راستے سے بچی عائشہ کو بہانے سے ساتھ لے گئے، دونوں نے اس کے ساتھ زیادتی کرکے پھر بچی کو اسی کے دوپٹے سے پھانسی دے کر قتل کر دیا تھا۔