تحقیقاتی ادارے کی کرنسی کی مبینہ اسمگلنگ میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کرکے ان کے لائسنس منسوخ کرانے کی کوششوں اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر حوالہ ہنڈی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیوں سے جمعہ کو بھی ڈالر بیک فٹ پر رہا ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 297 روپے سے بھی نیچے آگئے اور اوپن ریٹ 298 روپے کی سطح پر آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1 روپے 31 پیسے کی کمی سے 296 روپے 64 پیسے پر بھی آگئی تھی تاہم وقفے وقفے سے معمولی اتارچڑھاؤ کے بعد کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 11 پیسے کی کمی سے 296 روپے 84 پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 روپے کی کمی سے 298 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
درآمدی سرگرمیاں سکڑنے کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی جیسے عوامل بھی ڈالر کی نسبت روپیہ کو مستحکم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔
چھاپہ مار کارروائیوں سے خوفزدہ ذخیرہ اندوز ڈالر فروخت کررہے ہیں جبکہ تحقیقاتی ادارے کو یومیہ بنیادوں پر ڈالر خریدنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیے جانے سے ڈالر کی خریداری انتہائی محدود ہوگئی ہے جو ڈالر کی سپلائی میں اضافے اور ڈالر کی نسبت روپے کو تگڑا کرنے کا باعث بن گئی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے بھی یومیہ 10 سے 15 ملین ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر ہورہے ہیں جو سپلائی میں اضافے کا باعث بن گئے ہیں۔
مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار غائب ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان کی بڑی تعداد یومیہ بنیادوں پر ڈالر فروخت کرنے کے لیے مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں، ایکسپورٹرز بھی اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی ترسیلات مارکیٹ میں بھنا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کریک ڈاون اور گرفتاریاں جاری رہیں تو ڈالر 270 روپے کی نچلی سطح تک آسکتا ہے۔