سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور اوورانوائسنگ کا انکشاف
میسرز برائٹ اسٹار اور میسرز مون لائیٹ ٹریڈرز نے اوورانوائسنگ کرتے ہوئے 73ارب روپے کا کالا دھن بیرون ملک منتقل کیا
ملک میں سولر پینلز درآمد کرنے کی آڑ میں 73ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور 38ارب روپے کی اوور انوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ فرضی کمپنیوں میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز مون لائیٹ ٹریڈرز نے چین سے 35ارب روپے مالیت کے سولر پینلز درآمد کرکے اس کے عوض اوور انوائسنگ کرتے ہوئے 73ارب روپے کا کالا دھن بیرون ملک منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق ان کمپنیوں نے بعد میں مقامی مارکیٹ میں 73ارب روپے کی خطیر مالیت کے سولر پینلز کی 46 ارب روپے میں فروخت ظاہر کی، ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات کے دوران اس امر کی بھی نشاندہی ہوئی ہے کہ مذکورہ دونوں کمپنیاں غیر فعال ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ دونوں فرضی کمپنیوں کی جانب سے درآمد ہونے والے سولر پینل کے آڈٹ کے دوران سنگین خلاف ورزیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں جس میں درآمدہ سولر کنسائنمنٹس کی زائد ویلیو ظاہر کرکے 73ارب روپے کی غیرقانونی منتقلی کی گئی۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے دوران یہ واضح ہوگیا کہ میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا آڈٹ اور مون لائٹ ٹریڈرز نے چین سے 2017 سے 2022 کے دوران درآمد کیے تھے، سولر پینلز کے 2900 کنسائنمنٹس کی درآمدی ویلیو زیادہ ظاہر کرکے 38ارب روپے سے زائد کی اوور انوائسنگ کی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ آڈٹ ٹیم کی درآمدی قیمت کی مزید تصدیق کے لیے درآمد کنندگان کے سیلز ٹیکس کے ریکارڈ کی چھان بین کی گئی جس سے ظاہر ہوا ہے کہ درآمدی سولر پینل کی فی واٹ حقیقی قیمت گڈز ڈیکلریشن میں ظاہر کردہ قیمت سے کافی زیادہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ برائٹ اسٹار نے 47ارب 60کروڑ روپے مالیت کے سولر پینلز کی درآمدات ظاہر کیں جبکہ مون لائیٹ نے 25ارب 40کروڑ روپے کی درآمدات ظاہر کیں۔
ذرائع کے مطابق برائٹ اسٹار اور مون لائٹ دونوں ٹریڈرز ڈمی کمپنیاں ہیں کیونکہ انکم ٹیکس گوشواروں سے پتا چلتا ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ وائٹ منی نہیں تھی۔
تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کے درمیان قریبی روابط ہیں کیونکہ بینک اسٹیٹمنٹس سے ان دونوں درآمد کنندگان کے درمیان رقم کی منتقلی ظاہر ہوتی ہے۔ دونوں درآمد کنندگان کا دفتر ایک ہی عمارت ڈین ٹریڈ سینٹر پشاور کینٹ میں واقع ہے۔
ان درآمد کنندگان نے 73ارب روپے پاکستان سے بیرون ملک منتقل کیے جبکہ ان کی اپنی مالیت 11کروڑ روپے تھی۔ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق دونوں فرضی کمپنیوں کے سیلز ٹیکس ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی درآمد شدہ اعلان کردہ درآمدی قیمتیں 73ارب روپے ہیں لیکن سولر پینلز کی مقامی فروخت 46ارب روپے کی ہے۔
ا س سے اضح طور پر اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ گڈز ڈیکلریشن میں درآمدی قیمت غلط ظاہر کرنے کے لیے زائد مالیت کی رسیدیں ظاہر کی گئی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ نے مذکورہ کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کرکے ڈائریکٹرز کی گرفتاریوں کے لیے تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ فرضی کمپنیوں میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز مون لائیٹ ٹریڈرز نے چین سے 35ارب روپے مالیت کے سولر پینلز درآمد کرکے اس کے عوض اوور انوائسنگ کرتے ہوئے 73ارب روپے کا کالا دھن بیرون ملک منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق ان کمپنیوں نے بعد میں مقامی مارکیٹ میں 73ارب روپے کی خطیر مالیت کے سولر پینلز کی 46 ارب روپے میں فروخت ظاہر کی، ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات کے دوران اس امر کی بھی نشاندہی ہوئی ہے کہ مذکورہ دونوں کمپنیاں غیر فعال ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ دونوں فرضی کمپنیوں کی جانب سے درآمد ہونے والے سولر پینل کے آڈٹ کے دوران سنگین خلاف ورزیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں جس میں درآمدہ سولر کنسائنمنٹس کی زائد ویلیو ظاہر کرکے 73ارب روپے کی غیرقانونی منتقلی کی گئی۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے دوران یہ واضح ہوگیا کہ میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا آڈٹ اور مون لائٹ ٹریڈرز نے چین سے 2017 سے 2022 کے دوران درآمد کیے تھے، سولر پینلز کے 2900 کنسائنمنٹس کی درآمدی ویلیو زیادہ ظاہر کرکے 38ارب روپے سے زائد کی اوور انوائسنگ کی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ آڈٹ ٹیم کی درآمدی قیمت کی مزید تصدیق کے لیے درآمد کنندگان کے سیلز ٹیکس کے ریکارڈ کی چھان بین کی گئی جس سے ظاہر ہوا ہے کہ درآمدی سولر پینل کی فی واٹ حقیقی قیمت گڈز ڈیکلریشن میں ظاہر کردہ قیمت سے کافی زیادہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ برائٹ اسٹار نے 47ارب 60کروڑ روپے مالیت کے سولر پینلز کی درآمدات ظاہر کیں جبکہ مون لائیٹ نے 25ارب 40کروڑ روپے کی درآمدات ظاہر کیں۔
ذرائع کے مطابق برائٹ اسٹار اور مون لائٹ دونوں ٹریڈرز ڈمی کمپنیاں ہیں کیونکہ انکم ٹیکس گوشواروں سے پتا چلتا ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ وائٹ منی نہیں تھی۔
تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کے درمیان قریبی روابط ہیں کیونکہ بینک اسٹیٹمنٹس سے ان دونوں درآمد کنندگان کے درمیان رقم کی منتقلی ظاہر ہوتی ہے۔ دونوں درآمد کنندگان کا دفتر ایک ہی عمارت ڈین ٹریڈ سینٹر پشاور کینٹ میں واقع ہے۔
ان درآمد کنندگان نے 73ارب روپے پاکستان سے بیرون ملک منتقل کیے جبکہ ان کی اپنی مالیت 11کروڑ روپے تھی۔ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق دونوں فرضی کمپنیوں کے سیلز ٹیکس ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی درآمد شدہ اعلان کردہ درآمدی قیمتیں 73ارب روپے ہیں لیکن سولر پینلز کی مقامی فروخت 46ارب روپے کی ہے۔
ا س سے اضح طور پر اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ گڈز ڈیکلریشن میں درآمدی قیمت غلط ظاہر کرنے کے لیے زائد مالیت کی رسیدیں ظاہر کی گئی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ نے مذکورہ کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کرکے ڈائریکٹرز کی گرفتاریوں کے لیے تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔