معاشی بحالی کمیٹی اسٹاک کمپنیوں کیلیے ریلیف مہنگائی بجلی اور ڈالر جیسے مسائل نظر انداز
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی لانے کے لیے کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل تیز اور ٹیکسیشن مسائل حل کرنے کی ہدایت
نگران حکومت نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی لانے کیلیے کمپنیوں کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کیلیے زیادہ سے زیادہ کمپنیاں اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہوں، تاہم مہنگائی' روپے کی بے قدری اور بجلی بل جیسے عوامی مسائل کو کمیٹی میں نظر انداز کردیا گیا۔
وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے اکنامک ریوائیول کا دوسرا اجلاس ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق حکومتی ادارے نئی کمپنیوں کے اندراج کیلئے اور ٹیکسیشن کے مسائل کو حل کرنے کیلئے بہترین سروس فراہم کریں گے۔
وزیر خزانہ نے ایف بی آر اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زیادہ سے زیادہ کمپنیوں کے اندراج کیلئے لسٹڈ اور ان لسٹڈ کمپنیوں کے ٹیکسیشن مسائل کو حل کریں، ایک ایسے وقت میں جب ملک شدید مہنگائی کی لپیٹ میں ہے اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بدترین بوجھ لاد دیا گیا ہے جو کہ تقریبا 264 ارب روپے کا ٹیکس ادا کر رہاہے، ایسے میں کمپنیوں کو مراعات دینا درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدوں میں مزید سبسڈیز دینے کی گنجائش نہیں، نگراں وزیرخزانہ
کمیٹی نے رولز میں ترمیم کرنے پر بھی غور کیا، ذرائع کے مطابق گورنمنٹ کو اسٹاک ایکسچینج میں آکشن کرنے کا بھی فیصلہ کیا، حکومت نے شارٹ ٹائم شریعہ کمپلینٹ ڈیبٹ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا.
وزارت خزانہ نے اسٹاک مارکیٹ میں پرافٹ لائسنسنڈ کمپنیوں کی لسٹنگ کو ممکن بنانے کیلئے پالیسی تیار کرنے کی بھی ہدایت دی، کمیٹی نے پاکستان بزنس پورٹل کو ڈسکس کرنے کیلئے ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی۔
وزیر منصوبہ بندی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری فنانس ڈویژن، سیکریٹری پاور ڈویژن، سیکریٹری کامرس ڈویژن، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ سب کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روپے کی گراوٹ، مہنگائی، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل جنھوں نے ملک کو گھیر رکھا ہے، پر کمیٹی میں کوئی خاص گفتگو نہیں کی گئی، کمیٹی نے ایسے مسائل پر گفتگو کی، جو اس کے مینڈیٹ سے باہر ہیں، ذرائع کاکہنا ہے کہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کیپیٹل مارکیٹ کیلئے مراعات کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے اکنامک ریوائیول کا دوسرا اجلاس ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق حکومتی ادارے نئی کمپنیوں کے اندراج کیلئے اور ٹیکسیشن کے مسائل کو حل کرنے کیلئے بہترین سروس فراہم کریں گے۔
وزیر خزانہ نے ایف بی آر اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زیادہ سے زیادہ کمپنیوں کے اندراج کیلئے لسٹڈ اور ان لسٹڈ کمپنیوں کے ٹیکسیشن مسائل کو حل کریں، ایک ایسے وقت میں جب ملک شدید مہنگائی کی لپیٹ میں ہے اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بدترین بوجھ لاد دیا گیا ہے جو کہ تقریبا 264 ارب روپے کا ٹیکس ادا کر رہاہے، ایسے میں کمپنیوں کو مراعات دینا درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدوں میں مزید سبسڈیز دینے کی گنجائش نہیں، نگراں وزیرخزانہ
کمیٹی نے رولز میں ترمیم کرنے پر بھی غور کیا، ذرائع کے مطابق گورنمنٹ کو اسٹاک ایکسچینج میں آکشن کرنے کا بھی فیصلہ کیا، حکومت نے شارٹ ٹائم شریعہ کمپلینٹ ڈیبٹ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا.
وزارت خزانہ نے اسٹاک مارکیٹ میں پرافٹ لائسنسنڈ کمپنیوں کی لسٹنگ کو ممکن بنانے کیلئے پالیسی تیار کرنے کی بھی ہدایت دی، کمیٹی نے پاکستان بزنس پورٹل کو ڈسکس کرنے کیلئے ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی۔
وزیر منصوبہ بندی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری فنانس ڈویژن، سیکریٹری پاور ڈویژن، سیکریٹری کامرس ڈویژن، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ سب کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روپے کی گراوٹ، مہنگائی، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل جنھوں نے ملک کو گھیر رکھا ہے، پر کمیٹی میں کوئی خاص گفتگو نہیں کی گئی، کمیٹی نے ایسے مسائل پر گفتگو کی، جو اس کے مینڈیٹ سے باہر ہیں، ذرائع کاکہنا ہے کہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کیپیٹل مارکیٹ کیلئے مراعات کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی۔