علما کرام کے قتل میں ملوث ملزمان تک پہنچ گئے ہیں وفاقی وزیر مذہبی امور
علما کرام پر حملے اور اُن کا قتل انتہائی اہم مسئلہ ہے، قاتلوں کے نام جلد عوام کے سامنے لائیں گے، انیق احمد
نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ علما کرام کا قتل اور حملے بہت اہم مسئلہ ہے، تحقیقات ادارے ان واقعات میں ملوث ملزمان تک پہنچ گئے ہیں جلد قاتلون کے نام عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی میں سابق رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو جو مسائل درپیش ہیں وہ رفتہ رفتہ کم ہو جائیں گے، ہمارے علما سمجھتے ہیں یہ اچھی بات ہے۔ علما سے درخواست ہے کہ قوم کو مایوسی سے نکالیں۔ حکومت وقت کی بنیادی ذمے داری ہے کہ عوام کے مسائل کو حل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اثرات ہم پر بھی پڑتے ہیں۔ لیکن اچھے دن آئیں گے کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کا مزید کہنا تھا کہ مفتی منیب الرحمن سے سوشل میڈیا کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توہین رسالت ناقابل قبول ہے، توہین آمیز مواد جو سوشل میڈیا پر آرہا ہے اس کو روکا جائے گا۔ کابینہ میں اس حوالے بات کروں گا اور فوری ایکشن لیا جائے گا، ہماری سمت درست ہے آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انیق احمد نے کہا کہ علما کا قتل اور حملے بہت اہم مسئلہ ہے اور تحقیقاتی ادارے اس پر کام کررہے ہیں جو بہت آگے تک پہنچ چکا ہے اور ہم قاتلوں تک پہنچ چکے ہیں جن کے نام جلد عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔
اس موقع پر مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ انیق احمد کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان سے عوام کو درپیش مسائل پر گفتگو کی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو توہین کے واقعات ہو رہے ہیں ان کے قوانین میں ترمیم کی جائے۔ سوشل میڈیا کو اس حوالے سے کنٹرول کرنے کی تجویز دی ہے۔
مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا کہ توہین رسالت کا قانون پارلیمنٹ نے پاس کیا تھا۔ صدر مملکت کے پاس چلا گیا تھا اس پر دستخط نہیں کیے۔ یہ بھی اسی فارمولے کے تحت از خود قانون بن جانا چاہیے۔ جس طرح آفیشل سیکرٹ ایکٹ قانون صدر کے دستخط نہ کرنے سے قانون بن گیا تھا۔ نگران وفاقی وزیر انیق احمد نے جامعہ رشید کا بھی دورہ کیا اور علمائے اکرام سے ملاقات کی اور بین المذاہب ہم آہنگی پر تبادلہ خیال کیا۔