عراق میں عسکریت پسندوں نے ملٹری بیس سے اغوا کئے گئے 20 فوجیوں کو قتل کرنے کے بعد لاشیں پھینک دیں جبکہ پرتشدد واقعات میں پولیس اور فوجی اہلکاروں سمیت مزید 13 افراد مارے گئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق میں جاری خون ریزی انتہا کو پہنچ گئی اور رواں سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ تازہ کارروائی میں عسکریت پسند شمالی صوبہ نائنوے کے ملٹری بیس پرحملہ کرکے 20 فوجیوں کو اپنے ہمراہ لے گئے جن کی لاشیں بعدازاں حکام کو مل گئیں، حکام کے مطابق فوجیوں کو 5 مئی کو بیس سے اغوا کیا گیا تھا جن کی تشدد زدہ لاشیں ملیں اور انہیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آئندہ بھی اس قسم کے حملے جاری رکھنے کی دھمکی دی گئی ہے جبکہ حکام نے صوبے بھر میں فوجی چھاؤنیوں کی سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
دوسری جانب پرتشدد کارروائیوں میں دارالحکومت بغداد اور شمالی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار اور 2 فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ فائرنگ کے دیگر واقعات میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں شدت آگئی اورگزشتہ ماہ بھی شدت پسندوں کی جانب سے موصل میں ملٹری بیس پر حملے کے نتیجے میں 12 فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔