لاہور میں شہری زہر پینے کی اجازت کے لیے ہائی کورٹ پہنچ گیا
مجھے لگتا ہے آپ سستی شہرت کے لیے کوئی اسٹنٹ کھیل رہے ہیں، عدالت کے ریمارکس
شہری کی جانب سے زہر پینے کی اجازت طلب کرنے کی درخواست لاہور ہائیکورٹ نے ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے سرور تاج کی درخواست پر حکم جاری کیا۔ مزنگ کے رہائشی نے لاہور ہائیکورٹ سے زہر پینے کی اجازت طلب کی تھی جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ مجھے لگتا ہے آپ سستی شہرت کے لیے کوئی اسٹنٹ کھیل رہے ہیں، جس پر شہری کا موقف تھا کہ مجھے کوئی شہرت نہیں چاہیے، میرا اللہ پر یقین ہے مجھے کچھ نہیں ہوگا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ زہر کیوں پینا چاہتے ہیں، درخواست گزار کا موقف تھا کہ میرے پاس علم ہے اور میں قرآنی آیات پڑھ کر زہر پیوں گا مجھے کچھ نہیں ہوگا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کسی کو زہر پینے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے ریمارکس دیے کہ مجھے لگتا ہے آپ سستی شہرت کے لیے کوئی اسٹٹنٹ کھیل رہے ہیں۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ مجھے کوئی شہرت نہیں چاہیے، میرا اللہ پر یقین ہے مجھے کچھ نہیں ہوگا۔
عدالت نے واضح کیا کہ خودکشی اسلام میں حرام ہے اور آپ عدالت سے حرام کام کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔
درخواست گزار کا مزید موقف تھا کہ لاہور کے موچی گیٹ پر سب کے سامنے یہ تجربہ کرنا چاہتا ہوں لہٰذا عدالت اجازت دے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ خود موت مانگنے والوں کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔ بھارت میں کینسر کے مریضوں نے موت آسان کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ میں نہیں مروں گا میرا یقین کریں۔
عدالت نے باور کرایا کہ ہم کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے سکتے آپ کا اگر زیادہ دل ہے تو کریں پھر قانون کے مطابق آپ کے خلاف جو کارروائی ہوگی وہ ہوجائے گی۔
درخواست گزار کا مزید موقف تھا کہ میں نے ہوم سیکرٹری کو بھی درخواست دی ہے کہ موچی گیٹ پر زہر پینے کا تجربہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے سرور تاج کی درخواست پر حکم جاری کیا۔ مزنگ کے رہائشی نے لاہور ہائیکورٹ سے زہر پینے کی اجازت طلب کی تھی جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ مجھے لگتا ہے آپ سستی شہرت کے لیے کوئی اسٹنٹ کھیل رہے ہیں، جس پر شہری کا موقف تھا کہ مجھے کوئی شہرت نہیں چاہیے، میرا اللہ پر یقین ہے مجھے کچھ نہیں ہوگا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ زہر کیوں پینا چاہتے ہیں، درخواست گزار کا موقف تھا کہ میرے پاس علم ہے اور میں قرآنی آیات پڑھ کر زہر پیوں گا مجھے کچھ نہیں ہوگا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کسی کو زہر پینے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے ریمارکس دیے کہ مجھے لگتا ہے آپ سستی شہرت کے لیے کوئی اسٹٹنٹ کھیل رہے ہیں۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ مجھے کوئی شہرت نہیں چاہیے، میرا اللہ پر یقین ہے مجھے کچھ نہیں ہوگا۔
عدالت نے واضح کیا کہ خودکشی اسلام میں حرام ہے اور آپ عدالت سے حرام کام کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔
درخواست گزار کا مزید موقف تھا کہ لاہور کے موچی گیٹ پر سب کے سامنے یہ تجربہ کرنا چاہتا ہوں لہٰذا عدالت اجازت دے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ خود موت مانگنے والوں کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔ بھارت میں کینسر کے مریضوں نے موت آسان کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ میں نہیں مروں گا میرا یقین کریں۔
عدالت نے باور کرایا کہ ہم کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے سکتے آپ کا اگر زیادہ دل ہے تو کریں پھر قانون کے مطابق آپ کے خلاف جو کارروائی ہوگی وہ ہوجائے گی۔
درخواست گزار کا مزید موقف تھا کہ میں نے ہوم سیکرٹری کو بھی درخواست دی ہے کہ موچی گیٹ پر زہر پینے کا تجربہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔