بجلی بحران سے نمٹنے کیلیے نظام کو ڈی سینٹرلائزڈ کرنا ہوگا

سینٹرلائزڈ سسٹم کی وجہ سے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے دوران لائن لاسز بڑھ جاتے ہیں

نئی تقسیم کار کمپنیوں کی شمولیت آسان بنانے ،پیداوار کوئلے پر منتقل کرنا بھی ضروری (فوٹو: فائل)

حکومت کو بجلی بحران سے نمٹنے کیلیے گرڈ ایکسٹینشن پالیسی کے بجائے صوبوں کے ذریعے ڈی سینٹرلائزڈ ڈسٹریبیوٹڈ جنریشن پالیسی اپنانی ہوگی۔

گرڈ ایکسٹینشن میں لائن لاسز کی شرح بہت زیادہ ہے، ہمارے پاس 40 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، لیکن ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کی خرابیوں کی وجہ سے یہ 22ہزار میگاواٹ پر رکی ہوئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بلوں میں ریلیف؛ اکتوبرمیں 300 یونٹ والے بل میں 3 ہزارروپے تک کمی ہوگی

حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے فوری طور پر سسٹم کو ڈی سینٹرلائزڈ کرکے صوبوں کے حوالے کرنا ہوگا، سری لنکا، نیپال اور بھارتی کی پہاڑی ریاستوں میں مائیکرو ہائیڈرو پاور سسٹم بنائے گئے ہیں، جن کی فنانسنگ کے معاملات مقامی انتظامیہ دیکھتی ہے۔

بلوچستان جیسے علاقوں میں ایسے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے، مزید نئی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی بجلی ٹرانسمیشن بزنس میں شامل کرنا ضروری ہے، اس طرح مسابقت بڑھنے سے کمپنیوں کی کارکردگی بڑھے گی اور صارفین کو فائدہ پہنچے گا، جہاں ممکن ہوسکے، بجلی کی پیداوار کو کوئلے پر منتقل کردیا جائے،یہ دنیا بھر میں سب سے کامیاب ماڈل ہے۔
Load Next Story