ملکی حالات پر نظر رکھیں
سیاسی سرگرمیوں اور حکومتی معاملات سے لاتعلقی مناسب نہیں
کہتے ہیں کہ ''وہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا، جہاں کے عوام صبح بیدار ہوتے ہی روٹی کی فکر کرتے ہوں۔'' یعنی عوام فقط اپنی ضروریات کے لیے ہی فکر مند ہوں اور انہیں سیاسی حالات کا شعور نہیں ہو۔ ایسے میں ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے؟ اس جملے پر غور کیا جائے، تو ہمارے ملک کی اکثر خواتین ہنڈیا روٹی میں ہی مصروف رہتی ہیں، اور سیاسی معاملات کے بارے میں خاصی کم آگاہی رکھتی ہیں۔
عام طور پر ورکنگ ویمن کی دل چسپی بھی سیاسی معاملات میں زیادہ نہیں ہوتی، جب کہ وہ بھی مردوں کی طرح برابر کی شہری ہیں۔ کسی بھی مسئلے کے باعث جتنی زحمت مردوں کو ہوتی ہے، اتنی ہی تکلیف ان خواتین کو بھی برداشت کرنا پڑتی ہے، مگر بیش تر عورتیں گھر گر ہستی ہی میں مصروف رہتی ہیں۔ اگر تعلیم یافتہ خواتین، ٹیچر یا ڈاکٹر بنتی ہیں یا کسی اور ملازمت سے وابستہ ہوتی ہیں۔ تو انہیں روزانہ باہر کے معاملات کو بھی دیکھنا ہوتا ہے، سفر بھی کرنا ہوتا ہے، اس کے باوجود ان کی گفتگو کا موضوع زیادہ تر گھریلو مسائل، فیشن، ملبوسات، زیورات، باورچی خانہ یا ٹی وی پروگرام ہوتے ہیں۔ شاذ ہی انہیں کسی ملک کے سیاسی حالات سے دل چسپی ہوتی ہے۔ اگر خواتین کی اکثریت سیاست میں تھوڑی بہت دل چسپی لیتی بھی ہے، تو ان کا موضوع بحث لوڈشیڈنگ، منہگائی، بچوں کی اسکول فیس کے گرد گھومتا ہے۔
جب ان کے ووٹ دینے کا وقت آتا ہے، تو شام تک گھر کے کاموں اور روزمرہ کے مشاغل میں الجھی رہتی ہیں اور ووٹ کو اتنی اہمیت نہیں دیتیں، جتنا کہ دینا چاہیے۔ جو خواتین بخوشی یا بالجبر ووٹ دینے جاتی ہیں وہ بھی ''گھر میں جو فیصلہ ہو گیا'' اسی کے مطابق ووٹ دے کر آجاتی ہیں۔ اسی طرح خواتین کے لیے مختص نشستوں کی بھی اکثر وہی حیثیت ہوتی ہے، جو ان کی سیاسی قیادت نے فیصلہ کر لیا، انہوں نے مِن وعَن تسلیم کر لیا۔ اکثر فیصلے مرد کرتے ہیں اور سارے معاملات سے وہی نمٹتے ہیں۔
ایسی بے شمار خواتین ہیں جو اپنی ذہانت اور صلاحیت سے اہم فیصلے کر سکتی ہیں۔ اکثر خواتین کو خبروں اور حالات حاضرہ سے کوئی دل چسپی نہیں ہوتی۔ اگر وہ با خبر رہنے کی کوشش کریں، حالات کا اپنے طورپر بھی تجزیہ کریں، ان سے کوئی نتیجہ نکالیں، اپنی رائے قائم کریں، تو ضرور بہ ضرور حالات میں تبدیلی رو نما ہوگی۔
سب سے اہم بات یہ کہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہوگی۔ یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ اس لیے کہی جا سکتی ہے کہ خواتین اپنے فرائض کے حوالے سے مردوں کے مقابلے زیادہ ذمے دار اور حساس ہوتی ہیں۔ مرکزی سطح پر اسمبلیوں میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر ایسی ہی خواتین کو مواقع دیے جائیں جو با صلاحیت ہیں، جو ملک کے سیاسی حالات سے با خبر اپنی ذمے داریوں کو سمجھ سکتی ہوں اور اس سمجھ کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ عصری واقعات میں دل چسپی لیں۔ چاہے وہ عملی سیاست میں ہوں یا نہیں، یہ آگہی ہماری آنے والی نسلوں کے شعور کے لیے ضروری ہے۔
عام طور پر ورکنگ ویمن کی دل چسپی بھی سیاسی معاملات میں زیادہ نہیں ہوتی، جب کہ وہ بھی مردوں کی طرح برابر کی شہری ہیں۔ کسی بھی مسئلے کے باعث جتنی زحمت مردوں کو ہوتی ہے، اتنی ہی تکلیف ان خواتین کو بھی برداشت کرنا پڑتی ہے، مگر بیش تر عورتیں گھر گر ہستی ہی میں مصروف رہتی ہیں۔ اگر تعلیم یافتہ خواتین، ٹیچر یا ڈاکٹر بنتی ہیں یا کسی اور ملازمت سے وابستہ ہوتی ہیں۔ تو انہیں روزانہ باہر کے معاملات کو بھی دیکھنا ہوتا ہے، سفر بھی کرنا ہوتا ہے، اس کے باوجود ان کی گفتگو کا موضوع زیادہ تر گھریلو مسائل، فیشن، ملبوسات، زیورات، باورچی خانہ یا ٹی وی پروگرام ہوتے ہیں۔ شاذ ہی انہیں کسی ملک کے سیاسی حالات سے دل چسپی ہوتی ہے۔ اگر خواتین کی اکثریت سیاست میں تھوڑی بہت دل چسپی لیتی بھی ہے، تو ان کا موضوع بحث لوڈشیڈنگ، منہگائی، بچوں کی اسکول فیس کے گرد گھومتا ہے۔
جب ان کے ووٹ دینے کا وقت آتا ہے، تو شام تک گھر کے کاموں اور روزمرہ کے مشاغل میں الجھی رہتی ہیں اور ووٹ کو اتنی اہمیت نہیں دیتیں، جتنا کہ دینا چاہیے۔ جو خواتین بخوشی یا بالجبر ووٹ دینے جاتی ہیں وہ بھی ''گھر میں جو فیصلہ ہو گیا'' اسی کے مطابق ووٹ دے کر آجاتی ہیں۔ اسی طرح خواتین کے لیے مختص نشستوں کی بھی اکثر وہی حیثیت ہوتی ہے، جو ان کی سیاسی قیادت نے فیصلہ کر لیا، انہوں نے مِن وعَن تسلیم کر لیا۔ اکثر فیصلے مرد کرتے ہیں اور سارے معاملات سے وہی نمٹتے ہیں۔
ایسی بے شمار خواتین ہیں جو اپنی ذہانت اور صلاحیت سے اہم فیصلے کر سکتی ہیں۔ اکثر خواتین کو خبروں اور حالات حاضرہ سے کوئی دل چسپی نہیں ہوتی۔ اگر وہ با خبر رہنے کی کوشش کریں، حالات کا اپنے طورپر بھی تجزیہ کریں، ان سے کوئی نتیجہ نکالیں، اپنی رائے قائم کریں، تو ضرور بہ ضرور حالات میں تبدیلی رو نما ہوگی۔
سب سے اہم بات یہ کہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہوگی۔ یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ اس لیے کہی جا سکتی ہے کہ خواتین اپنے فرائض کے حوالے سے مردوں کے مقابلے زیادہ ذمے دار اور حساس ہوتی ہیں۔ مرکزی سطح پر اسمبلیوں میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر ایسی ہی خواتین کو مواقع دیے جائیں جو با صلاحیت ہیں، جو ملک کے سیاسی حالات سے با خبر اپنی ذمے داریوں کو سمجھ سکتی ہوں اور اس سمجھ کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ عصری واقعات میں دل چسپی لیں۔ چاہے وہ عملی سیاست میں ہوں یا نہیں، یہ آگہی ہماری آنے والی نسلوں کے شعور کے لیے ضروری ہے۔