رانی پور واقعہ سندھ حکومت کا تمام پیروں کے گھروں کے سرچ آپریشن کا فیصلہ
کسی سیاسی شخصیت کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا ہے نا ہی کسی کے گھر پر چھاپے مارے ہیں، وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز
نگراں سندھ حکومت نے رانی پور واقعے کے بعد تمام پیروں اور گادی نشینوں کے گھروں کا سرچ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ سندھ برگیڈئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ تمام پیروں اور گدی نشینوں کا ریکارڈ مرتب کر کے اُن کے گھروں اور آستانوں سمیت دیگر مقامات کی کسی بھی گھر سے کمر عمر ملازمہ بچی ملی تو انکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے کی جائے گی۔
حارث نواز کا کہنا تھا کہ رانی پور معاملے پر حکومت سنجیدہ ہے، نگراں وزیر قانون فاطمہ کے گھر گئیں اور انکے لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ہم نے ڈی این اے ٹیسٹ کراچی سے بھی کرائے، رانی پور حویلی کیس میں اسد شاہ اور ان کے ڈرائیور سمیت دیگر ملوث ملزمان گرفتار ہیں جبکہ حنا شاہ ضمانت پر ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب کے انتظار ہے، پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی اجازت ملتے ہی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کریں گے کیونکہ پولیس افسران کی تبدیلی کے بغیر نتیجہ خیز آپریشن ہونا ممکن نہیں ہے، آپریشن کے حوالے سے حکومت نے حکمت عملی بھی مرتب کرلی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی سیاسی شخصیت کا نام ہم نے اسٹاب لسٹ میں نہیں ڈالا، کسی اور کیس میں ہو تو علم نہیں، چھاپوں اور پیسے ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں بلکہ یہ افواہیں ہیں تاہم ایک بات واضح ہے کہ جرائم پیشہ لوگوں کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ ہڑتال کے دوران امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والوں کو گرفتار کریں گے، اس حوالے سے جماعت اسلامی سے بھی رابطہ ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر داخلہ می واضع کیا کے کا کسی سیاسی شخصیت کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا ہے نا ہی کسی کے گھر پر چھاپے مارے ہیں، یہ سب جھوٹی افواہیں ہے اگر اسٹاپ لسٹ میں نام کسی اور کسی میں ہو تو معلوم نہیں ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر قانون عمر سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ کی نگراں حکومت کوشش کر رہی ہے کہ موجود قانون پر عملدرآمد کرایا جائےم رانی واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اس پر کام جاری ہے۔ اسد شاہ کی حویلی میں جو دیگر بچیاں کام کر رہی تھی انکو بازیاب کرا کے لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
نگراں وزیر صحت سعد خالد کا کہنا تھا کہ سندھ میں صحت کے شعبے سے متعلق کیے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہیں دوائیوں کی کمی کا سامنا ہے تو کہیں چوری اور کرپشن کوشش کر رہے ہیں تاہم جلد مسائل حل ہو جائے تاکہ عوام کو دور دراز علاقوں میں بھی دوائیاں فراہم کی جا سکیں گے اس وقت زیادہ تر مریض بخار کے آرہے ہیں کوشش کریں گے لوگوں کو مشکل نا ہو۔
سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ سندھ برگیڈئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ تمام پیروں اور گدی نشینوں کا ریکارڈ مرتب کر کے اُن کے گھروں اور آستانوں سمیت دیگر مقامات کی کسی بھی گھر سے کمر عمر ملازمہ بچی ملی تو انکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے کی جائے گی۔
حارث نواز کا کہنا تھا کہ رانی پور معاملے پر حکومت سنجیدہ ہے، نگراں وزیر قانون فاطمہ کے گھر گئیں اور انکے لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ہم نے ڈی این اے ٹیسٹ کراچی سے بھی کرائے، رانی پور حویلی کیس میں اسد شاہ اور ان کے ڈرائیور سمیت دیگر ملوث ملزمان گرفتار ہیں جبکہ حنا شاہ ضمانت پر ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب کے انتظار ہے، پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی اجازت ملتے ہی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کریں گے کیونکہ پولیس افسران کی تبدیلی کے بغیر نتیجہ خیز آپریشن ہونا ممکن نہیں ہے، آپریشن کے حوالے سے حکومت نے حکمت عملی بھی مرتب کرلی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی سیاسی شخصیت کا نام ہم نے اسٹاب لسٹ میں نہیں ڈالا، کسی اور کیس میں ہو تو علم نہیں، چھاپوں اور پیسے ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں بلکہ یہ افواہیں ہیں تاہم ایک بات واضح ہے کہ جرائم پیشہ لوگوں کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ ہڑتال کے دوران امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والوں کو گرفتار کریں گے، اس حوالے سے جماعت اسلامی سے بھی رابطہ ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر داخلہ می واضع کیا کے کا کسی سیاسی شخصیت کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا ہے نا ہی کسی کے گھر پر چھاپے مارے ہیں، یہ سب جھوٹی افواہیں ہے اگر اسٹاپ لسٹ میں نام کسی اور کسی میں ہو تو معلوم نہیں ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر قانون عمر سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ کی نگراں حکومت کوشش کر رہی ہے کہ موجود قانون پر عملدرآمد کرایا جائےم رانی واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اس پر کام جاری ہے۔ اسد شاہ کی حویلی میں جو دیگر بچیاں کام کر رہی تھی انکو بازیاب کرا کے لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
نگراں وزیر صحت سعد خالد کا کہنا تھا کہ سندھ میں صحت کے شعبے سے متعلق کیے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہیں دوائیوں کی کمی کا سامنا ہے تو کہیں چوری اور کرپشن کوشش کر رہے ہیں تاہم جلد مسائل حل ہو جائے تاکہ عوام کو دور دراز علاقوں میں بھی دوائیاں فراہم کی جا سکیں گے اس وقت زیادہ تر مریض بخار کے آرہے ہیں کوشش کریں گے لوگوں کو مشکل نا ہو۔