سپریم کورٹ سے یہی فیصلہ متوقع تھا نیب آمر کا بنایا گیا ادارہ ہے اسے بند ہونا چاہیے بلاول بھٹو
عمر عطا بندیال، افتخار چوہدری کے بحال کردہ آخری جج تھے، اب فیصلہ تاریخ کرے گی، سی ای سی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا نیب ترامیم کیس کے حوالے سے یہی فیصلہ متوقع تھا، ہمارا شروع سے مؤقف ہے نیب آمر کا بنایا گیا ادارہ ہے اسے بند ہونا چاہیے۔
سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پی پی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب ہمارے لیے کوئی نئی چیز نہیں اور اس حوالے سے ہماری دو رائے ہیں، پہلی یہ کہ نیب ایک آمر کا بنایا گیا ادارہ ہے اسے بند ہونا چاہیے اور دوسرا یہ کہ احتساب کو بلا تفریق ہونا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہی فیصلہ متوقع تھا، گیلانی صاحب سے لے کر ہم نے نیب کے کیسز پرانے اور نئے قوانین کے تحت بھگتے ہیں، اس فیصلے سے بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ افتخار چوہدری کے بعد سے جتنے جج آئے اُن کی کارکردگی پر تاریخ فیصلہ کرے گی، وکلا تحریک کے نتیجے میں افتخار چوہدری کی جانب سے بحال کیے جانے والے ججز میں عمر عطا بندیال آخری جج تھے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں سیاسی، معاشی اور آئینی بحران پر بحث ہوئی جبکہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔ سی ای سی نے انتخابات کیلیے تمام فورمز پر آواز اٹھانے کے اختیارات دے دیے ہیں۔
لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ایک سیاسی جماعت سے ہے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ فوری دے، الیکشن کے حوالے سے حکمت عملی انتخابات کی تاریخ کے بعد مناسب وقت پر سامنے رکھیں گے، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کی جائے، ہم عوامی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اس لیے کبھی مایوس نہیں ہوتے جبکہ آج ٹی وی پر دیکھ لیں کہ کس کی شکلیں مایوس نظر آرہی ہیں۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ہمیں ایک سیاسی جماعت سے ہیں، انشا اللہ سارے مسائل حل ہوجائیں گے تو پھر میں آپ کے سامنے کھل کر بات کروں گا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے چند نیب ترامیم کالعدم قرار دیدیں، سیاست دانوں پر کرپشن کیسز بحال
انہوں نے کہا کہ ہماری الیکشن اور دیگر حوالوں سے جو شکایات ہیں انہیں دور کرنے اور بات چیت سے حل کرنے کی ذمہ داری سی ای سی نے آصف علی زرداری کو دی ہے، باقی انتخابات کے حوالے سے ہمارے مطالبات سب کے سامنے ہیں۔
پی ٹی آئی سے اتحاد
بلاول بھٹو نے کہا کہ نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی کے ساتھ بات کرنے کے حامی تھے اور الیکشن کی تاریخ پر اتفاق کیلیے کوشاں تھے، کاش وہ ہماری جو کوشش تھی وہ کامیاب ہوتی اور یہی تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوریت کیلیے بہتر ہوتا، مگر پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں نے نو مئی کو جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس سمیت عسکری تصیبات پر حملے کا پلان بنایا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف ان سیاست دانوں سے بات کرے گی جو نو مئی میں ملوث نہیں تھے، نو مئی کا واقعہ ریڈ لائن کراس کرنے والا تھا اور اب اسے سیاسی یا انتظامی طور پر جیسے حل کرنا ہے کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی کے مذاکرات کے دروازے تمام غیر عسکری سیاسی تنظیموں کیلیے کھلے ہوئے ہیں۔