انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن آئی آرکی پہلی سہ ماہی کانفرنس

معیشت کودستاویزی بنانے،ٹیکس چوری پکڑنے کیلیے حکمت عملی کا جائزہ لیاگیا


Khususi Reporter September 18, 2012
ملک میں بلیک اکانومی کو دستاویزی بنانے اور قانونی معیشت کا حجم بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

چیئرمین ایف بی آرعلی ارشد حکیم نے کہا ہے کہ ڈائریکٹریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ملک میں بلیک اکانومی کو دستاویزی بنانے اور قانونی معیشت کا حجم بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

یہ بات انہوں نے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی پہلی سہ ماہی کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے کیلیے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلیک اکانومی میں کام کرنے والے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور قانونی معیشت کا حصہ بنانے پر زیادہ فوکس کیا جائیگا ۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے ہدایت کی کہ ڈی جی انٹیلی جنس بلیک اکانومی میں کام کرنے والے لوگوں کو فوکس کریں جس کیلیے گراس روٹ کی سطح پر کام کیا جائے۔ انہوں نے ٹیکس افسران سے کہا کہ ٹیکس کمپلائنس کو بڑھایا جائے اور ٹیکس چوری کو روکا جائے۔

اجلاس میں رواں مالی سال کیلیے مقررہ 2381 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلیے مختلف حکمت عملی پر مبنی تجاویزپرغورکیا گیا اور مس ڈکلیئریشن، ٹیکس فراڈ، جعلی ریفنڈ سمیت دیگر طریقوں سے کی جانے والی ٹیکس چوری کو روکنے کیلیے مختلف تجاویز کاجائزہ لیاگیا۔

طے پایاکہ ٹیکس چوری روکنے اور پکڑنے کیلیے مختلف نوعیت کے کاروبار کے بارے میں ڈیٹا بیس بنانے کیلیے انکی جیو گرافک اور شعبہ جاتی نقشہ بندی(سیکٹوریل میپنگ) کی جائے گی۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن خواجہ تنویر نے فیلڈ فارمشنز کو ہدایت کی کہ ٹیکس چوری روکنے اورریکوری کیلیے روڈ میپ تیار کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔