پی آئی اے کو مصنوعی سانسیں دینے کیلیے سرتوڑ کوششیں جاری
قومی ایئرلائن کی جانب سے سرکاری ونجی بینک سے مجموعی طور پر17ارب روپے مانگے گئے
پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے ایئرلائن کو مصنوعی سانسیں دینے کے لیے سرتوڑکوششیں جاری ہیں۔
قومی ایئرلائن کی جانب سے سرکاری ونجی بینک سے مجموعی طورپر17ارب روپے مانگے گئے ہیں۔ آج(جمعہ تک)ادائیگیوں کی راہ میں درپیش پیچیدگیاں دورنہ ہونے کے سبب مالی بحران مزید سنگین صورت اختیارکرسکتاہے، جس میں فضائی آپریشن بتدریج متاثرہونا شامل ہے۔
خطیررقوم کے ذریعے ایندھن فراہم کرنے والی کمپنی،ایف بی آرکے واجبات،لیزنگ کمپینز،بینکوں کے سود،فاضل پرزہ جات کی خریداری اورملازمین کی تنخواہیں اداکی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت
ذرائع کے مطابق رواں ماہ کے دوران تاریخ کی بدترین بحرانی صورتحال کے سبب قومی ائیر لائن انتظامیہ کی جانب سے نیشنل بینک اورایک نجی بینک سے مجموعی طورپر 17ارب روپے بطورقرض مانگے گئے ہیں، نیشنل بینک سے 13ارب روپے جبکہ نجی بینک سے 4ارب روپے کا تقاضا کیا گیا ہے،قومی ایئرلائن کو خطیر رقم کی ادائیگی میں دونوں بینکس کی جانب سے مبینہ طورپر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ رقم کی واپسی کی گارنٹی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن کی جانب سے بھاری مالیت کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باوجود پی آئی اے کے جہازوں کو ایندھن کی فراہمی جاری ہے،پی آئی اے پر پی ایس او کے 25ارب روپے واجب الاداہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق بینکس کی جانب سے رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے کسی قسم کا انکارنہیں کیاگیا،17ارب روپے کے لیے دونوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
قومی ایئرلائن کی جانب سے سرکاری ونجی بینک سے مجموعی طورپر17ارب روپے مانگے گئے ہیں۔ آج(جمعہ تک)ادائیگیوں کی راہ میں درپیش پیچیدگیاں دورنہ ہونے کے سبب مالی بحران مزید سنگین صورت اختیارکرسکتاہے، جس میں فضائی آپریشن بتدریج متاثرہونا شامل ہے۔
خطیررقوم کے ذریعے ایندھن فراہم کرنے والی کمپنی،ایف بی آرکے واجبات،لیزنگ کمپینز،بینکوں کے سود،فاضل پرزہ جات کی خریداری اورملازمین کی تنخواہیں اداکی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت
ذرائع کے مطابق رواں ماہ کے دوران تاریخ کی بدترین بحرانی صورتحال کے سبب قومی ائیر لائن انتظامیہ کی جانب سے نیشنل بینک اورایک نجی بینک سے مجموعی طورپر 17ارب روپے بطورقرض مانگے گئے ہیں، نیشنل بینک سے 13ارب روپے جبکہ نجی بینک سے 4ارب روپے کا تقاضا کیا گیا ہے،قومی ایئرلائن کو خطیر رقم کی ادائیگی میں دونوں بینکس کی جانب سے مبینہ طورپر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ رقم کی واپسی کی گارنٹی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن کی جانب سے بھاری مالیت کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باوجود پی آئی اے کے جہازوں کو ایندھن کی فراہمی جاری ہے،پی آئی اے پر پی ایس او کے 25ارب روپے واجب الاداہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق بینکس کی جانب سے رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے کسی قسم کا انکارنہیں کیاگیا،17ارب روپے کے لیے دونوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔