ناسا کے رووَر نے مریخ پر 3 گھنٹے زندہ رہنے تک کی آکسیجن پیدا کرلی
رووَر نے دو سالوں کے دوران وقفے وقفے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تبدیل کرکے آکسیجن پیدا کی
ناسا نے پہلی بار اپنے پریسیورنس رووَر کی مدد سے مریخ پر اتنی آکسیجن پیدا کرلی ہے کہ ایک خلاباز تین گھنٹے تک سیارے پر زندہ رہ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رووَر جس نے فروری 2021 میں مریخ پر لینڈنگ کی تھی، نے اپنی مشین میں نصب آکسیجن پیدا کرنے والی ڈیوائس MOXIE کا استعمال کرتے ہوئے دو سالوں کے دوران وقفے وقفے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تبدیل کرکے آکسیجن پیدا کی۔
ناسا کے مطابق مریخ پر پہنچنے کے بعد سے مائیکرو ویو سائز کے آلے نے 4.3 اونس (122 گرام) آکسیجن پیدا کی ہے۔ یہ مقدار کتے کے 10 گھنٹے سانس لینے کے برابر مقدار ہے۔ ناسا کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کامیابی امید دلاتی ہے کہ انسانی زندگی ایک دن سُرخ سیارے پر برقرار رہ سکتی ہے۔
واشنگٹن میں ناسا ہیڈکوارٹر میں اسپیس ٹکنالوجی مشن ڈائریکٹوریٹ رُکن سائنسدان ٹرڈی کورٹس نے کہا کہ ہمیں MOXIE جیسی کی ٹیکنالوجی پر فخر ہے جو مقامی وسائل کو مستقبل کے ریسرچ مشنوں کے لیے مفید مصنوع میں تبدیل کر سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم ایک ایسے مستقبل کے قریب آ گئے ہیں جس میں خلاباز زمین سے دور رہتے ہوئے سرخ سیارے پر رہ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رووَر جس نے فروری 2021 میں مریخ پر لینڈنگ کی تھی، نے اپنی مشین میں نصب آکسیجن پیدا کرنے والی ڈیوائس MOXIE کا استعمال کرتے ہوئے دو سالوں کے دوران وقفے وقفے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تبدیل کرکے آکسیجن پیدا کی۔
ناسا کے مطابق مریخ پر پہنچنے کے بعد سے مائیکرو ویو سائز کے آلے نے 4.3 اونس (122 گرام) آکسیجن پیدا کی ہے۔ یہ مقدار کتے کے 10 گھنٹے سانس لینے کے برابر مقدار ہے۔ ناسا کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کامیابی امید دلاتی ہے کہ انسانی زندگی ایک دن سُرخ سیارے پر برقرار رہ سکتی ہے۔
واشنگٹن میں ناسا ہیڈکوارٹر میں اسپیس ٹکنالوجی مشن ڈائریکٹوریٹ رُکن سائنسدان ٹرڈی کورٹس نے کہا کہ ہمیں MOXIE جیسی کی ٹیکنالوجی پر فخر ہے جو مقامی وسائل کو مستقبل کے ریسرچ مشنوں کے لیے مفید مصنوع میں تبدیل کر سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم ایک ایسے مستقبل کے قریب آ گئے ہیں جس میں خلاباز زمین سے دور رہتے ہوئے سرخ سیارے پر رہ سکتے ہیں۔