فرسودگی الاؤنس میں کمی پرتنازع سنگین تر کسٹمز کی کاریں ضبط کرنے کی دھمکی ڈیلرزکا عدالت جانے کا انتباہ
کلیئرنس روکنے سے ڈیوٹی میں کمی، پورٹ پرکھڑی گاڑیاںضبط کرکے نیلام کر دیں گے،۔۔۔۔۔
کسٹم حکام نے پورٹ پر موجود3ہزار سے زائد استعمال شدہ درآمدی کاریں ضبط کرکے نیلام کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے فرسودگی الائونس میں کمی کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً درآمدی کاروں کی کلیئرنس روکی ہوئی ہے جس سے کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں کمی کا سامنا ہے ۔
کسٹم حکام کی جانب سے کاروں کو ضبط کیے جانے کی دھمکی کے بعد موٹرڈیلرز کا ہنگامی اجلاس کراچی میں ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر سے 13ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں کی جانے والی مثبت یقین دہانی کے باوجود کاریں ضبط کرنے کی دھمکی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کسٹم جنرل آرڈر پر ڈیلرز کے اعتراضات سننے کے بعد مسئلے کے جلد از جلد حل کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اس یقین دہانی کو 4روز گزرنے کے بعد ہی محکمہ کسٹم نے کاریں ضبط کرنے کی دھمکی دے دی ہے جس سے ڈیلرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈیلرز کے مطابق پورٹ پر اس وقت 3700کاریں موجود ہیں جن کی مالیت 7ارب روپے سے زائد ہے، ان کاروں پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 12ارب روپے کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔ ڈیلرز کے مطابق مزید دو بحری جہاز رواں ماہ 3000 کاریں لے کر پاکستان پہنچ رہے ہیں جن کی مالیت 10ارب روپے سے زائد ہے۔
ڈیلرز کے مطابق اصولی طور پر کسٹم جنرل آرڈر 31 اگست کو جاری کیا گیا، اس سے قبل پاکستان کیلیے سمندر کے راستے روانہ ہونے والی کاروں اور پورٹ پر موجود کاروں پر اس کسٹم جنرل آرڈر کا اطلاق نہیں ہوسکتا، اس کے باوجود کاریں ضبط کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
ڈیلرز کے اجلاس میں فرسودگی الائونس میں کمی اور اب کسٹم کی جانب سے کاریں ضبط کیے جانے کی دھمکی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ایچ ایم شہزاد نے بتایا کہ ڈیلرز کا وفد ایک بارپھر صدر مملکت اور وزیر اعظم سمیت چیئرمین ایف بی آر، وزیر خزانہ سے معاملے کا حل نکالنے کی اپیل کرے گا اور شنوائی نہ ہونے پر مجبوراً عدالت سے رجوع کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے فرسودگی الائونس میں کمی کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً درآمدی کاروں کی کلیئرنس روکی ہوئی ہے جس سے کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں کمی کا سامنا ہے ۔
کسٹم حکام کی جانب سے کاروں کو ضبط کیے جانے کی دھمکی کے بعد موٹرڈیلرز کا ہنگامی اجلاس کراچی میں ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر سے 13ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں کی جانے والی مثبت یقین دہانی کے باوجود کاریں ضبط کرنے کی دھمکی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کسٹم جنرل آرڈر پر ڈیلرز کے اعتراضات سننے کے بعد مسئلے کے جلد از جلد حل کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اس یقین دہانی کو 4روز گزرنے کے بعد ہی محکمہ کسٹم نے کاریں ضبط کرنے کی دھمکی دے دی ہے جس سے ڈیلرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈیلرز کے مطابق پورٹ پر اس وقت 3700کاریں موجود ہیں جن کی مالیت 7ارب روپے سے زائد ہے، ان کاروں پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 12ارب روپے کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔ ڈیلرز کے مطابق مزید دو بحری جہاز رواں ماہ 3000 کاریں لے کر پاکستان پہنچ رہے ہیں جن کی مالیت 10ارب روپے سے زائد ہے۔
ڈیلرز کے مطابق اصولی طور پر کسٹم جنرل آرڈر 31 اگست کو جاری کیا گیا، اس سے قبل پاکستان کیلیے سمندر کے راستے روانہ ہونے والی کاروں اور پورٹ پر موجود کاروں پر اس کسٹم جنرل آرڈر کا اطلاق نہیں ہوسکتا، اس کے باوجود کاریں ضبط کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
ڈیلرز کے اجلاس میں فرسودگی الائونس میں کمی اور اب کسٹم کی جانب سے کاریں ضبط کیے جانے کی دھمکی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ایچ ایم شہزاد نے بتایا کہ ڈیلرز کا وفد ایک بارپھر صدر مملکت اور وزیر اعظم سمیت چیئرمین ایف بی آر، وزیر خزانہ سے معاملے کا حل نکالنے کی اپیل کرے گا اور شنوائی نہ ہونے پر مجبوراً عدالت سے رجوع کیا جائیگا۔