سائفر کیس عمران خان کی درخواست پر سماعت 12 ستمبر تک ملتوی
12 ستمبر کو دلائل مکمل ہو گئے تو اسی دن فیصلہ کر دیں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس موقع پر ایف آئی اے کے وکلا نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کردی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سائفر کیس کی آئندہ تاریخ کیا ہے؟ ، جس پر وکیل شیر افضل نے جواب دیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا 13 ستمبر کو کوئی نیا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اس حوالے سے ہم ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کر دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کیس اس سماعت سے پہلے رکھ لیتے ہیں، عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر عدالت ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی گئی۔ وزارت داخلہ متعلقہ وزارت بنتی ہے، وزارت قانون نے یہ نوٹیفکیشن کیسے کیا؟ ۔
وکیل شیر افضل نے کہا کہ آئندہ سماعت کے لیے کوئی نوٹی فکیشن جاری کرنے سے روک دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آئندہ سماعت سے پہلے یہاں کیس سماعت کے لیے رکھ لیا ہے۔ وکیل نے کہا وہ 12 کے بجائے 10 ستمبر کو ہی نوٹی فکیشن جاری کر دیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تو جاری کرنے دیں، اس سے کیا فرق پڑے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتائیں کہ وزارت قانون نے کس اختیار کے تحت نوٹی فکیشن جاری کیا۔ وکیل شیر افضل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ آج ہی دلائل دے دیے جائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو کہہ رہے ہیں کہ ہمیں لگتا تھا کہ درخواست واپس لے لی جائے گی۔ وکیل نے جواب دیا ہم کیوں درخواست واپس لیں، ہم دلائل دینا چاہتے ہیں۔
وکیل شیر افضل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ اس درخواست کی وجہ سے ہماری ضمانت کی درخواست نہیں سن رہی۔ اب اس وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید 6 دن جیل میں رہنا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس حوالے سے آرڈر کردیتا ہوں کہ ہائیکورٹ میں اس درخواست سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ٹرائل کورٹ پر اس درخواست کی وجہ سے کوئی پابندی نہیں۔ ٹرائل کورٹ پر پابندی تب ہوتی جب ہائی کورٹ اسے کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیتی۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواست زیرسماعت ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اس درخواست پر فیصلہ کرے، ہائیکورٹ نے تو نہیں روکا۔ ٹرائل کورٹ فیصلہ کر دے تو ہائیکورٹ میں درخواست غیرموثر ہو جائے گی۔ ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے جو متاثرہ فریق ہوا وہ اپیل کر لے گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 12 ستمبر کو دلائل مکمل ہو گئے تو اسی دن فیصلہ کردیں گے۔