صرف پاکستان میں
پاکستان میں واقع شمالی مغربی علاقے چترال کو رقبے میں کم ہونے کے باوجود یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں بیک وقت ...
اس وقت دنیا کی ہر بڑی طاقت کا فوکس پاکستان پر ہے، وجہ؟ وجہ ہے ان کے اندر کا ڈر پاکستان ہے، ٹھیک ہے مانا کہ پاکستان میں ہر چیز صحیح نہیں ہے اور کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر ہم آج نہیں تو کل قابو پا ہی لیںگے لیکن پاکستان سے باہر رہنے والے دوسرے ملکوں کے لوگ اور یہاں تک کہ بیرون ملک پاکستانی بھی آج انٹرنیشنل پریس کی وجہ سے پاکستان سے ضرورت سے زیادہ ڈرنے لگے ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا کو لگتا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے ٹریننگ کیمپس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سانحے ہر جگہ ہوتے لیکن جب بھی پاکستان میں چھوٹی سی چوری بھی ہوجائے تو وہ یقیناً ''دہشت گردوں'' کا کام ہوتا ہے اور پاکستان کی بدنامی بین الاقوامی سطح پر شروع ہوجاتی ہے۔ جب دنیا دیکھے، ہر بات سمجھنے والے بیرون ملک پریس رپورٹرز ایسی باتیں کرتے ہیں تو ہمیں خود پر نہیں ان پر حیرت ہوتی ہے۔
ہماری بھی عادت ہوگئی ہے بات شروع نہیں ہوئی اور اپنے ملک کی برائی شروع، اگر ہماری ذہانت کم ہے اور داخلہ کسی اچھے کالج میں نہیں ہوا تو یہ ملک کی غلطی ہے، جہاں نوکری ملی بس کرلی اور کام میں دلچسپی نہیں لی تو آگے نہ بڑھ پانا بھی ملک کی غلطی، اپنا خیال نہیں رکھا اور بیمار ہوگئے تو یقینا ٹھیک نہ ہونا بھی ملک کی غلطی۔ اپنے سسٹم کو درست کرنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ سوچا بھی نہیں شاید اور سسٹم کی خرابی ملک کی غلطی۔ دو دوست مل کر ابھی ڈھنگ سے بیٹھے بھی نہیں ہوتے کہ ملک سے جڑی کسی نہ کسی چیز کی ٹانگ کھینچنے لگتے ہیں، ہمیں کوئی ایسا چاہیے جو ہمارے نوجوانوں کو سمجھائے کہ چیزوں کا تجزیہ یا تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ جو صحیح نہیں لگتا اسے درست کرنے کی کوشش کرو۔
پاکستان میں دس برائیاں ہیں تو دس اچھائیاں بھی ہیں۔ بہت کچھ ہے ہمارے پاکستان میں۔ ایسا جو دنیا میں اور کہیں نہیں ہے۔ ایک ایک چیز کے بارے میں لکھنے لگیں تو پورا اخبار بھی کم پڑے گا۔ اس لیے آج ہم پاکستان کی صرف کچھ ایسی چیزوں کی بات کریں گے جو اس کی خصوصیت ہیں۔
دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئر پاکستان میں ہے، اس کے شمالی علاقے کو بے شک دنیا کا حسین ترین خطہ قرار دیا جاسکتا ہے، اگر آپ کو پہاڑی علاقے میں گھومنے کا شوق ہے تو نیپال میں واقع مشہور زمانہ ہمالیہ کو بھول جائیں جو حسن آپ کو پاکستان کے ایک گلیشیئر میں ملے گا وہ اور کہیں نہیں ہے۔ پاکستان کے انتہائی شمالی مغربی علاقے میں واقع کریگی گلیشیئر دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئر مانا جاتا ہے۔
پاکستان میں واقع ہنزہ ویلی نے اپنے حسن کی وجہ سے وہاں لوگوں کو آنے پر مجبور کیا ہے لیکن یہ علاقہ دنیا کے لیے صرف اس وقت کھلا جب شاہراہ قراقرم کھلی، 1986 میں، اس سے پہلے نہ ہی کوئی یہاں آتا تھا اور نہ ہی اس علاقے سے کوئی باہر جاتا تھا، اسی لیے یہاں ایک ایسی زبان بولی جاتی ہے جس کا حوالہ دنیا میں کہیں اور نہیں ملتا۔ اس زبان کا نام ہے ''بروساشکی'' اس زبان کا تعلق بھی دنیا میں کہیں اور نہیں ہے۔
''نانگا پر بت'' دیکھنے والا نظارہ ہے، دور تک پھیلی ہوئی پہاڑیاں، نانگاپربت سائوتھ فیس ''پوپل'' کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ دنیا کی سب سے اونچی پہاڑی ہے، یہ زمین سے چار ہزار 6 سو فٹ اونچائی پر ہے۔ اگر نانگاپربت کی کل اونچائی زمین کے اوپر اور نیچے سے ملاکر ناپی جائے یعنی دریائے سندھ سے تو نانگاپربت کوئی سات ہزار فٹ اونچا ہے۔ گرینڈ ٹرانگو دنیا کی سب سے بڑی Cliff ہے جس کی چوٹی کی اونچائی تیرہ سو چالیس میٹر ہے، یہ بھی پاکستان میں واقع ہے۔
دنیا کا سب سے عجیب و غریب قبیلہ بھی پاکستان میں موجود ہے، کیلاسا (KALASA) نامی یہ قبیلہ پاکستان کے ایسے جنگلوں میں رہتا ہے جہاں کسی کا بھی باہر سے اندر جانا ممکن نہیں۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس کے باوجود بھی اس قبیلے میں ایک ایسے مذہب کو مانا جاتا ہے جو اسلام کے ظہور سے پہلے کا ہے اور ان لوگوں کے طور طریقے بہت زیادہ پرانے یورپین طور طریقوں رسم و رواج سے ملتے جلتے ہیں۔ موجودہ دور سے بچھڑے قبیلوں میں کیلاسا دنیا کا سب سے عجیب اور حیرت انگیز قبیلہ ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی مسجد یعنی فیصل مسجد بھی پاکستان میں ہے۔ 1976 میں مکمل ہونے والی یہ مسجد اتنی بڑی ہے کہ اس میں اسلام آباد کے تمام لوگ ایک ساتھ باجماعت نماز پڑھنا چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان میں واقع شمالی مغربی علاقے چترال کو رقبے میں کم ہونے کے باوجود یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں بیک وقت تیرہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ رقبے اور زبان کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ ملٹی کلچرل خطہ ہے۔ پاکستان میں دنیا کے سب سے زیادہ رفیوجی آباد ہیں۔ 1979 سے شروع ہونے والے اس سلسلے کے بعد تقریباً دس ملین رفیوجی پاکستان آچکے ہیں جو کہ اپنی طرز کا عالمی ریکارڈ ہے۔
دنیا کی سب سے اونچی سڑک جو دو ملکوں کی سرحدوں کے بیچ واقع ہے وہ پاکستان اور چائنا کے درمیان ہے، قراقرم روڈ پر واقع سب سے اونچا پوائنٹ خنجراب کے پاس ہے۔ اتنی اونچی پکی سڑک دو ملکوں کے درمیان دنیا میں کہیں بھی نہیں پائی جاتی۔ حیرت انگیز طور پر دنیا کی سب سے بڑی آٹو میٹک کنال کے ذریعے کھیتوں کو پانی دینے کا سسٹم بھی پاکستان میں ہے۔ یہ سسٹم دریائے سندھ پر انحصار کرتا ہے اور اسے انگریزوں کے زمانے میں لگایا گیا تھا پھر اس کے بعد 1960 میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا تھا لیکن اب وہ کسی استعمال میں نہیں آتا اور آج وہ صرف ایک پرانی زنگ آلود مشین ہے۔
اگلی بار جب کبھی آپ اپنے دوستوں، رشتے داروں کے ساتھ بیٹھیں اور پھر کوئی آپ کو یہ گنوانے لگے کہ کیا نہیں ہے پاکستان میں تو آپ یقیناً انھیں جواب میں یہ بتاسکتے ہیں کہ پاکستان کے پاس وہ کچھ ہے جو دنیا میں کسی اور کے پاس نہیں، کئی ایسی چیزیں ہیں جو ہم کو عام سے خاص بناتی ہیں، دنیا کا واحد ملک ہے پاکستان جو ایک مذہب کی بہتر پریکٹس کے لیے وجود میں آیا تھا۔ ہم مذہب کی پابندی کرسکیں، اس لیے دوسرا ملک بنانا ہے، اس کی مثال انسانی ہسٹری میں کوئی اور نہیں ملتی۔ایک پاکستانی ملک سے باہر آتا ہے، بغیر کسی کی مدد کے گھر، گاڑی، بینک، بیلنس سب بنالیتا ہے، ایسی ایک نہیں کئی مثالیں ملتی ہیں، یعنی ہم محنتی لوگوں کی قوم ہیں پھر کیوں ہم اپنے ملک کی کچھ بری باتوں کو بہتر بنانے کے بجائے اس سسٹم سے بہت جلد ہار مان لیتے ہیں؟
انٹرنیشنل میڈیا کو لگتا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے ٹریننگ کیمپس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سانحے ہر جگہ ہوتے لیکن جب بھی پاکستان میں چھوٹی سی چوری بھی ہوجائے تو وہ یقیناً ''دہشت گردوں'' کا کام ہوتا ہے اور پاکستان کی بدنامی بین الاقوامی سطح پر شروع ہوجاتی ہے۔ جب دنیا دیکھے، ہر بات سمجھنے والے بیرون ملک پریس رپورٹرز ایسی باتیں کرتے ہیں تو ہمیں خود پر نہیں ان پر حیرت ہوتی ہے۔
ہماری بھی عادت ہوگئی ہے بات شروع نہیں ہوئی اور اپنے ملک کی برائی شروع، اگر ہماری ذہانت کم ہے اور داخلہ کسی اچھے کالج میں نہیں ہوا تو یہ ملک کی غلطی ہے، جہاں نوکری ملی بس کرلی اور کام میں دلچسپی نہیں لی تو آگے نہ بڑھ پانا بھی ملک کی غلطی، اپنا خیال نہیں رکھا اور بیمار ہوگئے تو یقینا ٹھیک نہ ہونا بھی ملک کی غلطی۔ اپنے سسٹم کو درست کرنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ سوچا بھی نہیں شاید اور سسٹم کی خرابی ملک کی غلطی۔ دو دوست مل کر ابھی ڈھنگ سے بیٹھے بھی نہیں ہوتے کہ ملک سے جڑی کسی نہ کسی چیز کی ٹانگ کھینچنے لگتے ہیں، ہمیں کوئی ایسا چاہیے جو ہمارے نوجوانوں کو سمجھائے کہ چیزوں کا تجزیہ یا تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ جو صحیح نہیں لگتا اسے درست کرنے کی کوشش کرو۔
پاکستان میں دس برائیاں ہیں تو دس اچھائیاں بھی ہیں۔ بہت کچھ ہے ہمارے پاکستان میں۔ ایسا جو دنیا میں اور کہیں نہیں ہے۔ ایک ایک چیز کے بارے میں لکھنے لگیں تو پورا اخبار بھی کم پڑے گا۔ اس لیے آج ہم پاکستان کی صرف کچھ ایسی چیزوں کی بات کریں گے جو اس کی خصوصیت ہیں۔
دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئر پاکستان میں ہے، اس کے شمالی علاقے کو بے شک دنیا کا حسین ترین خطہ قرار دیا جاسکتا ہے، اگر آپ کو پہاڑی علاقے میں گھومنے کا شوق ہے تو نیپال میں واقع مشہور زمانہ ہمالیہ کو بھول جائیں جو حسن آپ کو پاکستان کے ایک گلیشیئر میں ملے گا وہ اور کہیں نہیں ہے۔ پاکستان کے انتہائی شمالی مغربی علاقے میں واقع کریگی گلیشیئر دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئر مانا جاتا ہے۔
پاکستان میں واقع ہنزہ ویلی نے اپنے حسن کی وجہ سے وہاں لوگوں کو آنے پر مجبور کیا ہے لیکن یہ علاقہ دنیا کے لیے صرف اس وقت کھلا جب شاہراہ قراقرم کھلی، 1986 میں، اس سے پہلے نہ ہی کوئی یہاں آتا تھا اور نہ ہی اس علاقے سے کوئی باہر جاتا تھا، اسی لیے یہاں ایک ایسی زبان بولی جاتی ہے جس کا حوالہ دنیا میں کہیں اور نہیں ملتا۔ اس زبان کا نام ہے ''بروساشکی'' اس زبان کا تعلق بھی دنیا میں کہیں اور نہیں ہے۔
''نانگا پر بت'' دیکھنے والا نظارہ ہے، دور تک پھیلی ہوئی پہاڑیاں، نانگاپربت سائوتھ فیس ''پوپل'' کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ دنیا کی سب سے اونچی پہاڑی ہے، یہ زمین سے چار ہزار 6 سو فٹ اونچائی پر ہے۔ اگر نانگاپربت کی کل اونچائی زمین کے اوپر اور نیچے سے ملاکر ناپی جائے یعنی دریائے سندھ سے تو نانگاپربت کوئی سات ہزار فٹ اونچا ہے۔ گرینڈ ٹرانگو دنیا کی سب سے بڑی Cliff ہے جس کی چوٹی کی اونچائی تیرہ سو چالیس میٹر ہے، یہ بھی پاکستان میں واقع ہے۔
دنیا کا سب سے عجیب و غریب قبیلہ بھی پاکستان میں موجود ہے، کیلاسا (KALASA) نامی یہ قبیلہ پاکستان کے ایسے جنگلوں میں رہتا ہے جہاں کسی کا بھی باہر سے اندر جانا ممکن نہیں۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس کے باوجود بھی اس قبیلے میں ایک ایسے مذہب کو مانا جاتا ہے جو اسلام کے ظہور سے پہلے کا ہے اور ان لوگوں کے طور طریقے بہت زیادہ پرانے یورپین طور طریقوں رسم و رواج سے ملتے جلتے ہیں۔ موجودہ دور سے بچھڑے قبیلوں میں کیلاسا دنیا کا سب سے عجیب اور حیرت انگیز قبیلہ ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی مسجد یعنی فیصل مسجد بھی پاکستان میں ہے۔ 1976 میں مکمل ہونے والی یہ مسجد اتنی بڑی ہے کہ اس میں اسلام آباد کے تمام لوگ ایک ساتھ باجماعت نماز پڑھنا چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان میں واقع شمالی مغربی علاقے چترال کو رقبے میں کم ہونے کے باوجود یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں بیک وقت تیرہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ رقبے اور زبان کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ ملٹی کلچرل خطہ ہے۔ پاکستان میں دنیا کے سب سے زیادہ رفیوجی آباد ہیں۔ 1979 سے شروع ہونے والے اس سلسلے کے بعد تقریباً دس ملین رفیوجی پاکستان آچکے ہیں جو کہ اپنی طرز کا عالمی ریکارڈ ہے۔
دنیا کی سب سے اونچی سڑک جو دو ملکوں کی سرحدوں کے بیچ واقع ہے وہ پاکستان اور چائنا کے درمیان ہے، قراقرم روڈ پر واقع سب سے اونچا پوائنٹ خنجراب کے پاس ہے۔ اتنی اونچی پکی سڑک دو ملکوں کے درمیان دنیا میں کہیں بھی نہیں پائی جاتی۔ حیرت انگیز طور پر دنیا کی سب سے بڑی آٹو میٹک کنال کے ذریعے کھیتوں کو پانی دینے کا سسٹم بھی پاکستان میں ہے۔ یہ سسٹم دریائے سندھ پر انحصار کرتا ہے اور اسے انگریزوں کے زمانے میں لگایا گیا تھا پھر اس کے بعد 1960 میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا تھا لیکن اب وہ کسی استعمال میں نہیں آتا اور آج وہ صرف ایک پرانی زنگ آلود مشین ہے۔
اگلی بار جب کبھی آپ اپنے دوستوں، رشتے داروں کے ساتھ بیٹھیں اور پھر کوئی آپ کو یہ گنوانے لگے کہ کیا نہیں ہے پاکستان میں تو آپ یقیناً انھیں جواب میں یہ بتاسکتے ہیں کہ پاکستان کے پاس وہ کچھ ہے جو دنیا میں کسی اور کے پاس نہیں، کئی ایسی چیزیں ہیں جو ہم کو عام سے خاص بناتی ہیں، دنیا کا واحد ملک ہے پاکستان جو ایک مذہب کی بہتر پریکٹس کے لیے وجود میں آیا تھا۔ ہم مذہب کی پابندی کرسکیں، اس لیے دوسرا ملک بنانا ہے، اس کی مثال انسانی ہسٹری میں کوئی اور نہیں ملتی۔ایک پاکستانی ملک سے باہر آتا ہے، بغیر کسی کی مدد کے گھر، گاڑی، بینک، بیلنس سب بنالیتا ہے، ایسی ایک نہیں کئی مثالیں ملتی ہیں، یعنی ہم محنتی لوگوں کی قوم ہیں پھر کیوں ہم اپنے ملک کی کچھ بری باتوں کو بہتر بنانے کے بجائے اس سسٹم سے بہت جلد ہار مان لیتے ہیں؟