اپنی ایک انگلی ہی کٹوا کر دکھائیں

ملک میں فوج کے علاوہ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو لاکھ روپے لے کر اپنی ایک انگلی ہی کٹوا کر دکھائے

m_saeedarain@hotmail.com

جہاں ایک طرف بٹگرام کے علاقے میں فوجی کمانڈوز چیئر لفٹ آپریشن کی کامیابی کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر آپریشن میں مصروف تھے تو دوسری طرف جنوبی وزیر ستان میں پاک فوج کے جوان دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے تھے۔

فوجی کمانڈوز نے 13گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد 600 فٹ بلندی پر پھنسے اپنے 8 پاکستانیوں کو ریسکیو کرانے میں کامیابی حاصل کی تو اسی روز آسمان منزہ میں فوجی جوانوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا تو دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجی جوان شہید اور دو زخمی ہوئے اور محفوظ ٹھکانے کے باوجود فوجی فائرنگ کی زد میں آ کر چار دہشت گرد مارے گئے اور بڑے جانی نقصان کے بعد بھی فوجی جوانوں نے آپریشن ترک نہیں کیا بلکہ جاری رکھا اور بعد میں ملک کے مختلف علاقوں میں پاک فوج کے 6 شہید جوانوں کو سپرد خاک کردیا گیا جس میں شہدا کے ورثا، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد اور فوجی اہلکاروں نے شرکت کی اور سب نے شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور شہدا کے پس ماندگان نے اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بھی اپنے ملک کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ شہید جوان ملک کا فخر ہیں جن کی قربانیوں کو قوم فراموش نہیں کرے گی، نہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں جائیں گی اور دہشت گردی ختم کی جائے گی۔

آلائی پاشتو ضلع بٹگرام کے مکینوں کا کہنا تھا کہ چھ سو فٹ بلند دو پہاڑوں کے درمیان خرابی کے باعث صرف ایک رسے پر لٹکی ہوئی چیئرلفٹ میں 13 گھنٹوں سے پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت جلد ریسکیو کر لینا آسان نہیں تھا جس میں کامیاب کوشش فوجی کمانڈوز کی تھی۔ بحفاظت بچ جانے والے بچوں اور پھنسے افراد کا کہنا تھا کہ وہ زندگی سے مایوس ہو چکے تھے اور قرآنی آیات پڑھ کر اپنی سلامتی اور ریسکیو کرنے والے فوجیوں کی کوششوں کی کامیابی کی دعا مانگ رہے تھے اور فوج کی انتھک محنت اور اللہ کی مہربانی سے انھیں نئی زندگی ملی ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی اپنے جوانوں کو پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کی ہدایت کی تھی اور پاک فوج نے اپنے ہیلی کاپٹروں، ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی مدد سے یہ انتہائی پیچیدہ اور مشکل آپریشن میں کامیابی حاصل کی اور تیز ہوا اور اندھیرا ہونے کے باوجود علاقے کے ماہرین کے تعاون سے یہ کامیابی حاصل کی اور فوج کے جی او سی اس آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔

فوجی کمانڈوز نے متبادل حکمت عملی کے تحت ایک چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی میں پھنسے افراد کو بچایا۔ گورنر پنجاب نے اس کامیابی پر کہا کہ پوری قوم کو اپنے ان فوجی بہادر سپوتوں پر فخر ہے جنھوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کی جانیں بچائیں۔

پاک فوج کے لیے ڈولی میں پھنسے 600 فٹ اونچے مقام پر خلا میں لٹکے ہوئے افراد کو بچا لینا شاید ان کی منفرد کارکردگی تھی جب کہ پاک فوج اپنے آئینی فرض ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ملک بھر میں کسی بھی حادثے، ایمرجنسی صورتحال، زلزلے، سیلاب اور قدرتی آفات میں سب سے پہلے پہنچنے کا ریکارڈ رکھتی ہے۔


فوجی جوان ہر مصیبت میں صرف ریسکیو کے لیے نہ صرف سول اداروں سے پہلے پہنچتے ہیں بلکہ صورت حال کی مناسبت سے اپنی مشنری کے علاوہ امدادی سامان دوائیں اور خوراک تک متاثرین کو فوری پہنچاتے ہیں اور فوجی ڈاکٹر زخمیوں کو نکالنے اور افراد کو بچانے میں پیش پیش نظر آئے جس کی ایک مثال ہزارہ ایکسپریس کا حالیہ حادثہ بھی ہے۔

ملک میں جہاں بھی کسی معاملے میں سول انتظامیہ ناکام ہوتی ہے تو فوجی مدد طلب کی جاتی ہے اور فوج اپنے طریقہ کار کے تحت ساز و سامان لے کر وہاں پہنچ جاتی ہے اور ڈولی واقعہ میں فوج ڈیڑھ گھنٹے میں وہاں پہنچی تو علاقے کے لوگ حیران و پریشان تھے اور انھوں نے ڈیڑھ گھنٹے میں ڈولی میں پھنسے افراد کی کوئی مدد نہیں کی تھی اور سب تماشا دیکھ رہے تھے اور وہاں ایسے معاملے کا کوئی ماہر بھی نہیں تھا۔

فوج نے آنے کے بعد ایک بچے کو بچایا اور ہیلی کاپٹر بھیج کر مانسہرہ سے ایک ماہر کو بلایا تھا اور بعد میں فوج اور دیگر کی کوشش سے یہ کامیابی ملی تھی جسے پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ٹرول غلط رنگ دے رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کی خواہش تھی کہ فوج ناکام ہو اور انھیں متاثرین کے بچاؤ سے زیادہ بچوں کی ہلاکت کا انتظار تھا تاکہ بچوں کی خدانخواستہ ہلاک ہوجانے پر اسے اپنے مذموم مقصد کے تحت فوج کے خلاف استعمال کر سکیں۔

پوری قوم متاثرین کے بچاؤ کی دعائیں کر رہی تھی اور سخت فکرمند تھی۔ آرمی چیف کو باخبر رکھا جا رہا تھا جنھیں بچوں کے ساتھ جنوبی وزیرستان میں اپنے شہیدوں کی بھی خبر مل چکی تھی مگر پی ٹی آئی کے سازشی افراد کامیابی کا کریڈٹ فوج کے بجائے دو دیگر افراد کو دے رہے تھے مگر رات کو ملنے والی کامیابی نے انھیں مایوس کر دیا جب کہ فوج نے کامیابی میں اپنے علاوہ دیگر کو بھی شریک کیا اور تنہا کامیابی کا کریڈٹ نہیں لیا۔

فوج پر تنقید کرنے والوں کو بھی پتا ہے کہ پاک فوج ملک کا واحد مضبوط اور ڈسپلنڈ ادارہ ہے جس کے لاکھوں جوان اپنے آرمی چیف کے ساتھ ہوتے ہیں۔

درجنوں اعلیٰ فوجی افسروں کا نام فوج نہیں اور تقریباً سات لاکھ فوجی جوان اور افسر ملک کے لیے جانیں دینے کے لیے ہر دم تیار رہتے ہیں جن کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے اور وہ ملک کے اندرونی دفاع میں دہشت گردوں کے ہاتھوں آئے دن ملک پر قربان ہو رہے ہیں۔

ملک میں فوج کے علاوہ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو لاکھ روپے لے کر اپنی ایک انگلی ہی کٹوا کر دکھائے جب کہ فوج کو پتا ہے کہ انھیں ملک کے لیے جان دینی ہے کوئی اور ملک کے لیے فوج جیسی قربانی نہیں دے سکتا۔
Load Next Story