ڈیجیٹل ادائیگیاں کرنیوالے 52 فیصدپاکستانی فراڈ کا شکار ہوچکے ہیں عالمی ادارہ
ڈیجیٹل لین دین کرنے والے 91 فیصد پاکستانی صارفین دھوکے بازوں کے چنگل میں پھنسنے کے خطرے کی زد میں ہیں
ادائیگیوں کی ڈیجیٹل سہولت فراہم کرنے والے عالمی ادارے ویزا کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈیجیٹل لین دین کرنے والے 91 فیصد پاکستانی صارفین دھوکے بازوں کے چنگل میں پھنسنے کے خطرے کی زد میں ہیں۔
ویزا کی تحقیق کے مطابق 52 فیصد (نصف سے زائد ) صارفین دھوکہ دہی کا شکار ہوچکے ہیں۔ ویزا نے پاکستانی صارفین کو خبردار کیا ہے کہ دھوکے بازی کی زبان کو سمجھیں اور بے حد احتیاط کے ساتھ عمل کریں۔
ویزا کی تازہ ترین اسٹے سیف اسٹڈی کے مطابق 56 فیصد افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دھوکے بازی سے آگاہ ہیں، مگر امکان ہے کہ 10 میں سے9 دھوکے بازی کے عام انتباہ کو نظر انداز کر دیں گے۔
اسٹڈی کے مطابق 74 فیصد افراد اس صورت میں عمل کریں گے اگر خوش کن انداز میں فریب دینے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کہ '' مفت تحفہ '' یا '' آپ منتخب ہو چکے ہیں'' ، '' آپ جیت چکے ہیں '' جیسی ترغیبات کے ذریعے۔ سروے میں جواب دینے والے52 فیصد افراد کم سے کم ایک بار دھوکے بازی کا نشانہ بنے ہیں۔
اسٹڈی کے مطابق حد سے زیادہ اعتماد پاکستان میں کسٹمرز کودھوکے بازی کا نشانہ بننے کا امکان بڑھا رہا ہے۔
نصف جواب دہندگان(56فیصد -- عالمی اوسط کے برابر)کے اس دعویٰ کے باوجود کہ وہ آن لائن اور فون پر کی جانے والی دھوکے بازیوں سے بچنے کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ 10 میں سے9 (91فیصد -- عالمی اوسط کے لگ بھگ)کے بارے میں امکان ہے کہ وہ خبردار کرنے والے ایسے اشاروں کو خاطر میں نہیں لائیں گے جو آن لائن مجرمانہ حرکت کے بارے میں بتاتے ہیں۔
ویک فیلڈ ریسرچ کی طرف سے وسطی اور مشرقی یورپ،مشرق وسطیٰ اور افریقا (CEMEA) کے ممالک میں کی جانے والی Visa's 2023 Stay Secure Study ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں نصف سے کچھ زیادہ (52فیصد) افراد کم سے کم ایک بار دھوکے بازی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
یہ تعداد عالمی اوسط سے ملتی جلتی ہے۔اس سے بھی تشویش ناک یہ نتیجہ ہے کہ متاثر ہونے والے 15فیصد کی عالمی اوسط کے مقابلے میں 21فیصد لوگوں کو کئی بار فریب دیا گیا۔
ویزا کی سینئر نائب صدر اور گروپ کنٹری منیجر برائے شمالی افریقہ، لیوانٹ اور پاکستان لیلیٰ سرحان نے کہا کہ آج کی ڈیجیٹل تیز رفتار دنیا میں دھوکے بازیاں جدید طریقوں سے پروان چڑھ رہی ہیں اور جرائم پیشہ لوگ بے گمان صارفین کواپنے دام میں پھنسانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ خواہ یہ کسٹمز میں پڑا ہوا کوئی پارسل ہو،کوئی ایسی خریداری ہو جس کی میعاد ختم ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہویا کسی پسندیدہ برانڈ کے لیے کوئی مفت واؤچر ہو،دھوکے باز اپنے شکار کو پھانسنے کے لیے انتہائی قائل کرنے والے حربے اختیارکر رہے ہیں۔
لیلیٰ سرحان نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیز رفتار افزائش کے ساتھ پاکستان میں صارفین کے لیے اب پہلے سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ دھوکے بازی کی زبان کو سمجھیں اور بے حد احتیاط کے ساتھ عمل کریں۔
ویزا کی تحقیق کے مطابق 52 فیصد (نصف سے زائد ) صارفین دھوکہ دہی کا شکار ہوچکے ہیں۔ ویزا نے پاکستانی صارفین کو خبردار کیا ہے کہ دھوکے بازی کی زبان کو سمجھیں اور بے حد احتیاط کے ساتھ عمل کریں۔
ویزا کی تازہ ترین اسٹے سیف اسٹڈی کے مطابق 56 فیصد افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دھوکے بازی سے آگاہ ہیں، مگر امکان ہے کہ 10 میں سے9 دھوکے بازی کے عام انتباہ کو نظر انداز کر دیں گے۔
اسٹڈی کے مطابق 74 فیصد افراد اس صورت میں عمل کریں گے اگر خوش کن انداز میں فریب دینے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کہ '' مفت تحفہ '' یا '' آپ منتخب ہو چکے ہیں'' ، '' آپ جیت چکے ہیں '' جیسی ترغیبات کے ذریعے۔ سروے میں جواب دینے والے52 فیصد افراد کم سے کم ایک بار دھوکے بازی کا نشانہ بنے ہیں۔
اسٹڈی کے مطابق حد سے زیادہ اعتماد پاکستان میں کسٹمرز کودھوکے بازی کا نشانہ بننے کا امکان بڑھا رہا ہے۔
نصف جواب دہندگان(56فیصد -- عالمی اوسط کے برابر)کے اس دعویٰ کے باوجود کہ وہ آن لائن اور فون پر کی جانے والی دھوکے بازیوں سے بچنے کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ 10 میں سے9 (91فیصد -- عالمی اوسط کے لگ بھگ)کے بارے میں امکان ہے کہ وہ خبردار کرنے والے ایسے اشاروں کو خاطر میں نہیں لائیں گے جو آن لائن مجرمانہ حرکت کے بارے میں بتاتے ہیں۔
ویک فیلڈ ریسرچ کی طرف سے وسطی اور مشرقی یورپ،مشرق وسطیٰ اور افریقا (CEMEA) کے ممالک میں کی جانے والی Visa's 2023 Stay Secure Study ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں نصف سے کچھ زیادہ (52فیصد) افراد کم سے کم ایک بار دھوکے بازی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
یہ تعداد عالمی اوسط سے ملتی جلتی ہے۔اس سے بھی تشویش ناک یہ نتیجہ ہے کہ متاثر ہونے والے 15فیصد کی عالمی اوسط کے مقابلے میں 21فیصد لوگوں کو کئی بار فریب دیا گیا۔
ویزا کی سینئر نائب صدر اور گروپ کنٹری منیجر برائے شمالی افریقہ، لیوانٹ اور پاکستان لیلیٰ سرحان نے کہا کہ آج کی ڈیجیٹل تیز رفتار دنیا میں دھوکے بازیاں جدید طریقوں سے پروان چڑھ رہی ہیں اور جرائم پیشہ لوگ بے گمان صارفین کواپنے دام میں پھنسانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ خواہ یہ کسٹمز میں پڑا ہوا کوئی پارسل ہو،کوئی ایسی خریداری ہو جس کی میعاد ختم ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہویا کسی پسندیدہ برانڈ کے لیے کوئی مفت واؤچر ہو،دھوکے باز اپنے شکار کو پھانسنے کے لیے انتہائی قائل کرنے والے حربے اختیارکر رہے ہیں۔
لیلیٰ سرحان نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیز رفتار افزائش کے ساتھ پاکستان میں صارفین کے لیے اب پہلے سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ دھوکے بازی کی زبان کو سمجھیں اور بے حد احتیاط کے ساتھ عمل کریں۔