کنٹریکٹ تنازع کرکٹرز کی کارکردگی پر اثرانداز ہونے لگا

چند کی توجہ مالی معاملات کی وجہ سے کھیل سے ہٹنے لگی، ’’فری لانسر‘‘ بننے کی بھی دھمکی دی،آفیشل کا انکشاف


Saleem Khaliq September 17, 2023
(فوٹو: کرک انفو)

سینٹرل کنٹریکٹ تنازع کرکٹرزکی کارکردگی پر اثرانداز ہونے لگا،پی سی بی کے بعض آفیشلز کو لگتا ہے کہ چند کھلاڑیوں کی توجہ مالی معاملات کی وجہ سے کھیل سے ہٹنے لگی ہے۔

قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا 30 جون کو اختتام ہو چکا تاہم تاحال نئے معاہدوں پر مکمل اتفاق نہیں ہو سکا،سینئرز نے بورڈ سے معاوضوں میں اضافے سمیت کئی مطالبات کیے، ان پر کافی عرصے سے مذاکرات جاری ہیں۔

حکام تینوں طرز کی کرکٹ کھیلنے والے ٹاپ اسٹارز بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو ماہانہ 45 لاکھ روپے ریٹینر شپ فیس دینے کی پیشکش کر چکے، بی کیٹیگری کو ماہانہ 30 لاکھ روپے دینے کی تجویز ہے،البتہ کھلاڑیوں کا خیال ہے کہ ٹیکس و دیگر کٹوتیوں کے بعد یہ رقم 22،23 لاکھ ہی رہے گی لہذا مزید اضافہ ہونا چاہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹرز کا کنٹریکٹ پر مذاکرات ایشیاکپ کی وجہ سے موخر

گزشتہ دنوں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ معاملات ٹھیک ہو گئے اور جلد معاہدوں کا اعلان ہو جائے گا مگر پھر کمرشل کنٹریکٹس کے حوالے سے ڈیڈ لاک ہوگیا، گزشتہ کچھ عرصے کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ میں ٹیم اور انفرادی طور پر عمدہ کارکردگی نے پاکستانی کرکٹرز کو بھرپور اعتماد بخشا ہے، وہ حکام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرنے لگے لیکن ایشیا کپ میں بھارت سے بدترین شکست اور فائنل میں بھی رسائی نہ ملنے سے صورتحال قدرے تبدیل ہوگئی۔

بورڈ کو بھی لگتا ہے کہ چند کھلاڑیوں کی توجہ کارکردگی سے زیادہ لیگز،معاوضوں اور کمرشل معاہدوں پر ہے،ایشیا کپ میں اسی لیے مسائل ہوئے اور ورلڈکپ میں بھی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے،ذرائع نے بتایا کہ بعض پلیئرز سینٹرل کنٹریکٹ میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے، کچھ عرصے قبل لیگ کیلیے این او سی نہ ملنے پر ایک کھلاڑی نے واضح کر دیا تھا کہ وہ اب پی سی بی کے معاہدے پر دستخط ہی نہیں کرے گا، اس پر اسے منایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا قومی کرکٹرز کی سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم دوگنا کرنے کا اعلان

بورڈ کسی صورت نہیں چاہتا کہ اس کا کنٹرول ختم ہو اور کھلاڑی بغیر معاہدوں کے کھیلیں،البتہ دنیا کے کئی ممالک میں یہ سلسلہ شروع ہو چکا ہے،اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی ذرائع نے کہا کہ ماضی میں ایسی کوئی روایت موجود نہیں رہی جب کسی نے سینٹرل کنٹریکٹ سے انکار کیا ہو، ہمیں امید ہے اب بھی تمام کرکٹرز اسے تسلیم کر لیں گے، اس حوالے سے مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

دوسری جانب ایک سینئر کرکٹر نے رابطے پر کہا کہ ٹیم کی مکمل توجہ کرکٹ پر ہی ہے، ہم ہارے ہیں اس لیے مخالفین کو اپنا اسکور سیٹل کرنے کا موقع مل گیالہذا منفی باتیں ہو رہی ہیں،سری لنکا سے ہارنے کے بعد بعض کرکٹرز میں تلخ کلامی کی اطلاعات پر انھوں نے کہا کہ ٹیم میٹنگ میں سب نے اپنی رائے دی تھی لیکن لڑائی اور کوچ کی جانب سے صلح کرانے کی بات درست نہیں ہے، سب ایک ساتھ ایئرپورٹ روانہ ہوئے اور کئی ایک فلائٹ پر ہی وطن واپس بھی گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔