اسٹرینتھ لیفٹنگ کا گمنام ستارہ محمد نوید
یاد رکھے جو قوم اپنے قومی ہیروز کو بھول جاتی ہے وہ اپنا وقار اور مقام کھو دیتی ہے
''اسٹرینتھ ٹریننگ'' کے بہت سے فوائد ہیں، دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ یہ توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ جوڑوں کے درد میں مدد دینے، عمر کے ساتھ پٹھوں کے ڈھیلے پن کو کم کرنے اور جسم کے وزن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اس حوالے سے بہت سے اساتذہ کرام کے مشورے اور ہدایات موجود ہیں کہ آپ کو کتنا وزن اُٹھانا چاہیے۔ جس پر پاور لفٹر کا ماننا ہے کہ بھاری وزن اٹھائو ورنہ گھر جائو، جب کہ دوسری نصیحت کے مطابق ہلکا وزن اٹھانے سے مسل مضبوط ہوتے ہیں اور باڈی بنتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں بھاری وزن اٹھانا چاہیے یا ہلکا؟
کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی میں پروفیسر اسٹورٹ فلپس کی تحقیق کے مطابق ہلکا وزن اٹھانے سے آپ کو وہی فائدہ حاصل ہوگا جو بھاری وزن اٹھانے سے ہوتا ہے۔ اب اس تحقیق سے یہ سوال جنم لیتا ہے کہ ہم میں سے باقی لوگوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا بہت آسان مطلب یہ ہے کہ آپ بھاری یا ہلکا وزن اٹھا کر بھی نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ آپ اپنے پٹھوں کو معمول سے زیادہ کام کرنے دیں۔
ضروری نہیں آپ ہر بار اس وقت تک وزن اٹھائیں جب تک مسل جواب نہ دے دیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ پٹھے مضبوط رہیں تو اس کے لیے آپ کو مسلسل ٹریننگ کرتے رہنا ہوگی، تاکہ آپ کے مسلز کو کمفرٹ وزن سے باہر لے جایا جا سکے جس کے وہ چند دنوں میں عادی ہو جاتے ہیں۔
کیوں کہ صحت مند زندگی کے سفر کا آغاز کرنے سے اہم اپنے آپ سے عزم کرنا ہے، جب آپ کسی بھی کام کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے تکمیل تک پہنچانے کے لیے خود سے عزم کرتے ہیں، مگر آج کل کی مصروف زندگی کے باعث ورزش اور فٹنس کے لیے وقت نکالنا کافی کٹھن ہوگیا ہے۔ تاہم ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں کرتے رہنا انسان کو خوش اور فٹ بنا دیتی ہیں۔ دنیا بھر میں مردوں کی نسبت اسٹرینتھ لیفٹنگ میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔
کچھ ممالک میں اس گیم کو باقاعدہ اسپورٹس کا حصہ بنا لیا گیا ہے، جب کہ ہمارے پاکستان میں اس اسٹرینتھ لیفٹنگ میں چند گنے چنے ناموں میں سے ایک ایسا نام محمد نوید منصف علی کا سرفہرست سامنے آتا ہے۔ جن کا تعلق پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ جنھوں نے اسٹرینتھ لیفٹنگ کا آغاز دس جون 2020 ء سے کیا۔
محمد نوید نے اب تک پاکستان کے لیے Word Chmpion Ship Game 2022 جو Kyrgyzstan میں منعقد ہونے والی چیمپئن شپ میں ایک سلور اور ایک برون میڈل جیت چکے ہیں۔ جب کہ 2023 ء میں نیپال کے شہر Khatmandu میں اوپن انٹرنیشنل اسٹرینتھ لیفٹنگ چیمپئن شپ گیم میں Master Catagrey میں ایک میڈل جیتا۔ ان کی تمام تر کامیابیوں میں ان کے کوچ چوہدری عقیل جاوید کی رہنمائی اور ان کے اُستادِ گرامی چوہدری عمران خالد کی شفقت اور محبت شامل رہی۔ اُستاد کا ذکر آتے ہی مجھے بڑی شدت سے چکبست برج نرائن کا ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ:
ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا
وہی شاگرد ہیں جو خدمتِ استاد کرتے ہیں
اسٹرینتھ لیفٹنگ گیم میں دنیا بھرکے دیگر ممالک میں پاکستان کی نمایندگی کرنے والے محمد نوید کا حال بھی ماضی کے ایسے ستاروں کی طرح ہُوا جن کی روشنی تا دیر ہمارے ملک کی شان بڑھا سکتی تھی، مگر چند سرکاری ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں کے ذاتی مفادات کی وجہ سے مزید کامیابیوں کا سفر نہ جاری رکھ سکے۔
محمد نوید جیسے کئی با صلاحیت چہرے آج بھی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ٹیلنٹ ضایع ہو رہا ہےTraining equipment نہ ہونے کی وجہ سے۔ محمد نوید کے اس شوق میں ان کی فیملی میں سے ان کی بڑی بہن نے نہ صرف انھیں سپورٹ کیا بلکہ ان کی پرورش اور پڑھائی کا فریضہ بھی ادا کیا۔ بقول اعتبار ساجد:
سُلگتی دھوپ میں برگد کی چھائوں جیسی تھی
فقط بہن ہی نہیں تھی وہ مائوں جیسی تھی
وہ تھی تو اس کی صدائوں سے گونجتی تھی فضا
پھر اس کے بعد، یہ دنیا خلائوں جیسی تھی
محمد نوید منصف علی جب مالی طور پر پریشان ہوئے تو ایسے میں سول سیشن جج چوہدری ظہیر عباس نے ان کی مالی معاونت کرتے ہوئے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ سے چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے لیے سیشن جج سے Premission دلوائی۔ محمد نوید اب تک انٹرنیشنل سطح پر کئی گولڈ میڈل اور ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
انٹرنیشنل سطح پر ان کی وزن اُٹھانے کی ایوریج 270 kg ہے۔ میرے خیال میں اگر حکومتِ پاکستان محمد نوید کی حوصلہ افزائی کریں تو ہم پاکستان کے لیے word چیمپئن شپ جیت سکتے ہیں۔ اسٹرینتھ لیفٹنگ سے وابستہ لوگوں کے لیے ان کا کہنا ہے کہ '' دل سے محنت کریں اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بڑھائیں۔''
محمد نوید کی تعلیمی قابلیت i.com ہے اور وہ گوجرانوالہ میں سیشن جج کے ریڈر کی ملازمت سے وابستہ ہے۔ وہ کمرہ عدالت میں آنے والے ہر ملزم اور سائل کی آواز نہ صرف سنتے ہیں بلکہ اپنے اختیار میں رہ کر ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ سرمایہ داروں کے لیے آدھی رات کو عدلیہ کا دروازہ جن لوگوں کے لیے کھولا جاتا ہے وہی لوگ ان کی نظر میں ملک اور ملت کے گنہ گار ہیں جن کی وجہ سے آج ہماری ارضِ پاک کا امن اور معاشی نظام خراب ہو چکا ہے۔
اس کالم کے دوران میں نے ان سے ایک سوال پوچھا کہ فرض کریں کہ آپ کو انصاف کا قلم دان سونپا گیا ہو اور وطن کو کھوکھلا کرنے والے سب سیاسی ملزم ایک ہی کٹہرے میں کھڑے ہو تو آپ کیا فیصلہ سنائیں گے؟ جس پر انھوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ''کہ ایسے لوگ پاکستانی کہلوانے کے حقدار نہیں، ان سب کو سزا ملنی چاہیے جو ارضِ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں۔''
محمد نوید منصف علی سے میری رفاقت خواجہ آفتاب عالم کے توسط سے قائم ہوئی، جس نے اپنے بچوں کے مستقبل میں کام آنے والی تمام تر کمائی اس ملک کی شان بڑھانے میں خرچ کر دی۔ اُس نے ایسا بھی وقت دیکھا ہے کہ جب کچھ نہیں پاس کھانے کو اُس نے سوکھی روٹی دودھ میں ڈبو کر کھا لی مگر اپنی محنت جاری رکھی۔ میرا یہ کالم موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام تک محمد نوید منصف علی کی آواز پہچانا ہے۔
یاد رکھے جو قوم اپنے قومی ہیروز کو بھول جاتی ہے وہ اپنا وقار اور مقام کھو دیتی ہے۔ خدارا محمد نوید کی طرح دیگر گمنام ستاروں کو ڈھونڈ کر اُن کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ پاکستان کے لیے اپنی صلاحیتوں کی بدولت دنیا بھر میں اس کا نام روشن کر سکیں۔ ساحل ایاز کے اس شعر کے مصداق:
میں نے اک عمر خرچ کی ہے تم پر
تم میرا قیمتی اثاثہ ہو...!
اس حوالے سے بہت سے اساتذہ کرام کے مشورے اور ہدایات موجود ہیں کہ آپ کو کتنا وزن اُٹھانا چاہیے۔ جس پر پاور لفٹر کا ماننا ہے کہ بھاری وزن اٹھائو ورنہ گھر جائو، جب کہ دوسری نصیحت کے مطابق ہلکا وزن اٹھانے سے مسل مضبوط ہوتے ہیں اور باڈی بنتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں بھاری وزن اٹھانا چاہیے یا ہلکا؟
کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی میں پروفیسر اسٹورٹ فلپس کی تحقیق کے مطابق ہلکا وزن اٹھانے سے آپ کو وہی فائدہ حاصل ہوگا جو بھاری وزن اٹھانے سے ہوتا ہے۔ اب اس تحقیق سے یہ سوال جنم لیتا ہے کہ ہم میں سے باقی لوگوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا بہت آسان مطلب یہ ہے کہ آپ بھاری یا ہلکا وزن اٹھا کر بھی نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ آپ اپنے پٹھوں کو معمول سے زیادہ کام کرنے دیں۔
ضروری نہیں آپ ہر بار اس وقت تک وزن اٹھائیں جب تک مسل جواب نہ دے دیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ پٹھے مضبوط رہیں تو اس کے لیے آپ کو مسلسل ٹریننگ کرتے رہنا ہوگی، تاکہ آپ کے مسلز کو کمفرٹ وزن سے باہر لے جایا جا سکے جس کے وہ چند دنوں میں عادی ہو جاتے ہیں۔
کیوں کہ صحت مند زندگی کے سفر کا آغاز کرنے سے اہم اپنے آپ سے عزم کرنا ہے، جب آپ کسی بھی کام کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے تکمیل تک پہنچانے کے لیے خود سے عزم کرتے ہیں، مگر آج کل کی مصروف زندگی کے باعث ورزش اور فٹنس کے لیے وقت نکالنا کافی کٹھن ہوگیا ہے۔ تاہم ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں کرتے رہنا انسان کو خوش اور فٹ بنا دیتی ہیں۔ دنیا بھر میں مردوں کی نسبت اسٹرینتھ لیفٹنگ میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔
کچھ ممالک میں اس گیم کو باقاعدہ اسپورٹس کا حصہ بنا لیا گیا ہے، جب کہ ہمارے پاکستان میں اس اسٹرینتھ لیفٹنگ میں چند گنے چنے ناموں میں سے ایک ایسا نام محمد نوید منصف علی کا سرفہرست سامنے آتا ہے۔ جن کا تعلق پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ جنھوں نے اسٹرینتھ لیفٹنگ کا آغاز دس جون 2020 ء سے کیا۔
محمد نوید نے اب تک پاکستان کے لیے Word Chmpion Ship Game 2022 جو Kyrgyzstan میں منعقد ہونے والی چیمپئن شپ میں ایک سلور اور ایک برون میڈل جیت چکے ہیں۔ جب کہ 2023 ء میں نیپال کے شہر Khatmandu میں اوپن انٹرنیشنل اسٹرینتھ لیفٹنگ چیمپئن شپ گیم میں Master Catagrey میں ایک میڈل جیتا۔ ان کی تمام تر کامیابیوں میں ان کے کوچ چوہدری عقیل جاوید کی رہنمائی اور ان کے اُستادِ گرامی چوہدری عمران خالد کی شفقت اور محبت شامل رہی۔ اُستاد کا ذکر آتے ہی مجھے بڑی شدت سے چکبست برج نرائن کا ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ:
ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا
وہی شاگرد ہیں جو خدمتِ استاد کرتے ہیں
اسٹرینتھ لیفٹنگ گیم میں دنیا بھرکے دیگر ممالک میں پاکستان کی نمایندگی کرنے والے محمد نوید کا حال بھی ماضی کے ایسے ستاروں کی طرح ہُوا جن کی روشنی تا دیر ہمارے ملک کی شان بڑھا سکتی تھی، مگر چند سرکاری ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں کے ذاتی مفادات کی وجہ سے مزید کامیابیوں کا سفر نہ جاری رکھ سکے۔
محمد نوید جیسے کئی با صلاحیت چہرے آج بھی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ٹیلنٹ ضایع ہو رہا ہےTraining equipment نہ ہونے کی وجہ سے۔ محمد نوید کے اس شوق میں ان کی فیملی میں سے ان کی بڑی بہن نے نہ صرف انھیں سپورٹ کیا بلکہ ان کی پرورش اور پڑھائی کا فریضہ بھی ادا کیا۔ بقول اعتبار ساجد:
سُلگتی دھوپ میں برگد کی چھائوں جیسی تھی
فقط بہن ہی نہیں تھی وہ مائوں جیسی تھی
وہ تھی تو اس کی صدائوں سے گونجتی تھی فضا
پھر اس کے بعد، یہ دنیا خلائوں جیسی تھی
محمد نوید منصف علی جب مالی طور پر پریشان ہوئے تو ایسے میں سول سیشن جج چوہدری ظہیر عباس نے ان کی مالی معاونت کرتے ہوئے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ سے چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے لیے سیشن جج سے Premission دلوائی۔ محمد نوید اب تک انٹرنیشنل سطح پر کئی گولڈ میڈل اور ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
انٹرنیشنل سطح پر ان کی وزن اُٹھانے کی ایوریج 270 kg ہے۔ میرے خیال میں اگر حکومتِ پاکستان محمد نوید کی حوصلہ افزائی کریں تو ہم پاکستان کے لیے word چیمپئن شپ جیت سکتے ہیں۔ اسٹرینتھ لیفٹنگ سے وابستہ لوگوں کے لیے ان کا کہنا ہے کہ '' دل سے محنت کریں اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بڑھائیں۔''
محمد نوید کی تعلیمی قابلیت i.com ہے اور وہ گوجرانوالہ میں سیشن جج کے ریڈر کی ملازمت سے وابستہ ہے۔ وہ کمرہ عدالت میں آنے والے ہر ملزم اور سائل کی آواز نہ صرف سنتے ہیں بلکہ اپنے اختیار میں رہ کر ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ سرمایہ داروں کے لیے آدھی رات کو عدلیہ کا دروازہ جن لوگوں کے لیے کھولا جاتا ہے وہی لوگ ان کی نظر میں ملک اور ملت کے گنہ گار ہیں جن کی وجہ سے آج ہماری ارضِ پاک کا امن اور معاشی نظام خراب ہو چکا ہے۔
اس کالم کے دوران میں نے ان سے ایک سوال پوچھا کہ فرض کریں کہ آپ کو انصاف کا قلم دان سونپا گیا ہو اور وطن کو کھوکھلا کرنے والے سب سیاسی ملزم ایک ہی کٹہرے میں کھڑے ہو تو آپ کیا فیصلہ سنائیں گے؟ جس پر انھوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ''کہ ایسے لوگ پاکستانی کہلوانے کے حقدار نہیں، ان سب کو سزا ملنی چاہیے جو ارضِ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں۔''
محمد نوید منصف علی سے میری رفاقت خواجہ آفتاب عالم کے توسط سے قائم ہوئی، جس نے اپنے بچوں کے مستقبل میں کام آنے والی تمام تر کمائی اس ملک کی شان بڑھانے میں خرچ کر دی۔ اُس نے ایسا بھی وقت دیکھا ہے کہ جب کچھ نہیں پاس کھانے کو اُس نے سوکھی روٹی دودھ میں ڈبو کر کھا لی مگر اپنی محنت جاری رکھی۔ میرا یہ کالم موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام تک محمد نوید منصف علی کی آواز پہچانا ہے۔
یاد رکھے جو قوم اپنے قومی ہیروز کو بھول جاتی ہے وہ اپنا وقار اور مقام کھو دیتی ہے۔ خدارا محمد نوید کی طرح دیگر گمنام ستاروں کو ڈھونڈ کر اُن کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ پاکستان کے لیے اپنی صلاحیتوں کی بدولت دنیا بھر میں اس کا نام روشن کر سکیں۔ ساحل ایاز کے اس شعر کے مصداق:
میں نے اک عمر خرچ کی ہے تم پر
تم میرا قیمتی اثاثہ ہو...!