پاکستانی بزنس مین ڈیفالٹ کے خوف کا شکار

72 فیصد تاجر ڈیفالٹ کے خطرے سے پریشان، 49 فیصد کو ڈیفالٹ کا شدید یقین ،گیلپ سروے

نگران وزیراعظم انوارکاکڑ پر عدم اعتماد، مہنگائی، روپے کی گراوٹ کو اہم مسئلہ قرار دیا (فوٹو: فائل)

پاکستانی بزنس مینوں کی اکثریت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خوف میں مبتلا ہے۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے کیے گئے سروے میں بزنس مینوں کی اکثریت کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگی نہیں کرسکے گا، جبکہ اکثریت کو یہ امید بھی نہیں ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ملک کو مہنگائی کے بھنور سے نکال سکیں گے۔

گیلپ نے 500 سے زائد کاروباروں کا سروے کیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کی تقریبا سروے کردہ کاروباروں میں سے نصف نے پیداواری لاگت میں کمی کیلیے30 جون 2023 تک اپنے ملازمین کو ملازمتوں سے نکال دیا ہے، 72 فیصد تاجر ڈیفالٹ کے خطرے سے پریشان ہیں، جن میں سے 49 فیصد کو ڈیفالٹ کا شدید یقین ہے، جبکہ 17فیصد کو ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نظر نہیں آتا، پاکستان کے فارن ایکسچینج ریزرو 25 اگست کو 7.85ارب ڈالر کی سطح پر تھے۔


یہ بھی پڑھیں: پاکستان خودمختار ڈیفالٹ کی جانب گامزن

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کا کوئی سنجیدہ خطرہ لاحق نہیں ہے، پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہے، جو ڈیفالٹ کے خطرے کو معدوم کردیتا ہے، تاہم انھوں نے کہا کہ اگر اگلے دو سالوں میں قرضوں کو ری شیڈول نہیں کیا گیا تو ڈیفالٹ کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

گیلپ کے مطابق تاجروں کی اکثریت انوارالحق کاکڑ کی صلاحیتو ں پر یقین نہیں رکھتی، سروے میں تاجروں نے مہنگائی، مہنگے بجلی کے بل، روپے کی گراوٹ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو بڑے مسائل قرار دیا۔
Load Next Story