یوکرین میں روس نواز باغیوں نے مشرقی علاقے میں علیحدگی کے لئے کرائے گئے ریفرنڈم کا اعلان کر دیا جس کے مطابق 89 فیصد عوام نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ یورپی یونین اور کیف حکومت نے ریفرنڈم کو ڈھونگ قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے مشرقی صوبے ڈونٹسک میں روس نواز باغیوں کا دعویٰ ہے کہ علیحدگی کے لئے اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں 89 فیصد عوام نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف 10 فیصد عوام نے مخالفت اور ایک فیصد ووٹ نامنظور کئے گئے، صوبہ ڈونٹسک میں باغی رہنما رومن لیاگن کا کہنا تھا کہ صوبے کے 30 لاکھ اہل ووٹرز نے آزادی کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا جبکہ مجموعی طور پر 89 فیصد شہری یوکرین سے علیحدگی کے حق میں ہیں۔
دوسری جانب صوبہ لوگانسک میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج تاحال موصول نہ ہوسکے جبکہ باغیوں کا دعوی ہے کہ وہاں 94 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ یوکرین کی قائم مقام حکومت نے باغیوں کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ریفرنڈم کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔
قائم مقام صدر الیگزینڈر ٹرچنوو نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شورش زدہ صوبوں میں ریفرنڈم کا انعقاد ملک کے خلاف پروپیگنڈا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جبکہ باغی سنگین جرائم کو چھپانے کے لئے یہ اقدام اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے باغیوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے خلاف بغاوت کرنے والے پرتشدد کارروائیوں اور اقدام قتل اور قتل کی وارداتیں چھپانے کے لئے حکومت کو دباؤ میں لینا چاہتے ہیں تاہم 25 مئی کو صدارتی انتخابات کے بعد حالات معمول پر لے آئیں گے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے مشرقی صوبے ڈونٹسک اور لوگانسک میں روس نواز باغیوں نے علیحدگی کے لئے گزشتہ روز ریفرنڈم کا انعقاد کیا تھا جبکہ اس سے قبل کریمیا کے شہریوں نے اسی طرح ریفرنڈم کے بعد روس سے الحاق کرلیا تھا۔