اسلام آباد ہائیکورٹ پرویز الٰہی کی رہائی کے بعد پھر گرفتاری پر توہینِ عدالت کی درخواست خارج
اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں کہ انہیں کسی اور کیس میں بھی گرفتار نہیں کیا جا سکتا، جج کے ریمارکس
پرویز الٰہی کی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر توہینِ عدالت کی دائر کی گئی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے خارج کردی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے روبرو آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پرویز الٰہی کی جانب سے دائر توہینِ عدالت کی درخواست میں ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ شالیمار اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
پٹیشنر کی جانب سے سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ فریقین کو طلب کر کے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ فریقین کو عدالتی حکم عدولی پر توہینِ عدالت آرڈی نینس کے تحت سزا دی جائے۔ فریقین کے خلاف اختیار کے غلط استعمال پر محکمانہ کارروائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کو رہا نہیں کیا گیا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پرویز الٰہی کو رہا کرنے کے بعد پولیس لائنز کے پاس سے گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز الٰہی کو رہا نہ کرنے اور دوبارہ کسی اور کیس میں گرفتار کرنے میں فرق ہے۔ اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں کہ انہیں کسی اور کیس میں بھی گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔اگر اس عدالت کے حکم کے باوجود تھری ایم پی او میں رہا نہیں کیا گیا تو توہینِ عدالت بنے گی۔
وکیل نے جواب دیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ پھر توہینِ عدالت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں ہو گی۔ اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رِہا کیا جائے۔اگر کسی اور کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تو وہ معاملہ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے دیکھنا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ پرویز الٰہی تو گاڑی میں آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ جب انہیں رہا کر دیا گیا تو ہمارے آرڈر کی خلاف ورزی کیسے ہوئی؟ ۔وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے آرڈر کو فرسٹریٹ کرنے کے لیے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ پرویز الٰہی کو پولیس لائنز میں رکھا گیا تھا۔ گیٹ پر اسلام آباد پولیس، سی ٹی ڈی اور سادہ لباس والے کھڑے تھے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پرویز الٰہی کا متعلقہ کورٹ نے اب ریمانڈ بھی دے دیا ہے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اِس عدالت کے حکم پر پرویز الٰہی کو رہا کیا جا چکا ہے۔ جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اب تو ایڈووکیٹ جنرل کی اسٹیٹمنٹ بھی آ گئی ہے۔ ہم نے تو دوسری سائیڈ کو نوٹس کیے بغیر تھری ایم او آرڈر معطل کر دیا تھا۔ ابھی وہ کیس چل رہا ہے، ڈی سی اسلام آباد کو منگل کے لیے نوٹس کر رکھا ہے۔ اگر پرویز الٰہی کو رہا نہ کرتے تو عدالت سخت ایکشن لیتی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل سے گرفتاری کے بعد دوبارہ گرفتار کرنے پر پرویز الٰہی کی جانب سے دائر توہینِ عدالت کی درخواست خارج کردی۔