ہیتھ اسٹریک آخرکار زندگی کی جنگ ہار گئے
کینسر کے شکار سابق زمبابوین کپتان کی موت پر دنیائے کرکٹ سوگوار
سابق زمبابوین کپتان ہیتھ اسٹریک زندگی کی جنگ ہارگئے۔
چیمپئن آل راؤنڈر ہیتھ اسٹریک 49 برس کی عمر میں دارفانی سے کوچ کرگئے، ان کی موت پر دنیائے کرکٹ سوگوار ہے، انھیں کینسر جیسے موذی مرض کا سامنا تھا، انھوں نے پسماندگان میں اہلیہ نیڈائن اور چار بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں کوچنگ کی ذمہ داریاں بھی نبھائی تھیں، کولون اور جگر کینسر کاانھوں نے خاص علاج بھی جوہانسبرگ میں کرایا تھا، اس کے لیے وہ بولاوایو میں واقع اپنے گھر سے مئی سے ہفتہ وار ہمسایہ ملک جاتے تھے۔
ان کی موت اتوار3 ستمبر2023 کی صبح واقع ہوگئی اگرچہ کچھ دن قبل بھی ان کی موت کی افواہ اڑگئی تھی جس پر انھوں نے خود میڈیا پر آکر اس کی تردید کردی تھی، ان کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ میری زندگی کا عظیم پیار اور میرے خوبصورت بچوں کے باپ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جان سینا نے کا ریٹائرمنٹ کے حوالے اہم انکشاف سامنے آگیا
انھوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام گھر میں ہمارے ساتھ ہی گزارے، اسٹریک 1990 کی دہائی میں زمبابوین ٹیم کا اہم حصہ رہے تھے، ان کی زیرقیادت زمبابوے نے انٹرنیشنل کرکٹ میں شاندار کامیابیاں سمیٹیں۔
انھوں نے 65 ٹیسٹ اور 189 ون ڈے انٹرنیشنل میں ملک کی نمائندگی کا موقع پایا، اس میں انھوں نے 216 ٹیسٹ اور 239 ون ڈے وکٹیں نام کیں، اس کے علاوہ وہ ٹیسٹ میں 1990 رنز بناکر ملکی تاریخ کے ساتویں کامیاب ترین بیٹر بھی تھے، ون ڈے میں 2 ہزار سے زائد رنز بنانے والے 16 بیٹرز میں ان کا نام بھی شامل رہا، انھوں نے ایک روزہ کرکٹ میں 2943 رنز اپنے نام درج کرائے۔
ان کے والد ڈینس بھی رہوڈیشیا کلب کی نمائندگی کرتے رہے تھے، اسٹریک نے اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو 19 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ کیخلاف بنگلورو میں 1993 ہیرو کپ کے دوران کیا تھا، پروٹیز سے میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، اسی برس انھیں کراچی میں پاکستان کیخلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیپ بھی ملی تھی، انھوں نے اس کے اگلے راولپنڈی میچ میں 8 وکٹیں اڑائی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیاکپ؛ شاہین نے ''مسٹر 360 ڈی ویلیئرز'' کو غلط ثابت کردیا
انھوں نے پاکستان کیخلاف سب سے زیادہ 44 ٹیسٹ شکار کیے، ان کی اولین ٹیسٹ سنچری ویسٹ انڈیز کیخلاف 2003 کے ہرارے ٹیسٹ میں بنی تھی، اسٹریک 2000 میں زمبابوین کپتان بنائے گئے تھے تاہم 2001 میں انھوں نے انفرادی پرفارمنس متاثر ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئے قیادت چھوڑدی تھی تاہم اس کے پس پردہ سیاسی عوامل کارفرما تھے، 2004 میں بورڈ سے اختلافات پر انھوں نے دوسری بار قیادت چھوڑی تھی، ان کے ہمراہ دیگر 13 پلیئرز نے بھی نیشنل سائیڈ سے واک آئوٹ کردیا تھا۔
تاہم اسٹریک واپسی کرنے والے واحد پلیئر رہے تھے، 2005 میں 32 سال کی عمر میں انھوں نے بطور پلیئر کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا، اس کے بعد انھوں نے ورکشائر میں بطور کپتان 2007 تک خدمات انجام دیں، 2009 میں انھیں زمبابوین بولنگ کوچ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انھوں نے ایلن بوچر کی زیرنگرانی کام کیا، 2014 میں انھوں نے ہیتھ اسٹریک اکیڈمی بولاوایو میں قائم کی۔
وہ بنگلہ دیش اور گجرات لائنز میں بھی کوچز رہے، اکتوبر2016 میں انھیں ملکی ٹیم کے ہیڈکوچ کے طور پر سامنے لایا گیا تھا۔
چیمپئن آل راؤنڈر ہیتھ اسٹریک 49 برس کی عمر میں دارفانی سے کوچ کرگئے، ان کی موت پر دنیائے کرکٹ سوگوار ہے، انھیں کینسر جیسے موذی مرض کا سامنا تھا، انھوں نے پسماندگان میں اہلیہ نیڈائن اور چار بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں کوچنگ کی ذمہ داریاں بھی نبھائی تھیں، کولون اور جگر کینسر کاانھوں نے خاص علاج بھی جوہانسبرگ میں کرایا تھا، اس کے لیے وہ بولاوایو میں واقع اپنے گھر سے مئی سے ہفتہ وار ہمسایہ ملک جاتے تھے۔
ان کی موت اتوار3 ستمبر2023 کی صبح واقع ہوگئی اگرچہ کچھ دن قبل بھی ان کی موت کی افواہ اڑگئی تھی جس پر انھوں نے خود میڈیا پر آکر اس کی تردید کردی تھی، ان کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ میری زندگی کا عظیم پیار اور میرے خوبصورت بچوں کے باپ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جان سینا نے کا ریٹائرمنٹ کے حوالے اہم انکشاف سامنے آگیا
انھوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام گھر میں ہمارے ساتھ ہی گزارے، اسٹریک 1990 کی دہائی میں زمبابوین ٹیم کا اہم حصہ رہے تھے، ان کی زیرقیادت زمبابوے نے انٹرنیشنل کرکٹ میں شاندار کامیابیاں سمیٹیں۔
انھوں نے 65 ٹیسٹ اور 189 ون ڈے انٹرنیشنل میں ملک کی نمائندگی کا موقع پایا، اس میں انھوں نے 216 ٹیسٹ اور 239 ون ڈے وکٹیں نام کیں، اس کے علاوہ وہ ٹیسٹ میں 1990 رنز بناکر ملکی تاریخ کے ساتویں کامیاب ترین بیٹر بھی تھے، ون ڈے میں 2 ہزار سے زائد رنز بنانے والے 16 بیٹرز میں ان کا نام بھی شامل رہا، انھوں نے ایک روزہ کرکٹ میں 2943 رنز اپنے نام درج کرائے۔
ان کے والد ڈینس بھی رہوڈیشیا کلب کی نمائندگی کرتے رہے تھے، اسٹریک نے اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو 19 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ کیخلاف بنگلورو میں 1993 ہیرو کپ کے دوران کیا تھا، پروٹیز سے میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، اسی برس انھیں کراچی میں پاکستان کیخلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیپ بھی ملی تھی، انھوں نے اس کے اگلے راولپنڈی میچ میں 8 وکٹیں اڑائی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیاکپ؛ شاہین نے ''مسٹر 360 ڈی ویلیئرز'' کو غلط ثابت کردیا
انھوں نے پاکستان کیخلاف سب سے زیادہ 44 ٹیسٹ شکار کیے، ان کی اولین ٹیسٹ سنچری ویسٹ انڈیز کیخلاف 2003 کے ہرارے ٹیسٹ میں بنی تھی، اسٹریک 2000 میں زمبابوین کپتان بنائے گئے تھے تاہم 2001 میں انھوں نے انفرادی پرفارمنس متاثر ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئے قیادت چھوڑدی تھی تاہم اس کے پس پردہ سیاسی عوامل کارفرما تھے، 2004 میں بورڈ سے اختلافات پر انھوں نے دوسری بار قیادت چھوڑی تھی، ان کے ہمراہ دیگر 13 پلیئرز نے بھی نیشنل سائیڈ سے واک آئوٹ کردیا تھا۔
تاہم اسٹریک واپسی کرنے والے واحد پلیئر رہے تھے، 2005 میں 32 سال کی عمر میں انھوں نے بطور پلیئر کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا، اس کے بعد انھوں نے ورکشائر میں بطور کپتان 2007 تک خدمات انجام دیں، 2009 میں انھیں زمبابوین بولنگ کوچ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انھوں نے ایلن بوچر کی زیرنگرانی کام کیا، 2014 میں انھوں نے ہیتھ اسٹریک اکیڈمی بولاوایو میں قائم کی۔
وہ بنگلہ دیش اور گجرات لائنز میں بھی کوچز رہے، اکتوبر2016 میں انھیں ملکی ٹیم کے ہیڈکوچ کے طور پر سامنے لایا گیا تھا۔