برطانیہ نے روسی ویگنر گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا
برطانوی وزارت داخلہ نے سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اثاثے ضبط کرنے کے لیے مسودہ پارلیمان میں پیش کردیا
برطانیہ نے روس میں کرایے کے فوجیوں پر مشتمل نجی گروپ ویگنر کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق دہشت گرد قرار دیے گئے گروپ کا رکن بننے یا اس کی کسی بھی طرح سے حمایت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے لیے مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ویگنرگروپ کی مسلح بغاوت؛ چین کا روس کی حمایت کا اعلان
برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریومین نے بھی ویگنر گروپ کو تشدد پسند اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم نے روس سے باہر پیوٹن کے فوجی ٹول کے طور پر کام کیا ہے۔ یہ گروپ یوکرین، مشرق وسطیٰ کے علاوہ افریقا میں بھی تشدد اور قتل عام میں ملوث رہا ہے۔
انہوں نے ویگنر گروپ کو عالمی سلامتی کے لیے بھی خطرہ قرار دیا۔ سویلا بریومین کا کہنا تھا کہ سادہ لفظوں میں یہ دہشت گرد ہیں اور برطانوی قانون ان پر پابندی عائد کرنے کے لیے بالکل واضح ہے۔
مزید پڑھیں: روس: ویگنر کے سربراہ کی آخری رسومات ادا کردی گئیں
برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے کا فیصلہ 13 ستمبر کو نافذ ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد ویگنر گروپ سے تعلق رکھنا یا اس کی تشہیر کا حصہ بننا، گروہ کی کسی سرگرمی کا اہتمام یا شامل ہونا، اس کی علامات کو استعمال کرنا ایک جرم تصور کیا جائے گا اور اس کی سزا 14 برس قید تک ہو سکتی ہے۔
برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی کے خارجہ امور کے سربراہ ڈیوڈ لیمی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ طویل التوا کے بعد ہوا ہے۔ اب برطانوی حکومت کو خصوصی ٹریبونل کے قیام کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ روسی صدر پیوٹن کے خلاف جارحیت کے جرم میں قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق دہشت گرد قرار دیے گئے گروپ کا رکن بننے یا اس کی کسی بھی طرح سے حمایت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے لیے مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ویگنرگروپ کی مسلح بغاوت؛ چین کا روس کی حمایت کا اعلان
برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریومین نے بھی ویگنر گروپ کو تشدد پسند اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم نے روس سے باہر پیوٹن کے فوجی ٹول کے طور پر کام کیا ہے۔ یہ گروپ یوکرین، مشرق وسطیٰ کے علاوہ افریقا میں بھی تشدد اور قتل عام میں ملوث رہا ہے۔
انہوں نے ویگنر گروپ کو عالمی سلامتی کے لیے بھی خطرہ قرار دیا۔ سویلا بریومین کا کہنا تھا کہ سادہ لفظوں میں یہ دہشت گرد ہیں اور برطانوی قانون ان پر پابندی عائد کرنے کے لیے بالکل واضح ہے۔
مزید پڑھیں: روس: ویگنر کے سربراہ کی آخری رسومات ادا کردی گئیں
برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے کا فیصلہ 13 ستمبر کو نافذ ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد ویگنر گروپ سے تعلق رکھنا یا اس کی تشہیر کا حصہ بننا، گروہ کی کسی سرگرمی کا اہتمام یا شامل ہونا، اس کی علامات کو استعمال کرنا ایک جرم تصور کیا جائے گا اور اس کی سزا 14 برس قید تک ہو سکتی ہے۔
برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی کے خارجہ امور کے سربراہ ڈیوڈ لیمی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ طویل التوا کے بعد ہوا ہے۔ اب برطانوی حکومت کو خصوصی ٹریبونل کے قیام کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ روسی صدر پیوٹن کے خلاف جارحیت کے جرم میں قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔