یورپ کا سب سے بڑا موسیقی کا مقابلہ داڑھی مونچوں والی گلوکارہ نے جیت لیا
یورو وژن 2014 میں یورپ کے 37 ممالک کے 26 گلوکاروں نے حصہ لیا اور اس کا فائنل راؤنڈ یورپ کے18 کروڑ عوام نے دیکھا
یورپ کا سب سے بڑا موسیقی کا سالانہ مقابلہ ''یورو وژن2014 '' آسٹریا کی داڑھی مونچھوں والی گلوکارہ نے جیت لیا۔
ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں منعقدہ رواں برس کے یورو وژن مقابلے میں 37 ممالک کے 26 گلوکاروں نے حصہ لیا اور اس کے فائنل راؤنڈ کو یورپ سمیت دنیا بھر کے 45 ممالک کے 18 کروڑ عوام نے دیکھا۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ ''کونچیتا وُرسٹ'' یورپ بھر سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے اس مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔ ''کونچیتا وُرسٹ'' کی خاص بات اس کی مردانہ انداز کی قدرتی داڑھی اورمونچھیں ہیں۔
مقابلے کے دوران ''کونچیتا وُرسٹ'' کو ان کے ظاہری خدو خال کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کے انوکھے حلیے پر روس، یوکرین، بیلاروس کی جانب سے مقابلے سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ''کونچیتا وُرسٹ'' کو اس کے اپنے ملک کے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مقابلہ جیتنے کے بعد 25 سالہ ''کونچیتا وُرسٹ'' نے خود پر ہونے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جلد بہت سخت ہے لیکن انھیں حیرت ہے کہ ان کے چہرے پر بالوں سے لوگوں کو اتنی پریشانی کیوں ہے۔
واضح رہے کہ یورو وژن مقابلہ 1956 سے ہر برس منعقد ہوتا ہے لیکن 1966 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فتح اس کے فنکار کے ہاتھ آئی ہے۔
ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں منعقدہ رواں برس کے یورو وژن مقابلے میں 37 ممالک کے 26 گلوکاروں نے حصہ لیا اور اس کے فائنل راؤنڈ کو یورپ سمیت دنیا بھر کے 45 ممالک کے 18 کروڑ عوام نے دیکھا۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ ''کونچیتا وُرسٹ'' یورپ بھر سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے اس مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔ ''کونچیتا وُرسٹ'' کی خاص بات اس کی مردانہ انداز کی قدرتی داڑھی اورمونچھیں ہیں۔
مقابلے کے دوران ''کونچیتا وُرسٹ'' کو ان کے ظاہری خدو خال کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کے انوکھے حلیے پر روس، یوکرین، بیلاروس کی جانب سے مقابلے سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ''کونچیتا وُرسٹ'' کو اس کے اپنے ملک کے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مقابلہ جیتنے کے بعد 25 سالہ ''کونچیتا وُرسٹ'' نے خود پر ہونے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جلد بہت سخت ہے لیکن انھیں حیرت ہے کہ ان کے چہرے پر بالوں سے لوگوں کو اتنی پریشانی کیوں ہے۔
واضح رہے کہ یورو وژن مقابلہ 1956 سے ہر برس منعقد ہوتا ہے لیکن 1966 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فتح اس کے فنکار کے ہاتھ آئی ہے۔