بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے پر پیر تک فیصلہ ہو جائے گا نگراں وزیرتوانائی
ڈسکوز کو بیچنے یا ان کی نجکاری پر بات ہوئی ہے، لائن لاسز کو کم کرنے پر بھی کام کیا جا رہا ہے، پریس کانفرنس
نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کنٹرول کرنے پر تفصیلی غور ہوا ہے ، امید ہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے پر پیر تک فیصلہ ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، وزیر تجارت گوہر اعجاز اور وزیر توانائی محمد علی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر وزیر توانائی محمد علی کا کہنا تھا کہ ہمارا گیس سیکٹر میں سالانہ ساڑھے 300 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، انڈسٹری چلانے کے لیے گیس کی دستیابی ضروری ہے۔
نگران وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کو بیچنے یا ان کی نجکاری پر بھی بات ہوئی ہے، لائن لاسز کو کم کرنے پر بھی کام کیا جا رہا ہے اور ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری لانے پر بھی کام جاری ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ صنعتیں بند ہونے سے چیزیں مہنگی ہوئیں اور سپلائی چین میں مسائل کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، انڈسٹری کو پرائیویٹائز کرنا پڑے گا تاکہ ملک کا پہیہ چلے، صنعت چلے گی تو ملک کا پہیہ چلے گا اور کاروبار بڑھے گا۔
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ 2022 میں پاکستان کی ریکارڈ 78 ارب ڈالر کی درآمدات جبکہ 32 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں، برآمدات بڑھنے سے ہی مہنگائی میں کمی آئے گی، برآمدات کی صنعت چلے تو ڈالر 300 روپے سے 250 روپے تک آ سکتا ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ اسمگلنگ سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے لہٰذا اس پر قابو پانا ہوگا جس کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ معاشی بحالی کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور معیشت کی ترقی کے لیے مختلف امور کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔
شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں اور عام شہری کو معاشی طور پر خود مختار بنانا ترجیح ہے۔