راولپنڈی میں اغوا کیے جانے والا خاندان 11 روز بعد گھر واپس پہنچ گیا
لاہورہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے بھی فیملی کے اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا
راولپنڈی تھانہ صادق آباد کے علاقے سے اغوا کیے جانے والا خاندان 11 روز بعد گھر واپس پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق فیملی کے اغوا کا معاملہ رپورٹ ہونے کے باوجود پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج نہیں کیا تھا جبکہ لاہورہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے آر پی او راولپنڈی سید خرم علی کو فیملی کو بحفاظت بازیاب کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دی تھی، ہائی کورٹ نے بھی فیملی کے اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا۔
مغوی خاندان میں 2 خواتین، 2 کم عمر بچے اور 2 مرد شامل تھے، مغوی خاندان کے سربراہ اعجاز احمد نے راولپنڈی پولیس کی جانب سے کاروائی نہ کرنے پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو درخواست دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ مسلم ٹاون کا رہائشی ہے گزشتہ ماہ 29 اگست کو صبح قریب 3 بجے 12 سے 15 مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے جو بھتیجے ہارون اشتیاق اس کی بیوی سیماب وقار، بھائی اور اس کے بچوں کو اغوا کرکے لے گے، یہی ملزمان بھتیجے کے برادر نسبتی کے گھر واقع ہارون چوک گے شہریار کی والدہ عفت وقار، اس کی اہلیہ نایاب شہریار کو بھی اسی انداز میں اغوا کرکے نامعلوم مقام پر لے گے، بعدازاں عفت وقار کو رہا کردیا گیا کیونکہ اس کی طعبیت خراب ہوگی تھی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ سارے معاملے کی اطلاع پولیس ریسکیو 15، تھانہ صادق آباد میں خود جاکر بھی رپورٹ کی لیکن پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا، بھتیجے ہارون اشتیاق کے بردار نسبتی شہریار وقار کا سید محمدعلی سے کاروباری لین دین کا تنازعہ چل رہا ہے، اسی شخص کی معاونت سے ایس ایچ او تھانہ صادق آباد محمد گل تاج اوردیگر لوگوں نے اس اغوا کے معاملے میں ملوث ہیں۔
مغوی فیملی کے سربراہ اعجاز احمد نے ایکسپریس سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس کے بھتیجے سمیت فیملی کے تمام افراد خیریت سے گھر واپس آگے ہیں، فیملی کے اغوا کے معاملے پر پولیس کے مشکوک کردار پر بات کرتے ہوئے اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی، آر پی او سید خرم علی تک معاملے کی درخواستیں دی لیکن پولیس نے تعاون نہیں کیا۔
انہوں ںے بتایا کہ مجبور ہوکر آئی جی پنجاب ڈاکٹر محمد عثمان انور اور لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں پٹیشن دائر کی، ہائی کورٹ کے سخت احکامات کے بعد خاندان کے تمام افراد بخیریت گھر پہنچے ہیں، اغوا کے معاملے پر سی پی او سید خالد ہمدانی، آر پی او سید خرم علی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے موقف لینے کی متعدد کوشیشں کی گی لیکن انھوں نے موقف نہیں دیا۔