پرویز الہیٰ کی گرفتاری سے قانون کی حکمرانی پر سوالات اٹھ رہے ہیں پاکستان بار کونسل

پرویز الہیٰ نے ایم پی او کے تحت گرفتاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چلینج کردیا، رہائی کی استدعا


ویب ڈیسک September 02, 2023
(فوٹو : فائل)

پاکستان بار کونسل نے پی ٹی آئی کے مرکزی صدر اور سابق ویراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی گرفتار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے قانون کی خلاف ورزی قرار دے دیا جبکہ پرویز الہیٰ نے ایم پی او کے تحت گرفتاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج بھی کردیا۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ پولیس کا ناروا سلوک قابل مذمت ہے اور اس واقعے کے بعد قانون کی حکمرانی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

بار کونسل کے وائس چیئرمین اور ایکزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہیٰ کو گرفتار کر کے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ عدالت نے کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا واضح حکم دیا تھا۔

پرویز الہیٰ نے گرفتاری کو چلینج کردیا

دوسری جانب صدر تحریک انصاف چوہدری پرویز الٰہی نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا اور انہوں نے درخواست میں عدالت سے رہائی کی استدعا بھی کی ہے۔

وکیل سردار عبد الرازق خان کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سیاسی انتقام کے نتیجے میں پرویز الہی کو پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن کے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ مجسٹریٹ نے پرویز الہی کو اینٹی کرپشن مقدمے سے ڈسچارج کیا جس کے بعد انہیں رہا کرنے کی بجائے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: پرویز الٰہی کو گھر نہ پہنچانے پر توہین عدالت کی درخواست، دوبارہ گرفتاری بھی چیلنج

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہی نے گرفتاری کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے عبوری ریلیف فراہم کرتے ہوئے انہیں ایم پی او سمیت کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔ اس کے باوجود پرویز الہی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ لاہور کے حکم پر گرفتار کرکے اڈیالہ جیل میں قید کردیا گیا جہاں انہوں نے کافی وقت قید میں گزارا۔ پھر 14 اگست کو پرویز الہی قید کاٹ کر جب جیل سے رہا ہوئے تو نیب کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا۔

درخواست کے مطابق یکم ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہی کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر انہیں سخت سکیورٹی میں انکی رہائیش گاہ منتقل کرنے کا حکم دیا اور کسی بھی مقدمے بشمول ایم پی او کے تحت گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی دیا۔ تاہم پرویز الہی کو راستے سے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے وارنٹ دکھائے بغیر دوبارہ زبردستی گرفتار کیا اور اسلام آباد کی اٹک جیل میں منتقل کردیا۔

بعد میں بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے تھری ایم پی او کے تحت پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ انٹیلیجنس رپورٹ کے بنیاد پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا تھری ایم پی او کے تحت پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم نامہ غیر قانونی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کے شہریار آفریدی کو رہا کرنے کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے نہ صرف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ماضی کا تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم نامہ معطل کیا بلکہ توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کرچکے ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی گزشتہ تین ماہ سے جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اس نتیجے پر کیسے پہنچ سکتے ہیں کہ پرویز الہی امن و امان کی صورتحال کیلئے خطرہ ثابت ہوں گے؟ پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کا پرویز الہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ پرویز الہیٰ کی جانب سے دائر درخواست میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، آئی جی اسلام آباد، سپریٹنڈٹ اڈیالہ جیل اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔