بچوں کی صحت کیسے یقینی بنائیں
اچھی نشوونما کے بنیادی اصولوں سے آگاہی ضروری ہے
صحت مند زندگی ایک عظیم نعمت ہے، اور اس کے ساتھ ہی یہ ایک بڑی امانت بھی ہے۔ اس بات کا تعلق جب بچوں کی صحت سے ہو تو اسکی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے، کیوں کہ بچوں کی صحت کے معاملات، غذائیت، نشوونما کے معاملات مکمل طور پہ ان کے والدین پر منحصر ہوتے ہیں۔
لہٰذا والدین کو غذائیت کے ساتھ بنیادی صحت کے اصولوں پر بھی مکمل اور درست راہنمائی حاصل کرنا ضروری ہے تا کہ وہ اس ذمہ داری کو بہترین طریقے سے ادا کرکے مستقبل کیلئے ایک جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کی فہرست اور مختصر تفصیل ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔
ماں کا دودھ، ایک مکمل غذا
پیدائش سے لے کر چھ ماہ کی عمر تک ماں کا دودھ بچے کی مکمل جسمانی اور ذہنی نشوونما کیلئے اشد ضروری ہے، اس دوران کسی بھی قسم کی دیگر خوراک، حتی کہ پانی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
تحقیقات اور تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وہ بچے جن کو ماں کا دودھ ملتا ہے وہ ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں، ماں کا دودھ غذا کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بیشتر اقسام کے جراثیم، انفیکشن اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جب کہ وہ بچے جو باہر کے کھلے دودھ یا فارمولا فیڈ پہ پلتے ہیں ان میں الرجیز، کان کے انفیکشن، موشن، سینے کے انفیکشن زیادہ ہوتے ہیں۔
نرم اور ٹھوس غذا کا آغاز
چھ ماہ کی عمر کے بعد اب دودھ کے ساتھ نرم غذائیں شروع کرنا ضروری ہوتا ہے، شروع کرنے سے پہلے یہ نشانیاں دیکھ لیں کہ بچہ نرم غذا لینے کیلئے تیار ہے یا نہیں۔ اس میں بچے کا پیٹ نہ بھرنا اور بار بار بھوک کی وجہ سے رونا، آس پاس موجود لوگوں کو کھانا کھاتے دیکھ کر منہ کھولنا اور ہاتھ بڑھانا شامل ہوتا ہے۔
بچوں کو ٹھوس غذا دینے کے لیے چاول کی کھیر، ساگو دانہ، ابلے ہوئے آلو کھلانے سے آغاز کرنا چاہیئے۔ جب تک بچے کا ذائقہ اس حساب سے بن جائے اور ٹھیک سے ہضم کرنے کے قابل ہو تو پھر دوسری چیزیں شامل کرنی چاہئیں۔
اس حساب سے ایک اندازے کے مطابق بچے کی غذائی ضرورت چھ سے نو ماہ کے عرصے میں 70 فیصد ماں کے دودھ سے اور 30 فیصد نرم غذا سے اور نو سے بارہ ماہ میں 50 فیصد ماں کے دودھ اور 50 فیصد نرم غذا سے اور ایک سے دو سال کی عمر میں 75 فیصد گھر میں پکے ہوئے ہر قسم کے کھانے اور 25 فیصد ماں کے دودھ سے غذائی ضرورت پوری کرنا ضروری ہے۔
جنک فوڈز
جنک فوڈ، ہر قسم کے بازاری کھانے، پیکڈ فوڈز کے ذریعے بطورِ خاص بچوں کے استحالے(میٹابولزم) میں منفی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ کیونکہ اس میں مضر چکنائیاں، مصنوعی مٹھاس اور دیگر مضر صحت اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
ان کے استعمال سے نہ صرف بچوں میں وزن ان کی عمر سے زیادہ بڑھ جاتا ہے بلکہ انکے اندر سستی، دماغی کمزوری اور دیگر بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ اس لیے ہر ممکن کوشش کریں کہ بڑھتی عمر میں ان چیزوں سے بچوں کو دور رکھا جائے۔
حفاظتی ٹیکوں کا استعمال
بچوں میں پیدائش سے لے کر پندرہ ماہ کی عمر تک حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں۔ اس سے بچے مختلف قسم کی جان لیوا بیماریوں سے بچ سکتے ہیں، اور بچوں کو ان بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ البتہ کسی مسئلے یا بیماری کی صورت میں، یا کسی ٹیکے سے ری ایکشن کی صورت میں فوری اپنی قریبی ڈاکٹر سے مدد لینا لازمی ہوگا۔
عمر کے لحاظ سے بچوں کی نشوونما
عمر کے لحاظ سے بچوں کی عام نشوونما کے سنگ میل (Developmental Mile Stones) ہوتے ہیں۔ جن میں عمر کے لحاظ سے ان کا چلنا، پھرنا، بات کرنا، اور مہارت والے کام کرنا شامل ہوتا ہے۔ اس حساب سے اگر بچہ اپنی عمر کے دیگر بچوں سے پیچھے لگے، یا مخصوص عمر تک بیٹھنا یا بات کرنا نہ شروع کرے، تو بروقت بچوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا اور معائنہ کروانا لازمی ہے۔
بچوں کی صفائی کا خیال
بچوں کی صفائی ستھرائی کا خیال انہیں بہت سے جراثیم اور وائرس سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب بچہ پیٹ یا گٹھنوں کے بل چلنے لگے تو دھیان رہے کہ فرش مکمل طور پہ صاف ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کے بستر کو صاف رکھنا، روز کپڑے تبدیل کروانا، نہلانا،کمرے کی صفائی رکھنا بھی ضروری ہے۔
جب بچے تھوڑے بڑے ہوجائیں تو ان کو جسمانی صفائی و صحت کا خیال رکھنے کی تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ گھر میں داخل ہوتے ہوئے، کھانا کھانے سے پہلے، بیت الخلاء سے باہر نکل کر ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں۔ گھر کے اندر کوڑا کرکٹ جمع کرنے سے گریز کیا جائے بلکہ اسے باقاعدگی سے نکالا جائے۔ گھر ہوا دار ہو اور سورج کی روشنی بھی آتی ہو تو اس سے بھی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بچے کی ذہنی اور جذباتی صحت
بچے کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال رکھنا بھی انتہائی اہم ہے کہ وہ ذہنی و جذباتی طور پہ بھی صحت مند زندگی گزارے۔ بچوں سے بات چیت کرتے رہنا، دوستانہ رویہ رکھنا، گھر کے لڑائی جھگڑوں سے بچانا ضروری ہے۔ وقتاً فوقتاً ان سے ان کے مسائل، معاملات پہ دوستوں پہ بات کرتے رہیں۔ یاد رہے کہ والدین کے باہمی جھگڑوں کا بچوں پہ شدید اثر ہوتا ہے۔
بچوں کیساتھ امتیازی سلوک کرنا یا کم تر ہونے کا احساس دلانا، تضحیک کرنا، ان کی شخصیت کو مسخ کردیتا ہے۔ ایسے بچے بڑے ہوکر بھی بکھری شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سے بروقت رہنمائی
ہر قسم کے مسئلے، بیماری، الجھن کی صورت میں ڈاکٹر سے بروقت راہنمائی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ خود سے دوائیوں کا استعمال کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، نیز غیر ضروری دوائیوں کے استعمال سے مزید مضر صحت اثرات بھی واقع ہوسکتے ہیں۔ یہ وہ چند بنیادی باتیں ہیں جن کا جاننا، سمجھنا اور ان پہ بروقت عمل کرنا بچوں کی نشوونما کیلئے ضروری ہے اور آپ اسطرح اپنے بچے کی ہر طرح کی نشوونما میں بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔
(ڈاکٹر ہدیٰ ظہیر، سول ہسپتال سکھر میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ آپ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کی رکن ہیں)
لہٰذا والدین کو غذائیت کے ساتھ بنیادی صحت کے اصولوں پر بھی مکمل اور درست راہنمائی حاصل کرنا ضروری ہے تا کہ وہ اس ذمہ داری کو بہترین طریقے سے ادا کرکے مستقبل کیلئے ایک جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کی فہرست اور مختصر تفصیل ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔
ماں کا دودھ، ایک مکمل غذا
پیدائش سے لے کر چھ ماہ کی عمر تک ماں کا دودھ بچے کی مکمل جسمانی اور ذہنی نشوونما کیلئے اشد ضروری ہے، اس دوران کسی بھی قسم کی دیگر خوراک، حتی کہ پانی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
تحقیقات اور تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وہ بچے جن کو ماں کا دودھ ملتا ہے وہ ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں، ماں کا دودھ غذا کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بیشتر اقسام کے جراثیم، انفیکشن اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جب کہ وہ بچے جو باہر کے کھلے دودھ یا فارمولا فیڈ پہ پلتے ہیں ان میں الرجیز، کان کے انفیکشن، موشن، سینے کے انفیکشن زیادہ ہوتے ہیں۔
نرم اور ٹھوس غذا کا آغاز
چھ ماہ کی عمر کے بعد اب دودھ کے ساتھ نرم غذائیں شروع کرنا ضروری ہوتا ہے، شروع کرنے سے پہلے یہ نشانیاں دیکھ لیں کہ بچہ نرم غذا لینے کیلئے تیار ہے یا نہیں۔ اس میں بچے کا پیٹ نہ بھرنا اور بار بار بھوک کی وجہ سے رونا، آس پاس موجود لوگوں کو کھانا کھاتے دیکھ کر منہ کھولنا اور ہاتھ بڑھانا شامل ہوتا ہے۔
بچوں کو ٹھوس غذا دینے کے لیے چاول کی کھیر، ساگو دانہ، ابلے ہوئے آلو کھلانے سے آغاز کرنا چاہیئے۔ جب تک بچے کا ذائقہ اس حساب سے بن جائے اور ٹھیک سے ہضم کرنے کے قابل ہو تو پھر دوسری چیزیں شامل کرنی چاہئیں۔
اس حساب سے ایک اندازے کے مطابق بچے کی غذائی ضرورت چھ سے نو ماہ کے عرصے میں 70 فیصد ماں کے دودھ سے اور 30 فیصد نرم غذا سے اور نو سے بارہ ماہ میں 50 فیصد ماں کے دودھ اور 50 فیصد نرم غذا سے اور ایک سے دو سال کی عمر میں 75 فیصد گھر میں پکے ہوئے ہر قسم کے کھانے اور 25 فیصد ماں کے دودھ سے غذائی ضرورت پوری کرنا ضروری ہے۔
جنک فوڈز
جنک فوڈ، ہر قسم کے بازاری کھانے، پیکڈ فوڈز کے ذریعے بطورِ خاص بچوں کے استحالے(میٹابولزم) میں منفی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ کیونکہ اس میں مضر چکنائیاں، مصنوعی مٹھاس اور دیگر مضر صحت اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
ان کے استعمال سے نہ صرف بچوں میں وزن ان کی عمر سے زیادہ بڑھ جاتا ہے بلکہ انکے اندر سستی، دماغی کمزوری اور دیگر بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ اس لیے ہر ممکن کوشش کریں کہ بڑھتی عمر میں ان چیزوں سے بچوں کو دور رکھا جائے۔
حفاظتی ٹیکوں کا استعمال
بچوں میں پیدائش سے لے کر پندرہ ماہ کی عمر تک حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں۔ اس سے بچے مختلف قسم کی جان لیوا بیماریوں سے بچ سکتے ہیں، اور بچوں کو ان بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ البتہ کسی مسئلے یا بیماری کی صورت میں، یا کسی ٹیکے سے ری ایکشن کی صورت میں فوری اپنی قریبی ڈاکٹر سے مدد لینا لازمی ہوگا۔
عمر کے لحاظ سے بچوں کی نشوونما
عمر کے لحاظ سے بچوں کی عام نشوونما کے سنگ میل (Developmental Mile Stones) ہوتے ہیں۔ جن میں عمر کے لحاظ سے ان کا چلنا، پھرنا، بات کرنا، اور مہارت والے کام کرنا شامل ہوتا ہے۔ اس حساب سے اگر بچہ اپنی عمر کے دیگر بچوں سے پیچھے لگے، یا مخصوص عمر تک بیٹھنا یا بات کرنا نہ شروع کرے، تو بروقت بچوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا اور معائنہ کروانا لازمی ہے۔
بچوں کی صفائی کا خیال
بچوں کی صفائی ستھرائی کا خیال انہیں بہت سے جراثیم اور وائرس سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب بچہ پیٹ یا گٹھنوں کے بل چلنے لگے تو دھیان رہے کہ فرش مکمل طور پہ صاف ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کے بستر کو صاف رکھنا، روز کپڑے تبدیل کروانا، نہلانا،کمرے کی صفائی رکھنا بھی ضروری ہے۔
جب بچے تھوڑے بڑے ہوجائیں تو ان کو جسمانی صفائی و صحت کا خیال رکھنے کی تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ گھر میں داخل ہوتے ہوئے، کھانا کھانے سے پہلے، بیت الخلاء سے باہر نکل کر ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں۔ گھر کے اندر کوڑا کرکٹ جمع کرنے سے گریز کیا جائے بلکہ اسے باقاعدگی سے نکالا جائے۔ گھر ہوا دار ہو اور سورج کی روشنی بھی آتی ہو تو اس سے بھی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بچے کی ذہنی اور جذباتی صحت
بچے کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال رکھنا بھی انتہائی اہم ہے کہ وہ ذہنی و جذباتی طور پہ بھی صحت مند زندگی گزارے۔ بچوں سے بات چیت کرتے رہنا، دوستانہ رویہ رکھنا، گھر کے لڑائی جھگڑوں سے بچانا ضروری ہے۔ وقتاً فوقتاً ان سے ان کے مسائل، معاملات پہ دوستوں پہ بات کرتے رہیں۔ یاد رہے کہ والدین کے باہمی جھگڑوں کا بچوں پہ شدید اثر ہوتا ہے۔
بچوں کیساتھ امتیازی سلوک کرنا یا کم تر ہونے کا احساس دلانا، تضحیک کرنا، ان کی شخصیت کو مسخ کردیتا ہے۔ ایسے بچے بڑے ہوکر بھی بکھری شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سے بروقت رہنمائی
ہر قسم کے مسئلے، بیماری، الجھن کی صورت میں ڈاکٹر سے بروقت راہنمائی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ خود سے دوائیوں کا استعمال کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، نیز غیر ضروری دوائیوں کے استعمال سے مزید مضر صحت اثرات بھی واقع ہوسکتے ہیں۔ یہ وہ چند بنیادی باتیں ہیں جن کا جاننا، سمجھنا اور ان پہ بروقت عمل کرنا بچوں کی نشوونما کیلئے ضروری ہے اور آپ اسطرح اپنے بچے کی ہر طرح کی نشوونما میں بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔
(ڈاکٹر ہدیٰ ظہیر، سول ہسپتال سکھر میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ آپ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کی رکن ہیں)