سویڈن میں قرآن پاک کی ایک بار پھر بیحرمتی احتجاج دیکھ کرملعون بھاگ کھڑا ہوا
پولیس نے ملعون کو روکنے کے بجائے قرآن پاک کو جلانے کیخلاف احتجاج کرنے پر 10 مظاہرین کو حراست میں لے لیا
سویڈن میں ایک چوک پر قرآن پاک کو جلانے کی ایک بار پھر کوشش کی گئی جس پر وہاں موجود لوگ مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ملعون کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ پولیس کے حصار میں بھاگ کھڑا ہوا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن میں عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک چوک پر سخت سیکیورٹی حصار میں ایک بار پھر قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کی۔
اس موقع پر وہاں 200 سے زائد افراد موجود تھے جنھوں نے ملعون سلوان مومیکا کی اس حرکت کو ناقابل قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا اور پولیس کا حصار توڑ کر سلوان مومیکا کو پکڑنے کی کوشش کی۔
پولیس مظاہرین اور ملعون کے درمیان آڑ بن گئی جس پر مشتعل افراد نے ملعون کو پتھر مارے تاہم پولیس ملعون کو اپنی حفاظت میں وہاں سے لے گئی۔ پولیس کی جانب داری پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور سخت احتجاج کیا۔
مظاہرین نے معلون سلوان مومیکا کو لے جانے والی پولیس گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سویڈن پولیس نے قرآن مجید کو جلانے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا۔
جس پر ہنگامہ آرائی مزید بڑھ گئی۔ ٹائر جلائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس نے 2 مظاہرین پر مقدمہ درج کرکے انھیں تھانے میں بند کردیا اور دیگر کو 10 تحویل میں لے لیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک پاگل شخص کو بار بار ناپاک جسارت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ جس نے نہ صرف مسلم برادری کی دل آزاری کی بلکہ بیرون ملک مقیم سویڈن کے باشندوں کے لیے بھی خطرہ پیدا کردیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہمسایہ ملک ڈنمارک کی طرح سویڈن میں بھی عقائد، مذہب، مقدس کتب اور شخصیات کی آزادیٔ اظہار رائے کے قانون کی آڑ میں بے حرمتی کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے ورنہ سویڈن دنیا میں اکیلا رہ جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن میں عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک چوک پر سخت سیکیورٹی حصار میں ایک بار پھر قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کی۔
اس موقع پر وہاں 200 سے زائد افراد موجود تھے جنھوں نے ملعون سلوان مومیکا کی اس حرکت کو ناقابل قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا اور پولیس کا حصار توڑ کر سلوان مومیکا کو پکڑنے کی کوشش کی۔
پولیس مظاہرین اور ملعون کے درمیان آڑ بن گئی جس پر مشتعل افراد نے ملعون کو پتھر مارے تاہم پولیس ملعون کو اپنی حفاظت میں وہاں سے لے گئی۔ پولیس کی جانب داری پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور سخت احتجاج کیا۔
مظاہرین نے معلون سلوان مومیکا کو لے جانے والی پولیس گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سویڈن پولیس نے قرآن مجید کو جلانے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا۔
جس پر ہنگامہ آرائی مزید بڑھ گئی۔ ٹائر جلائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس نے 2 مظاہرین پر مقدمہ درج کرکے انھیں تھانے میں بند کردیا اور دیگر کو 10 تحویل میں لے لیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک پاگل شخص کو بار بار ناپاک جسارت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ جس نے نہ صرف مسلم برادری کی دل آزاری کی بلکہ بیرون ملک مقیم سویڈن کے باشندوں کے لیے بھی خطرہ پیدا کردیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہمسایہ ملک ڈنمارک کی طرح سویڈن میں بھی عقائد، مذہب، مقدس کتب اور شخصیات کی آزادیٔ اظہار رائے کے قانون کی آڑ میں بے حرمتی کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے ورنہ سویڈن دنیا میں اکیلا رہ جائے گا۔