معاشرے کی ترقی میں عورت کا کردار

اسلام نے عورت کو حقوق واحترام کے ساتھ دنیا میں رہینے کا حق دیا

فوٹو : فائل

شعبہ صحافت، پنجاب یونیورسٹی لاہور

اسلام نے خواتین کو عزت و تکریم اور وہ حقوق دیئے جن سے وہ کئی صدیوں سے محروم چلی آ رہی تھی۔ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ ماضی کے کچھ ادوار میں عورت کو تمام برائیوں کا سبب اور قابل نفرت تصور کیا جاتا تھا۔

جیساکہ سقراط نے عورت کو شیطان کی بیٹی، ارسطو نے اسے سبب زوال، افلاطون نے اسے برے لوگوں کی روح اورعام یونانیوں نے اس کے وجود کوبے ضرورت قراردیا ہے۔ اسلام سے پہلے بیوی کو بیچنے میں بھی دریغ نہیں کیا جاتا تھا۔ اسلام نے عورت کے حق میں ہر قسم کی زیادتی وکوتاہی سے سختی سے منع کیا۔

بلکہ یہ بھی بتایا ہے کہ مرد و عورت نظام کائنات کے دو پہیے ہیں۔ یہ نظام کسی ایک سے نہیں چل سکتا اور نہ ہی کسی ایک سے ضروریات زند گی پوری ہو سکتی ہیں بلکہ یہ نظام دونوں کے تعاون سے ہی چل سکتا ہے۔

اسلام نے عورت کو حقوق واحترام کے ساتھ دنیا میں رہینے کا حق دیا چاہے وہ بیٹی ہو یا بہن، بیوی ہو یا ماں، ہر اعتبار سے اس کا احترام کیا ہے۔ اس کے حقوق متعین ہیں۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں جن معاشروں میں خواتین کو ترقی کے مواقع اور برابر کے حقوق ملے ہیں، وہاں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا ہے۔ پاکستان میں بھی کئی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے اپنے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں اور وہ دوسری خواتین کے لیے روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہیں۔

مادرملت متحرمہ فاطمہ جناح، بانی پاکستا ن قائدا عظم محمد علی جناح کی بہن ہونے کے ساتھ ساتھ، ایک ڈینٹل سرجن،سیاسی رہنما اور تحریک پاکستان کے دوران سرکردہ خواتین میں سے ایک تھیں۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان کی پہلی خاتون گورنر تھیں۔


وہ 1973 میں سندھ کی گورنر مقرر ہوئیں اور فروری 1976 تک اس عہدے پر رہیں۔ انھوں نے ویمن نیشنل گارڈز بنائی اورانھیں بریگیڈ یئر کے عہدے سے نوازا گیا۔ انھوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لے بھرپور کوشش کی۔

محترمہ بینظیربھٹو پاکستان کی پہلی وزیراعظم خاتون تھیں۔ 1989 میں بنظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ حنا ربانی کھر کو پاکستان کی پہلی خاتون وفاقی وزیر خارجہ بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کے علاوہ اور بہت سی با وقار شخصیات ہیں جھنوں نے ملک کی ترقی میں کردار ادا کیا۔ لہٰذا خواتین کی اہمیت سے انکار کا تو کوئی جواز ہی نہیں، عورت ہر روپ اور ہر رشتے میں عزت وقار کی علامت اور وفاداری، ایثار کا پیکر سمجھی جاتی ہے۔

عورت کی عزت تو یہاں سے ہی شروع ہو جاتی ہے کہ عورت خود پیغمبر نہیں مگر پیغمبر کی ماں ہے۔ اگر ہمارے لیے ماں محترم ہے تو دنیا کی ہر خاتون محترم ہونی چاہیے۔ یوں بھی عورت کا استحصال اور اسے کمزور، حقیر سمجھنا عہد جاہلیت کے شرمناک رواجوں میں سے ایک ہے۔

اسلام نے جدید ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں حقوق کو غصب کرنا، ظلم و جبر کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ پہلے بیٹیوں کی ولادت کو باعث شرم سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے عورت کو باعزت مقام عطا کیا۔

بدقسمتی سے عہد حاضر میں بھی کئی معاشروں میں خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ رویہ جہاں اسلامی تعلیمات کی نفی ہے، وہاں یہ ملکی اور معاشرتی ترقی میں بھی رکاوٹ ہے۔

جدید دور کے تقاضے کو سمجھتے ہوئے خواتین کو ترقی کے برابر مواقع دینے چاہئیں، تاکہ وہ ملک کو ترقی وخوشحالی کی طرف لے جانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پراعتماد اور بااختیار عورت اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر سکتی ہے۔ وہ معاشرے ترقی کی دوڑ میں آگے ہیں جہاں خواتین، مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو منوا رہی ہیں۔
Load Next Story