افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ہاتھ لگا اسلحہ امریکا کا نہیں ترجمان جان کربی

جنگی تربیت کے مشن کے دوران امریکی اسلحہ افغان فوج کے حوالے کیا تھا

جنگی تربیت کے مشن کے دوران امریکی اسلحہ افغان فوج کے حوالے کیا تھا، فوٹو: فائل

امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کالعدم جماعت ٹی ٹی پی کے زیر استعمال امریکا کا اسلحہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے جاتے ہوئے ایسا کوئی اسلحہ نہیں چھوڑا جو کسی کے کام آسکے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی سے پریس بریفنگ میں پاکستانی صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا انخلا کے وقت افغانستان میں امریکا نے اپنا 7 ارب ڈالر کا اسلحہ چھوڑا جو تحریک طالبان پاکستان، داعش اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگا ہے۔

سوال کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ امریکا نے افغان فوج کی جنگی تربیت کی تھی اور اس مشن میں جدید اسلحہ افغان فوج کے حوالے کرنا بھی شامل تھا۔ جب طالبان نے اقتدار سنبھالا تو افغان فوج نے امریکی ہتھیار ڈال دیئے۔ امریکی افواج نے ایسا نہیں کیا۔

مشیر قومی سلامتی جان کربی نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے وقت امریکی فوج نے صرف چند جہاز، اور معمولی ساز و سامان چھوڑا جو قابلِ استعمال حالت میں نہیں تھے۔ آگ بجھانے کے آلات بھی چھوڑے تھے۔


مشیرِ امریکی قومی سلامتی نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے ایسا کوئی اسلحہ نہیں چھوڑا جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ہاتھ لگا ہو البتہ آگ بجھانے کے آلات طالبان کو ملے جو ریسکیو کے کام آ رہے ہیں۔

امریکا کے مشیر قومی سلامتی سے جب یہ پوچھا گیا کہ صدر بائیڈن نے پاکستان کو چند ماہ قبل ایٹمی ہتھیار رکھنے والے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا تو انھیں کس بات کا خدشہ تھا۔

جس پر جان کربی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں سے آگاہ ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام خود دہشت گردی کا شکار ہیں اور خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں سے حملوں کا خدشہ ہے۔

مشیرِ امریکی قومی سلامتی نے کہا کہ یہ بہت بڑا خطرہ ہے جو پاکستان کے عوام کو اب بھی لاحق ہے۔ یہ کوئی معمولی خطرہ نہیں ہے۔ صدر بائیڈن اس بات کو سمجھتے ہیں اور اس لیے ہم پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔

 
Load Next Story