مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کا سلسلہ مسلسل جاری

بھارتی مسلمانوں پر مظالم کا مقصد مودی کے حق میں انتہا پسند ہندووٴں کی انتخابی حمایت حاصل کرنا ہے، عالمی میڈیا

—فائل فوٹو

مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کا سلسلہ مسلسل بدستور جاری ہے، بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین اسی روز تنگ پڑ گئی تھی جس دن نریندر مودی برسر اقتدار آیا تھا۔

عالمی میڈیا کی مختلف رپورٹس کے مطابق 2014 سے اب تک لاکھوں معصوم مسلمان مودی کی انتہا پسندی کے زیر عتاب آچکے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کی مقدس مقامات کی بیحرمتی کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور حال ہی میں مساجد اور مزاروں کو مسمار کرنے کی کاروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق انتہا پسند پارٹی بی جے پی کی حکمرانی میں ریاست اتراکھنڈ میں ہندو عسکریت پسندوں نے مسلمانوں کے ایک مقدس مزار شریف کو مسمار کر دیاجبکہ دیو بھومی رکھشا ابھیان کے ایک ہجوم نے ہتھوڑوں اور بلڈوزر سے مزار کو مسمار کیا۔


ہندوتوا واچ کے مطابق رشی کیش، اتراکھنڈ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کے مزار کی بے حرمتی کی اور وہاں پر موجود قبروں کی توڑ پھوڑ کی، مزار میں موجود قبروں کو ہتھوڑے سے مسمار کرتے ہوئے دیو بھومی رکھشا ابھیان کے شرپسند کارندے جئے شری رام کا نعرہ لگاتے رہے۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ مودی حکومت کا مسلمانوں کی مقدس مقامات کو مسمار کرنا اور مسلمانوں پرتشدد دہشت پھیلانے کے لیے ایک حکمت عملی ہے۔ اس طرح کی منصوبہ بندی کا مقصد امسال سال ہونے والے بھارتی انتخابات میں انتہا پسند ہندووٴں کی حمایت حاصل کرکے بی جے پی کے لیے کامیابی سمیٹنا ہے۔

ذرائع کے مطابق بے جے پی کی حکومت میں آنے کے بعد تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد اور دیگر مقدس مقامات مودی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں، دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی سربراہان بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے آئے ہیں لیکن مودی سرکار اپنی انتہا پسند روش پر قائم و دائم ہے۔
Load Next Story