ایشیاکپ یا بارش کپ
پی سی بی کو بھی دوست بڑھانا ہوں گے جس کیلیے کوششیں تو شروع کر دی گئی ہیں مگر یہ طویل پراسیس ہے
ایکریڈیشن کارڈ پر جب ایشیا کپ کا نام جگمگاتے دیکھا تو گذشتہ سال کی تلخ یادیں تازہ ہو گئیں، اس وقت یو اے ای پہنچنے پر مجھے پتا چلا تھا کہ پی سی بی کے ایک آفیشل کی ہدایت پر کارڈ نہیں بنا، آپشن دیا گیا کہ اتنی رقم خرچ کر کے آئے ہیں فلاں بھائی کو کال کر لیں کام ہو جائے گا،مگر میں نے یہ بات نہ مانی اور انکلوژر میں بیٹھ کر میچز دیکھے۔
آج جب قذافی اسٹیڈیم آیا تو ان صاحب کے بارے میں پتا چلا کہ وہ سائیڈ لائن ہونے کے بعد این سی اے میں کمرہ مانگ رہے تھے جو نہیں ملا تو کئی دنوں سے دفتر نہیں آ رہے۔ میں نے فورا کانوں کو ہاتھ لگایا اور یہی دعا کی کہ اللہ تکبر سے سب کو بچائے، گردن اکڑا کر چلنے والے بڑے بڑے فرعون جب عرش سے فرش پر آتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ کاش رویہ اچھا رکھا ہوتا، خیر چھوڑیں اس بات کو قذافی اسٹیڈیم کا ذکر کرتے ہیں۔
آج جب وہاں پہنچا تو ماضی جیسی رونق نظر نہ آئی،آخری بار جب یہاں آنا ہوا تب اسٹیڈیم کے اندر اور باہر زبردست ماحول بنا ہوا تھا،افغانستان اور سری لنکا کے میچ میں افغانیوں کو زیادہ دلچسپی تھی، وہ اپنے قومی پرچم تھامے نعرے لگا رہے تھے،اس کے باوجود اسٹیڈیم 25فیصد بھی نہیں بھرا، سیکیورٹی کے ہمیشہ کی طرح سخت ترین انتظامات تھے۔
کئی مقامات پر تلاشی کے بعد شائقین کو داخلے کی اجازت مل رہی تھی،ایک اچھی چیز یہ نظر آئی کہ پی سی بی نے بھی آفیشل مرچنڈائز کا اسٹال لگایا ہوا تھا جہاں ایشیا کپ اورورلڈکپ کی شرٹس بھی دستیاب تھیں،میں نے آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سمیت کئی ممالک میں ایسے اسٹالز دیکھے جہاں شائقین بڑے شوق سے خریداری کرتے ہیں،میڈیا سینٹر مکمل بھرا ہوا تھا، کئی صحافی دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔
سب کا یہی کہنا تھا کہ ایشیا کپ مکمل طور پر پاکستان میں ہوتا تو پی ایس ایل کی طرح میلے جیسا سماں ہوتا مگر بھارت نے مزا کرکرا کر دیا، پیر کو تمام ممالک نے اتفاق کیا کہ کولمبو میں ممکنہ بارش کے سبب میچز ہمبنٹوٹا منتقل کر دیے جائیں گے،مگر آپ جے شاہ کی پاکستان دشمنی کا اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ آج کولمبو میں ہی میچز ہونے کا اعلان کر دیا۔
ان کی آنکھوں پر جو پٹی بندھی ہے وہ کروڑوں شائقین کا دکھ دیکھنے نہیں دیتی، یہ ایشیا کپ ہے یا بارش کپ ،لاہور میں آج دن میں موسم گرم تھا مگر شام کو بہتر ہو گیا اگر ملک میں ہی تمام میچز ہوتے تو ایونٹ کا لطف برقرار رہتا،کولمبو میں پاک بھارت میچ کے دن اب بھی 70 فیصد سے زائد بارش کا امکان ہے،جانتے بوجھتے ہوئے ایشیا کپ کو خراب کیا گیا۔
اس سے تو اچھا تھا پی سی بی ہائبرڈ ماڈل کی جانب ہی نہیں جاتا ،ابھی جے شاہ کا ایک اور عجیب و غریب بیان نظر سے گذرا جس میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے سیکیورٹی حالات اور معاشی صورتحال کے سبب مکمل ایشیا کپ وہاں نہیں کرایا، ہاں جیسے سری لنکا کی معاشی صورتحال تو اتنی اچھی ہے کہ امریکا اس سے قرض لیتا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ سری لنکا حال میں دیوالیہ ہو چکا، ایسا لگتاہے کہ سیاستدان ابو امیت شاہ نے سری لنکن معیشت کو تھوڑا سہارا دینے کے لیے جے شاہ سے وہاں ایونٹ منتقل کرنے کو کہا، یہ سیاسی فیصلہ لگتا ہے،اسی طرح بھارت کے سوا دنیا کی تمام ٹیمیں پاکستان آ چکی ہیں تو کیسے سیکیورٹی خدشات،ان دنوں خود بھارتی بورڈ حکام لاہور میں پاکستانی میزبانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
خیر اس دہرے معیار پر کیا کہیں،قذافی اسٹیڈیم میں آج میچ زبردست ہوا آخر تک افغانستان اور سری لنکا کے درمیان سپرفور میں رسائی کی جنگ جاری رہی مگر افغان ٹیم آخر میں اپنی غلطیوں کے سبب میچ ہار گئی جس نے اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں شائقین کے بھی دل توڑ دیے، جب ہوٹل پہنچا تو وہاں بھی غیرمعمولی سیکیورٹی نظر آئی،ٹیموں کیلیے الگ فلورز بک ہیں،ان کیلیے دو لفٹس بھی مختص کی گئی ہیں۔
عموماً جہاں ٹیمیں قیام کریں وہاں سیلفیز وغیرہ کے لیے شائقین بھی بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں مگر یہاں ایسا نظر نہ آیا،شاید سیکیورٹی انتظامات وجہ بنے، پاکستانی کرکٹرز بھی فٹبال بنے ہوئے ہیں،کبھی لاہور تو پھر سری لنکا جانا پڑتا ہے،کل کہا ہمبنٹوٹا میں میچز ہوں گے۔
آج کولمبو کو بطور وینیو برقرار رکھنے کی بات سامنے آ گئی،ویسے لگتا یہی ہے کہ بھارتی بورڈ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان سے ہارنے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا، اسی لیے موسم کی پیشگوئی کو بھی نظر انداز کر رہا ہے،ایک طرف ہم نے بی سی سی آئی آفیشلز کی میزبانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی دوسری جانب وہ مسلسل ہماری راہ میں کانٹے بچھاتا رہا۔
خیر مہمان نوازی ہماری ثقافت کا حصہ ہے دوسرا جو بھی کرے ہمیں تو اچھے رویے کا ہی مظاہرہ کرنا ہے،پی سی بی میں آج کل بھی غیریقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے،پرانے آفیشلز یہی باتیں پھیلا رہے ہیں کہ ہم واپس آنے والے ہیں جو بھی کرنا ہے سوچ سمجھ کر کریں،دوسری جانب ذکا اشرف خاموشی سے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں،ان کو کامیابیاں بھی ملنے لگی ہیں۔
اب عدالت ہی اس کیس کا فیصلہ کرے گی،پی سی بی کا مضبوط ہونا ضروری ہے،سنا ہے آج ایشیا کپ کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی گئی تھی لیکن ہم میزبان ہیں کیسے ایسا کر سکتے ہیں، دوسری بات یہ ہے کہ کون ہمارا ساتھ دے گا،سری لنکن کرکٹ بورڈ نے تو پہلے ہی کہہ دیا کہ کولمبو میں میچ ہو سکتے ہیں موسم اب تبدیل ہو رہا ہے۔
پی سی بی کو بھی دوست بڑھانا ہوں گے جس کیلیے کوششیں تو شروع کر دی گئی ہیں مگر یہ طویل پراسیس ہے، اب ایشیا کپ کا بدھ کو پاکستان میں اختتام ہو جائے گا،میزبان ٹیم کو ایکشن میں دیکھنے کیلیے زیادہ کراؤڈ کے آنے کی توقع ہے لیکن شاید اسٹیڈیم مکمل نہ بھر سکے کیونکہ لوگوں کو بجلی کے بل بھی تو بھرنے ہیں۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
آج جب قذافی اسٹیڈیم آیا تو ان صاحب کے بارے میں پتا چلا کہ وہ سائیڈ لائن ہونے کے بعد این سی اے میں کمرہ مانگ رہے تھے جو نہیں ملا تو کئی دنوں سے دفتر نہیں آ رہے۔ میں نے فورا کانوں کو ہاتھ لگایا اور یہی دعا کی کہ اللہ تکبر سے سب کو بچائے، گردن اکڑا کر چلنے والے بڑے بڑے فرعون جب عرش سے فرش پر آتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ کاش رویہ اچھا رکھا ہوتا، خیر چھوڑیں اس بات کو قذافی اسٹیڈیم کا ذکر کرتے ہیں۔
آج جب وہاں پہنچا تو ماضی جیسی رونق نظر نہ آئی،آخری بار جب یہاں آنا ہوا تب اسٹیڈیم کے اندر اور باہر زبردست ماحول بنا ہوا تھا،افغانستان اور سری لنکا کے میچ میں افغانیوں کو زیادہ دلچسپی تھی، وہ اپنے قومی پرچم تھامے نعرے لگا رہے تھے،اس کے باوجود اسٹیڈیم 25فیصد بھی نہیں بھرا، سیکیورٹی کے ہمیشہ کی طرح سخت ترین انتظامات تھے۔
کئی مقامات پر تلاشی کے بعد شائقین کو داخلے کی اجازت مل رہی تھی،ایک اچھی چیز یہ نظر آئی کہ پی سی بی نے بھی آفیشل مرچنڈائز کا اسٹال لگایا ہوا تھا جہاں ایشیا کپ اورورلڈکپ کی شرٹس بھی دستیاب تھیں،میں نے آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سمیت کئی ممالک میں ایسے اسٹالز دیکھے جہاں شائقین بڑے شوق سے خریداری کرتے ہیں،میڈیا سینٹر مکمل بھرا ہوا تھا، کئی صحافی دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔
سب کا یہی کہنا تھا کہ ایشیا کپ مکمل طور پر پاکستان میں ہوتا تو پی ایس ایل کی طرح میلے جیسا سماں ہوتا مگر بھارت نے مزا کرکرا کر دیا، پیر کو تمام ممالک نے اتفاق کیا کہ کولمبو میں ممکنہ بارش کے سبب میچز ہمبنٹوٹا منتقل کر دیے جائیں گے،مگر آپ جے شاہ کی پاکستان دشمنی کا اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ آج کولمبو میں ہی میچز ہونے کا اعلان کر دیا۔
ان کی آنکھوں پر جو پٹی بندھی ہے وہ کروڑوں شائقین کا دکھ دیکھنے نہیں دیتی، یہ ایشیا کپ ہے یا بارش کپ ،لاہور میں آج دن میں موسم گرم تھا مگر شام کو بہتر ہو گیا اگر ملک میں ہی تمام میچز ہوتے تو ایونٹ کا لطف برقرار رہتا،کولمبو میں پاک بھارت میچ کے دن اب بھی 70 فیصد سے زائد بارش کا امکان ہے،جانتے بوجھتے ہوئے ایشیا کپ کو خراب کیا گیا۔
اس سے تو اچھا تھا پی سی بی ہائبرڈ ماڈل کی جانب ہی نہیں جاتا ،ابھی جے شاہ کا ایک اور عجیب و غریب بیان نظر سے گذرا جس میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے سیکیورٹی حالات اور معاشی صورتحال کے سبب مکمل ایشیا کپ وہاں نہیں کرایا، ہاں جیسے سری لنکا کی معاشی صورتحال تو اتنی اچھی ہے کہ امریکا اس سے قرض لیتا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ سری لنکا حال میں دیوالیہ ہو چکا، ایسا لگتاہے کہ سیاستدان ابو امیت شاہ نے سری لنکن معیشت کو تھوڑا سہارا دینے کے لیے جے شاہ سے وہاں ایونٹ منتقل کرنے کو کہا، یہ سیاسی فیصلہ لگتا ہے،اسی طرح بھارت کے سوا دنیا کی تمام ٹیمیں پاکستان آ چکی ہیں تو کیسے سیکیورٹی خدشات،ان دنوں خود بھارتی بورڈ حکام لاہور میں پاکستانی میزبانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
خیر اس دہرے معیار پر کیا کہیں،قذافی اسٹیڈیم میں آج میچ زبردست ہوا آخر تک افغانستان اور سری لنکا کے درمیان سپرفور میں رسائی کی جنگ جاری رہی مگر افغان ٹیم آخر میں اپنی غلطیوں کے سبب میچ ہار گئی جس نے اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں شائقین کے بھی دل توڑ دیے، جب ہوٹل پہنچا تو وہاں بھی غیرمعمولی سیکیورٹی نظر آئی،ٹیموں کیلیے الگ فلورز بک ہیں،ان کیلیے دو لفٹس بھی مختص کی گئی ہیں۔
عموماً جہاں ٹیمیں قیام کریں وہاں سیلفیز وغیرہ کے لیے شائقین بھی بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں مگر یہاں ایسا نظر نہ آیا،شاید سیکیورٹی انتظامات وجہ بنے، پاکستانی کرکٹرز بھی فٹبال بنے ہوئے ہیں،کبھی لاہور تو پھر سری لنکا جانا پڑتا ہے،کل کہا ہمبنٹوٹا میں میچز ہوں گے۔
آج کولمبو کو بطور وینیو برقرار رکھنے کی بات سامنے آ گئی،ویسے لگتا یہی ہے کہ بھارتی بورڈ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان سے ہارنے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا، اسی لیے موسم کی پیشگوئی کو بھی نظر انداز کر رہا ہے،ایک طرف ہم نے بی سی سی آئی آفیشلز کی میزبانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی دوسری جانب وہ مسلسل ہماری راہ میں کانٹے بچھاتا رہا۔
خیر مہمان نوازی ہماری ثقافت کا حصہ ہے دوسرا جو بھی کرے ہمیں تو اچھے رویے کا ہی مظاہرہ کرنا ہے،پی سی بی میں آج کل بھی غیریقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے،پرانے آفیشلز یہی باتیں پھیلا رہے ہیں کہ ہم واپس آنے والے ہیں جو بھی کرنا ہے سوچ سمجھ کر کریں،دوسری جانب ذکا اشرف خاموشی سے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں،ان کو کامیابیاں بھی ملنے لگی ہیں۔
اب عدالت ہی اس کیس کا فیصلہ کرے گی،پی سی بی کا مضبوط ہونا ضروری ہے،سنا ہے آج ایشیا کپ کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی گئی تھی لیکن ہم میزبان ہیں کیسے ایسا کر سکتے ہیں، دوسری بات یہ ہے کہ کون ہمارا ساتھ دے گا،سری لنکن کرکٹ بورڈ نے تو پہلے ہی کہہ دیا کہ کولمبو میں میچ ہو سکتے ہیں موسم اب تبدیل ہو رہا ہے۔
پی سی بی کو بھی دوست بڑھانا ہوں گے جس کیلیے کوششیں تو شروع کر دی گئی ہیں مگر یہ طویل پراسیس ہے، اب ایشیا کپ کا بدھ کو پاکستان میں اختتام ہو جائے گا،میزبان ٹیم کو ایکشن میں دیکھنے کیلیے زیادہ کراؤڈ کے آنے کی توقع ہے لیکن شاید اسٹیڈیم مکمل نہ بھر سکے کیونکہ لوگوں کو بجلی کے بل بھی تو بھرنے ہیں۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)