طالبان دورمیں چین افغانستان میں سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا
کابل میں اگرچہ مختلف ممالک کے سفرا موجود ہیں تاہم وہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی افغانستان میں تعینات تھے
طالبان کے زمام اقتدار سنبھالنے کے بعد چین افغانستان کے لیے سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔
چینی سفیر نے کابل میں منعقدہ تقریب میں اپنی سفارتی اسناد قائم مقام وزیراعظم محمد حسن اخوند کو پیش کیں جس کے بعد چین طالبان کے دور میں افغانستان میں سفیر بھیجنے والا دنیا کا اولین ملک بن گیا۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی سفیر ژاؤ چنگ نے اپنی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان حکومت کو کسی ملک نے ابھی تک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، اور چین نے بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ سفیر کی تعیناتی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی جانب کوئی پیشرفت ہے۔
افغانستان کے لیے چین کے سابق سفیر وانگ وو تھے جنہوں نے 2019 میں اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں، وہ گذشتہ ماہ اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوئے تھے۔
کابل میں اگرچہ مختلف ممالک کے سفرا موجود ہیں تاہم وہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی افغانستان میں تعینات تھے۔
چینی سفیر نے کابل میں منعقدہ تقریب میں اپنی سفارتی اسناد قائم مقام وزیراعظم محمد حسن اخوند کو پیش کیں جس کے بعد چین طالبان کے دور میں افغانستان میں سفیر بھیجنے والا دنیا کا اولین ملک بن گیا۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی سفیر ژاؤ چنگ نے اپنی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان حکومت کو کسی ملک نے ابھی تک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، اور چین نے بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ سفیر کی تعیناتی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی جانب کوئی پیشرفت ہے۔
سفیر کی تعیناتی کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان کے لیے چینی سفیر کی معمول کی تبدیلی ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے چین کی پالیسی واضح اور پائیدار ہے۔
افغانستان کے لیے چین کے سابق سفیر وانگ وو تھے جنہوں نے 2019 میں اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں، وہ گذشتہ ماہ اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوئے تھے۔
کابل میں اگرچہ مختلف ممالک کے سفرا موجود ہیں تاہم وہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی افغانستان میں تعینات تھے۔