سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی رپورٹ طلب کرلی
ریاست سکھ کمیونٹی سمیت اقلیتوں سے متعلق آئین میں دی گئی ضمانتوں کا تحفظ یقینی بنائے، ریمارکس
سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی سے رپورٹ طلب کر لی اور سیکرٹری مذہبی امور، چیئرمین اوقاف، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
سانحہ جڑانوالہ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت سردار بشن سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے نوجوانوں میں خوف ہے کہ ان کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ گزارش ہے کہ محکمہ اوقاف گرو دواروں کی چار دیواری بنائے اور قبضہ گروپوں سے بچائے۔قبصہ گروپ مندر، مسجد، گرودوارہ وغیرہ کچھ نہیں دیکھتا۔
دوران سماعت اقلیتی رہنما کی جانب سے لاہور میں گرودواروں کی ٹوٹ پھوٹ کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سانحہ جڑانوالہ کے بعد نفرت انگیز تقاریر بھی ہو رہی ہیں۔ ایک مذہبی جماعت کے ساتھ معاہدے کی روشنی میں اب ہماری بستیوں میں گشت کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ کوئی مذہب کی توہین تو نہیں کر رہا۔
عدالت سے گزارش ہے کہ متعلقہ حکام سے اس معاہدے کو بھی طلب کیا جائے، جس پر سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور متعلقہ آئی جیز کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ ٹارگٹ کلنگ والے معاملے پر آئی جی کے پی سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
دوران سماعت عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ ریاست سکھ کمیونٹی کا تحفظ یقینی بنائے اور اقلیتوں سے متعلق آئین میں دی گئی ضمانتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی سے رپورٹ طلب کر لی گئی جب کہ مندروں کی حالت زار سے متعلق سیکرٹری مذہبی امور اور چیئرمین اوقاف کو نوٹسسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔