غیر قانونی ٹیلیفون ایکسچینجوں سے غیر ملکی کمپنیوں کو فائدہ پاکستان کو 36 ارب روپے سالانہ نقصان

سستے ریٹ کا فائدہ اٹھانے کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مہنگے نرخ وصول کیے جاتے ہیں، انڈسٹری


Kashif Hussain May 12, 2014
بیرون ملک سے 50فیصد کالز غیرقانونی چینل سے آرہی ہیں، سستے ریٹ کا فائدہ اٹھانے کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مہنگے نرخ وصول کیے جاتے ہیں، انڈسٹری. فوٹو: فائل

پاکستان میں غیر قانونی ایکسچینج کے ذریعے غیرملکی کمیونی کیشن کمپنیاں گرے ٹریفک کا بھرپور فائدہ اٹھارہی ہیں۔ انٹرنیشنل کیرئیرز قانونی چینل سے ٹریفک پاکستان بھیجنے کے بجائے غیرقانونی ایکس چینج کے ذریعے کام کررہی ہیں۔

سستے کال ریٹ کا فائدہ اٹھانے کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مہنگے نرخ وصول کیے جارہے ہیں۔ گرے ٹریفک کے سبب پاکستان کو 36ارب روپے سالانہ کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ گرے ٹریفک کا دھندا کرنے والی مافیا اپنا ریونیو غیرملکی کرنسی میں بیرون ملک وصول کرتی ہے جو پاکستان لانے کے بجائے زیادہ تر بیرون ملک اکائونٹس میں جمع کرادی جاتی ہے اور پاکستان میں کی جانے والی ادائیگیوں کے لیے ہنڈی کے راستے غیرقانونی سرمایہ لایا جاتا ہے جو کبھی ریکارڈ پر نہیں آتا۔ آئی سی ایچ میں شامل ایل ڈی آئی آپریٹرز کے تحت لائی جانے والی کالز کے ہر منٹ پر ٹیکس اور یونیورسل سروس فنڈ کا کنٹری بیوشن ادا کیا جاتا ہے لوکل ایل ڈی آئی آپریٹرز کا ریونیو زرمبادلہ کی شکل میں حکومت کے پاس جاتا ہے جبکہ آپریٹرز کو ٹیکس اور یو ایس ایف کنٹر ی بیشن کی کٹوتی کے بعد مقامی کرنسی میں ادائیگیاں کی جاتی ہیں۔

اس کے برعکس گرے ٹریفک کا کاروبا رکرنے والے کسی قسم کا ٹیکس، کنٹری بیشن یا چارجز ادا نہیں کرتے۔ انٹرنیشنل کلیئرنگ ہائوس کے قیام کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل ٹریفک کے نرخ 8سینٹس فی منٹ مقرر کیے گئے۔ یہ نرخ بیرون ملک سے کال کرنے والوں پر لاگو ہوتے ہیں تاہم غیرملکی آپریٹرز آئی سی ایچ کے قیام سے قبل ہی اس سے کہیں زیادہ نرخ وصول کررہے ہیں۔ سعودی عرب کے آپریٹرز ایس ٹی چی، موبیلی اور زین سعودی عرب سے پاکستان کال کرنے پر 45سے 51سینٹس فی منٹ وصول کرتے ہیں۔ برطانیہ کا آپریٹر بی ٹی پاکستان کال کے لیے 35سینٹس فی منٹ، برطانیہ کا ہی آپریٹر 9.5سے 165سینٹس فی منٹ وصول کررہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے آپریٹرز ایتصالات 58سینٹس اور Du دس سینٹس فی منٹ وصول کرتا ہے۔ امریکا سے پاکستان کو کال کے لیے ورژن نامی آپریٹر 35سے 199سینٹس فی منٹ، اے ٹی اینڈ ٹی 28سینٹس جبکہ اسپرنٹ نامی آپریٹر 36سینٹس فی منٹ وصول کررہا ہے۔ زیادہ تر یورپی ممالک اور امریکا میں کالنگ کارڈ کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے جس میں کارڈ ایکٹیویشن کے پہلے 24گھنٹوں میں کم نرخ وصول کیا جاتا ہے اور زیادہ مدت میں کارڈ ختم کرنے والوں سے معمول سے کہیں زیادہ نرخ وصول کیے جاتے ہیں۔ بیرون ملک سے پاکستان کال کرنے پروصول کیے جانے والے ان بھاری نرخوں سے پاکستان میں کال وصول کرنے والوں کا کوئی تعلق نہیں تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں یا ان کے عزیزوں کو یہ بھاری نرخ ادا کرنا پڑرہا ہے۔

ایل ڈی آئی آپریٹرزگروپ کے ایک نمائندے نے گزشتہ دنوں کراچی میں میڈیا سے ملاقات میں انکشاف کیا کہ بعض غیرملکی آپریٹرز بیرون ملک سے پاکستان کال کے لیے بھاری نرخ وصول کیے جانے کے ساتھ غیرقانونی ایکسچینج کے ذریعے کام کرنے والوں سے بھی کاروبار کررہے ہیں جس سے ان غیرملکی آپریٹرز کو بھرپور فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پاکستان میں غیرقانونی ایکسچینج (گرے ٹریفک) کا کام کرنے والے ڈیڑھ سے تین سینٹس فی منٹ کی قیمت پر غیرملکی آپریٹرز کو سروس فراہم کررہے ہیں، اس لیے غیرملکی آپریٹرز آئی سی ایچ میں شامل آپریٹرز کے بجائے غیرقانونی ایکس چینج کے ذریعے کام کرنے والوں کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے نہ صرف قانونی طریقے سے کام کرنے والے ایل ڈی آئی آپریٹرز بلکہ حکومت کو بھی ریونیو کی مد میںبھاری نقصان کا سامنا ہے۔

غیرملکی کیریر کمپنیاں صرف کال لانے پر ہی نہیں پاکستان سے کال کرنے پر بھی پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ چارجز وصول کررہی ہیں۔ یورپی یونین کے آپریٹرز پاکستان سے کال کیے جانے کی صورت میں 8سے 10 سینٹس، عمان 21.5سینٹس، انڈونیشیا 10سینٹس، ناروے 15سینٹس، قطر 15سینٹس، سری لنکا 9.5 سینٹس، سعودی عرب 10.5سینٹس، متحدہ عرب امارات 13سینٹس برطانیہ 8سینٹس وصول کررہے ہیں جبکہ پاکستان کا پڑوسی ملک افغانستان پاکستان سے کال کیے جانے کی صورت میں فی منٹ 16سینٹس وصول کررہا ہے۔ انڈسٹری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں بیرون ملک سے آنے والی کالز کا 50فیصد سے زائد غیرقانونی چینل سے آرہا ہے یومیہ ایک ملین ڈالر کی کالز غیرقانونی چینلز سے آرہی ہیں جو ویک اینڈ پر بڑھ کر 1.25ملین ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں