نازیبا ویڈیواسکینڈل اسکول پرنسپل کے خلاف دو متاثرہ خواتین نے عدالت میں بیان دیدیا
اسکول پرنسپل ملزم عرفان نے ملازمت کا جھانسہ دیا، جنسی زیادتی کی اور ویڈیو بنائی، متاثرہ خواتین
گلشن حدید میں نجی اسکول کے نازیبا ویڈیو اسکینڈل میں 2 متاثرہ خواتین نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ اسکول پرنسپل ملزم عرفان نے ملازمت کا جھانسہ دیا، میرے ساتھ زیادتی کی اور ویڈیو بنائی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ملیر کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے روبرو نجی اسکول میں نازیبا ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے اسکول پرنسپل ملزم عرفان غفور کو پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے منشیات برآمد کی گئی۔ ملزم کیخلاف منشیات برآمدگی کا الگ مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ ملزم سے منشیات برآمدگی سے متعلق مقدمے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
متاثرہ خواتین میجسٹریٹ کے سامنے 164 کے بیانات کے لیے پہنچیں۔ اس موقع پرعدالت نے عملے کے علاوہ تمام افراد کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دیا۔
ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ جب مجھے ملزم عرفان کی گرفتاری کا علم ہوا تو میں تھانے بیان دینے گئی تھی۔ ملزم عرفان نے مجھے نوکری کا جھانسہ دیا۔ ملزم نے مجھے دھمکی دی تھی کہ تمہاری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردوں گا۔ میں نے بیان دینے کے لیے خود پولیس سے رابط کیا تھا۔ یہی ملزم عرفان غفور ہے جو عدالت میں موجود ہے۔
دوسری متاثرہ خاتون نے اپنا 164 کا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ملزم نے مجھے نوکری کا جھانسہ دے کر ہفتے والے دن اسکول بلایا۔ ملزم نے مجھے دفتر میں بٹھا کر اسکول کا گیٹ بند کردیا اور مجھے دھمکی دی کہ شور مت مچانا۔
خاتون نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ملزم نے مجھ سے کہا کہ آپ کو 50 ہزار سیلری ملے گی۔ ملزم نے مجھے کہا کہ ہفتے کو آنا آپ کی نوکری شروع ہوجائے گی۔
ملزم نے ہفتے کو پھر میرے ساتھ وہی حرکت کرنی چاہی جب میں نے منع کیا تو مجھے تھپڑ مارے۔ ملزم نے دھمکی دی کہ سوشل میڈیا پر میری ویڈیو ڈال دے گا۔
خاتون نے کہا کہ میں گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان تھی اس لیے میں نے کسی کو نہیں بتایا۔ ملزم عرفان ہی میرا ملزم ہے جو عدالت میں موجود ہے۔ بیانات قلمبند کرنے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ملیر کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے روبرو نجی اسکول میں نازیبا ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے اسکول پرنسپل ملزم عرفان غفور کو پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے منشیات برآمد کی گئی۔ ملزم کیخلاف منشیات برآمدگی کا الگ مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ ملزم سے منشیات برآمدگی سے متعلق مقدمے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
متاثرہ خواتین میجسٹریٹ کے سامنے 164 کے بیانات کے لیے پہنچیں۔ اس موقع پرعدالت نے عملے کے علاوہ تمام افراد کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دیا۔
ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ جب مجھے ملزم عرفان کی گرفتاری کا علم ہوا تو میں تھانے بیان دینے گئی تھی۔ ملزم عرفان نے مجھے نوکری کا جھانسہ دیا۔ ملزم نے مجھے دھمکی دی تھی کہ تمہاری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردوں گا۔ میں نے بیان دینے کے لیے خود پولیس سے رابط کیا تھا۔ یہی ملزم عرفان غفور ہے جو عدالت میں موجود ہے۔
دوسری متاثرہ خاتون نے اپنا 164 کا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ملزم نے مجھے نوکری کا جھانسہ دے کر ہفتے والے دن اسکول بلایا۔ ملزم نے مجھے دفتر میں بٹھا کر اسکول کا گیٹ بند کردیا اور مجھے دھمکی دی کہ شور مت مچانا۔
خاتون نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ملزم نے مجھ سے کہا کہ آپ کو 50 ہزار سیلری ملے گی۔ ملزم نے مجھے کہا کہ ہفتے کو آنا آپ کی نوکری شروع ہوجائے گی۔
ملزم نے ہفتے کو پھر میرے ساتھ وہی حرکت کرنی چاہی جب میں نے منع کیا تو مجھے تھپڑ مارے۔ ملزم نے دھمکی دی کہ سوشل میڈیا پر میری ویڈیو ڈال دے گا۔
خاتون نے کہا کہ میں گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان تھی اس لیے میں نے کسی کو نہیں بتایا۔ ملزم عرفان ہی میرا ملزم ہے جو عدالت میں موجود ہے۔ بیانات قلمبند کرنے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔