لقوہ کی علامات اور علاج

ادویات کی نسبت فزیو تھراپی زیادہ مفید ہے

فوٹو : فائل

''اپنے دن کا کام ختم کر کے وہ چنگا بھلا سویا، صبح سویرے نماز کے لیے اٹھا تو کان کے پیچھے ہلکا ہلکا درد محسوس ہو رہا تھا اور منہ کھولنا بھی ذرا دشوار لگ رہا تھا۔ شیشہ دیکھا تو اپنا چہرہ ایک طرف مڑا دیکھ کر حیران و پریشان رہ گیا۔ ''لقوہ'' کی نامراد بیماری اس پہ حملہ کر چکی تھی۔''

''لقوہ'' کو سب سے پہلے سرچارلس بیل نے بیان کیا۔ اس لیے اس کو اس کے نام پر بیل پالسی (Bell's Palsy) بھی کہتے ہیں۔ چہرے کے سارے پٹھے ایک چہرہ کی نس (نرو) کے زیر اثر ہیں جس کو 'نس چہرہ' (Facial Nerve) کہتے ہیں۔ چہرے اور آنکھ کے سارے پٹھوں کی بدولت آدمی خوشی، غمی، افسوس و یاس، ہنسنا، رونا، تفکر و سنجیدگی، ڈر اور خوف وغیرہ کے جذبات کا اظہار کرتا ہے۔ جب ''لقوہ'' میں یہ نرو متاثر ہوتی ہے تو جس طرف حملہ ہو اس متاثرہ حصے میں تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔

منہ ٹیڑھا ہو جاتا ہے، رالیں بہنے لگتی ہیں، آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے، نہایت تکلیف دہ صورت حال ہوتی ہے۔ بندے کو اپنی شکل بھدی اور بدنما لگنے لگتی ہے۔ نفسیاتی طور پر بندہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ کسی سے بات کرنے کو دل کرتا ہے نہ کسی سے ملنے کو۔ انسان اکیلے کمرے میں محبوس ہو جاتا ہے۔ ہمارے بعض علاقوں میں لقوہ کے مریض کو سر پہ کپڑا لپیٹ کر ایک کمرے میں بند کر دیا جاتا ہے۔ لقوہ کی بیماری تو اتنی خطرناک نہیں مگر ساتھ رہنے والے اور بہی خواہ اس کو زیادہ تکلیف دہ اور پرخطر بنا دیتے ہیں۔

وجوہات


لقوہ ہر عمر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔ عموماً یہ بیماری مردوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ لقوہ ہونے کی اصل وجہ ابھی پس پردہ ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، شاید کبھی پتہ چل سکے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ 'ہرپیس زوسٹر وائرس' (herpes zoster) سے ہوتی ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ گلے کی خرابی بھی اس کا باعث بن سکتی ہے۔

بیماری کی علامتیں


٭ لقوہ کا حملہ عموماً چہرہ کے ایک طرف ہوتا ہے۔ عموماً مریض رات چین سے سو کر صبح اٹھتا ہے تو اچانک اپنے آپ کو بیماری سے متاثر پاتا ہے۔

٭ چہرے کے اوپر اور نیچے کے پٹھے برابر طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

٭ مریض چہرے پہ جھریاں نہیں ڈال سکتا۔

٭ مریض کو اگر منہ میں ہوا بھرنے اور سیٹی بجانے کو کہا جائے تو یہ اس کے لیے مشکل ہوتا ہے۔

٭ مریض کو آنکھیں بند کرنے کے لیے کہا جائے تو متاثرہ حصے کی آنکھ کھلی رہتی ہے۔

٭ مریض کو اگر دانت دکھانے کے لیے کہا جائے تو چہرہ ایک طرف مڑا نظر آتا ہے۔

٭ اس کے علاوہ خوراک منہ میں جمع رہتی ہے۔ نگلنے میں دشواری ہوتی ہے اور منہ سے تھوک نکلتا رہتا ہے۔

علاج


لقوہ کو خطرناک مرض نہیں سمجھنا چاہیے۔ مناسب علاج سے اس سے نجات پائی جا سکتی ہے۔ مختلف قسم کے جعلی حکیم، ڈاکٹر اور پیر خواہ مخواہ لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔ ایک مریض نے بتایا کہ کسی جعلی پیر نے اسے منہ دھونے سے منع کیا۔ جب وہ ہسپتال آیا تو لقوہ کے ساتھ ساتھ اسے منہ کا انفیکشن بھی ہو چکا تھا۔ ''لقوہ'' کا علاج درج ذیل خطوط پر کیا جاتا ہے:


(1) ادویات (2) فزیو تھراپی (3) پلاسٹک سرجری

ادویات


لقوہ کی بیماری چہرے کی نروکی سوجن یا انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے چہرہ ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں اور منہ سے پانی نکلتا رہتا ہے۔ آدمی چنگا بھلا سوتا ہے اور صبح اٹھتا ہے تو اچھا بھلا چہرہ ٹیڑھا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس بیماری کے علاج کے لیے مختلف دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ جن میں مختلف قسم کے انجکشن، سٹیرائیڈ دوائیں، مختلف قسم کی ہومیو پیتھک اور ہربل دوائیں وغیرہ شامل ہیں۔ لقوہ کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی دواؤں کے مضر اثرات کا انحصار دوا کے استعمال پر ہے۔ زیادہ تر سٹیرائیڈز دوائیں دی جاتی ہیں، جن کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ اس لیے دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ سٹیرائیڈز دواؤں کی مقدار ڈاکٹر کے مشورہ سے بتدریج کم کرنا پڑتی ہے اس لیے اس دوران ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے۔ لقوہ کی بیماری کے دوران مختلف قسم کے مقوی صحت مشروبات اور ٹیکے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس لئے ان کے استعمال سے پرہیز کریں۔

لقوہ میں مختلف قسم کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں لیکن اس دوران زیادہ تر دواؤں کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا کیونکہ یہ بیماری چہرے کی نس Nerve) (Facial میں سوجن یا انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس میں زیادہ تر سٹیرائیڈ کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ استعمال ہونے والی مختلف قسم کی قیمتی دواؤں کا، جن میں مختلف قسم کے ٹیکے، گولیاں، شربت وغیرہ شامل ہیں، کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے بے جا دواؤں کے استعمال سے بیماری مزید طویل اور تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ اس لیے غیر ضروری دواؤں کا استعمال نہ کیا جائے۔ زیادہ تر مریضوں میں یہ بیماری دو تین ہفتے بعد خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ دواؤں سے زیادہ فزیوتھراپی کام آتی ہے۔

آسان اور متبادل علاج


لقوہ ہو جائے تو بالکل پریشان نہ ہوں۔ ممکن ہے یہ بیماری کچھ دنوں بعد خود ہی ختم ہو جائے۔ پریشانی اور گھبراہٹ کے عالم میں بیماری کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دواؤں سے زیادہ فزیوتھراپی پہ انحصار کریں کیونکہ فزیو تھراپی سے لقوہ کی بیماری کی علامات بہت جلد ختم ہو جاتی ہیں۔

٭ بیماری کے دوران تازہ سبزیاں، تازہ پھل اور سوپ وغیرہ استعمال کریں۔

٭ لقوہ کی بیماری میں زیادہ پروٹین والی غذا استعمال کریں۔

٭ جنگلی کبوتر کا گوشت استعمال کرنا اور اس کا سوپ پینا فائدہ مند ہوتا ہے۔

٭ چہرے کی مکمل صفائی رکھیں۔ آنکھوں کو گرد سے بچانے کے لیے چشمہ استعمال کریں۔

٭ زیادہ حکیموں اور ویدوں کے چکر میں نہ پڑیں۔

٭ اچھے فزیو تھراپسٹ سے مشورہ کریں، چہرہ کی ہلکی پھلکی ورزشیں جن میں منہ پھلانا، ماتھے پر بل ڈالنا، زور زور سے پھونک مارنا اور غبارے پھلانا وغیرہ شامل ہیں، کو بار بار کرنے سے بھی بیماری کی علامات دور ہونے میں مدد ملتی ہے۔

خوراک


خوراک اور عمدہ غذا بہت اہم ہیں۔ لقوہ کے مریض کو اچھی پروٹین والی غذا استعمال کرنی چاہیے۔ جو حکیم ''جنگلی کبوتر'' کا گوشت تجویز کرتے ہیں، اس کا لقوہ کے علاج میں کارآمد ہونے کی کوئی طبی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی لیکن اس میں بھی چونکہ پروٹین ہوتی ہے اس لیے جنگلی کبوتر کا گوشت استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ خوراک کے ساتھ جسم و منہ کی مکمل صفائی بھی بہت اہم ہے۔

فزیو تھراپی


فزیو تھراپی علاج لقوہ میں بہت اہم ہے۔ یہ دو طرح کی ہوتی ہے: نرو کو متحرک کرنا، اور چہرہ کی ورزش۔ دوائی کے ساتھ ساتھ 'نس چہرہ' کو متحرک کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے گیلوانک مشین کے ذریعے کرنٹ دیا جاتا ہے، جس میں آہستہ آہستہ پہلے ہلکا بعد میں زیادہ کرنٹ دے کر نرو کو متحرک کرتے ہیں، جس سے چہرے کی نس بتدریج متحرک ہوتی ہے اور چہرہ منزل بہ منزل اپنی اصلی حالت پہ واپس آنا شروع ہو جاتا ہے۔

چہرہ کی ورزشیں بہت ضروری ہیں۔ مثلاً: ماتھے پہ بل ڈالنے کی کوشش کریں۔ آنکھ کو بار بار جھپکتے رہیں۔ منہ میں ہوا بھرنے کی کوشش کریں۔ منہ کے جبڑے کو ایک طرف سے دوسری جانب کرتے رہیں۔ چہرے پر اوپر اور اطراف میں ہاتھ سے ہلکی مالش کریں۔ ان تمام طریقہ ہائے علاج سے اگر فرق نہ پڑے تو بالکل گھبرانا نہیں چاہیے۔ معمول کے علاج سے فائدہ نہ ہو تو پلاسٹک سرجری آپ کے چہرے کی رونقیں دوبارہ واپس لا سکتی ہے۔
Load Next Story