سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کیلیے پاکستانی کوششیں
جی 20اجلاس کیلیے بھارت جاتے وقت پاکستان نہ آئے تو عوامی ردعمل آئیگا، حکام کوخدشہ
پاکستان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کی کوششیں کر رہا ہے، جو اس ہفتے کے آخر میں G-20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلیے بھارت کا سفر کر رہے ہیں۔
دفترخارجہ نے ممکنہ مختصردورے کے متعلق کچھ بتانے سے گریزکیا تاہم وزیراعظم دفترکے ذرائع نے یہ امکان مسترد نہیں کیااور بتایا "ابھی تک کچھ باضابطہ نہیں لیکن اشارے مل رہے ہیں کہ سعودی ولی عہد دورہ بھارت کے دوران پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں"۔
تاہم دونوں طرف سے تصدیق نہیں ہوئی کیونکہ امکان ہے دونوں فریقین اس دورے کو آخری لمحات تک پردے میں رکھنا چاہتے ہیں تاہم اگر یہ دورہ عملی شکل اختیار کر گیا تو یہ چند گھنٹوں کیلئے ہو گا۔ پاکستان کی خواہش ہے سعودی ولی عہد اسلام آباد کا دورہ کریں، چاہے چند گھنٹوں کیلئے، لیکن مقصدممکنہ عوامی ردعمل سے بچنا ہے۔
بہت سے ممالک بالخصوص بڑی طاقتوں نے حالیہ برسوں میں پاکستان اور بھارت کیساتھ تعلقات کو انکی آپسی مناقشت سے دور رکھا ہے لیکن خلیجی ممالک بدستور خاص توازن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ فروری 2019 ء میں جب سعودی ولی عہد نے بھارت کا دورہ کیا تو انہوں نے پاکستان کا بھی دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سول اور فوجی قیادت کا اہم اجلاس، خلیجی ممالک اور چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا جائزہ
حکام کوخدشہ ہے اگر سعودی حکمران بھارت کا سفر کرتے ہوئے پاکستان کا دورہ چھوڑ دیتے ہیں تو عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ سعودی ولی عہد نہ صرف 9 اور 10 ستمبر کوہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں بلکہ وہ دہلی کاایک روزہ سرکاری دورہ بھی کریں گے۔
اس صورتحال میں یہ اور بھی اہم ہو گیا ہے کہ محمدبن سلطان پاکستان کا دورہ کریں۔ دوسرااہم پہلو ،جس کی وجہ سے پاکستان اس دورے کیلئے زور دے رہا ہے کیونکہ وہ سعودی عرب کو اپنے اقتصادی بحالی کے منصوبے کا کلیدی کھلاڑی سمجھتا ہے۔ پاکستان نے خاص طور پر خلیجی ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ اس مقصد میں مددگار ثابت ہوگا۔گزشتہ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے متعلق کسی طرف سے اعلان نہیں ہوا۔ سعودی ولی عہد نے قبل ازیں گزشتہ نومبر میں دورہ پاکستان ملتوی کر دیا تھا۔
دفترخارجہ نے ممکنہ مختصردورے کے متعلق کچھ بتانے سے گریزکیا تاہم وزیراعظم دفترکے ذرائع نے یہ امکان مسترد نہیں کیااور بتایا "ابھی تک کچھ باضابطہ نہیں لیکن اشارے مل رہے ہیں کہ سعودی ولی عہد دورہ بھارت کے دوران پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں"۔
تاہم دونوں طرف سے تصدیق نہیں ہوئی کیونکہ امکان ہے دونوں فریقین اس دورے کو آخری لمحات تک پردے میں رکھنا چاہتے ہیں تاہم اگر یہ دورہ عملی شکل اختیار کر گیا تو یہ چند گھنٹوں کیلئے ہو گا۔ پاکستان کی خواہش ہے سعودی ولی عہد اسلام آباد کا دورہ کریں، چاہے چند گھنٹوں کیلئے، لیکن مقصدممکنہ عوامی ردعمل سے بچنا ہے۔
بہت سے ممالک بالخصوص بڑی طاقتوں نے حالیہ برسوں میں پاکستان اور بھارت کیساتھ تعلقات کو انکی آپسی مناقشت سے دور رکھا ہے لیکن خلیجی ممالک بدستور خاص توازن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ فروری 2019 ء میں جب سعودی ولی عہد نے بھارت کا دورہ کیا تو انہوں نے پاکستان کا بھی دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سول اور فوجی قیادت کا اہم اجلاس، خلیجی ممالک اور چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا جائزہ
حکام کوخدشہ ہے اگر سعودی حکمران بھارت کا سفر کرتے ہوئے پاکستان کا دورہ چھوڑ دیتے ہیں تو عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ سعودی ولی عہد نہ صرف 9 اور 10 ستمبر کوہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں بلکہ وہ دہلی کاایک روزہ سرکاری دورہ بھی کریں گے۔
اس صورتحال میں یہ اور بھی اہم ہو گیا ہے کہ محمدبن سلطان پاکستان کا دورہ کریں۔ دوسرااہم پہلو ،جس کی وجہ سے پاکستان اس دورے کیلئے زور دے رہا ہے کیونکہ وہ سعودی عرب کو اپنے اقتصادی بحالی کے منصوبے کا کلیدی کھلاڑی سمجھتا ہے۔ پاکستان نے خاص طور پر خلیجی ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ اس مقصد میں مددگار ثابت ہوگا۔گزشتہ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے متعلق کسی طرف سے اعلان نہیں ہوا۔ سعودی ولی عہد نے قبل ازیں گزشتہ نومبر میں دورہ پاکستان ملتوی کر دیا تھا۔