پاکستان میں عوام کی منتخب کردہ حکومت کی حمایت کریں گے امریکا
پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت یا مخصوص رہنما کی حمایت نہیں کرتے، امریکی وزارت خارجہ
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ امریکا پاکستان میں کسی ایک جماعت کی حمایت نہیں کرتا البتہ صرف آزادانہ اور منصفانہ الیکشن چاہتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ہفتہ وار بریفنگ میں صحافی نے سوال کیا کہ سائفر کا باب تو بند ہوچکا ہے لیکن اس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں، افغانستان کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں مستحکم ہوگئی ہے۔ اس پر امریکا کا کیا مؤقف ہے۔
میتھیو ملر نے جواب میں کہا کہ میں متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ امریکا پاکستان میں معیشت کی بحالی اور ملکی ترقی کے لیے اصلاحات کا حامی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ایک اور صحافی نے سوال کا کہ پاکستان میں متعین امریکی سفیر نے دو ہفتے کے دوران پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سے دو بار ملاقاتیں کی ہیں۔ کسی بھی ملک کے الیکشن کمشنر سے ملنے کا کیا مطلب ہوسکتا ہے؟
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اس سوال کے جواب کے لیے امریکی سفارت خانے سے رجوع کر سکتے ہیں جو یقینی طور پر مجھ سے زیادہ بہتر جواب دینے کی درست پوزیشن میں ہیں۔
میتھیو ملر نے صحافی سے مزید کہا کہ میں اس معاملے پر صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ امریکا آزادانہ اور شفاف انتخابات کا حامی ہے اور پاکستان میں کسی ایک مخصوص جماعت یا شخص کی حمایت نہیں کرتا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں صرف عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کی حمایت کریں گے۔
خیال رہے کہ جس وقت امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے چیف الیکشن سے ملاقاتیں کی تھیں تو اس وقت امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ ملاقاتیں پاکستان کے پاکستان میں آئین اور قوانین کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ہفتہ وار بریفنگ میں صحافی نے سوال کیا کہ سائفر کا باب تو بند ہوچکا ہے لیکن اس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں، افغانستان کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں مستحکم ہوگئی ہے۔ اس پر امریکا کا کیا مؤقف ہے۔
میتھیو ملر نے جواب میں کہا کہ میں متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ امریکا پاکستان میں معیشت کی بحالی اور ملکی ترقی کے لیے اصلاحات کا حامی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ایک اور صحافی نے سوال کا کہ پاکستان میں متعین امریکی سفیر نے دو ہفتے کے دوران پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سے دو بار ملاقاتیں کی ہیں۔ کسی بھی ملک کے الیکشن کمشنر سے ملنے کا کیا مطلب ہوسکتا ہے؟
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اس سوال کے جواب کے لیے امریکی سفارت خانے سے رجوع کر سکتے ہیں جو یقینی طور پر مجھ سے زیادہ بہتر جواب دینے کی درست پوزیشن میں ہیں۔
میتھیو ملر نے صحافی سے مزید کہا کہ میں اس معاملے پر صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ امریکا آزادانہ اور شفاف انتخابات کا حامی ہے اور پاکستان میں کسی ایک مخصوص جماعت یا شخص کی حمایت نہیں کرتا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں صرف عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کی حمایت کریں گے۔
خیال رہے کہ جس وقت امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے چیف الیکشن سے ملاقاتیں کی تھیں تو اس وقت امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ ملاقاتیں پاکستان کے پاکستان میں آئین اور قوانین کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے تھیں۔