وزارتِ پورٹ اینڈ شپنگ کی کارکردگی پر ایک نظر
کامران مائیکل کا اس منصب تک پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے اعتماد پر پورا اترے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں بہت سے مسیحی اکابرین اور رہنماؤں نے بڑی شہرت اور عزت کمائی ہے۔
تحریک پاکستان میں بھی مسیحی رہنماؤں نے کردار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں دیوان بہادر ایس پی سنگھا کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ان کا کردار اس حوالے سے اہم ہے کہ پنجاب کو پاکستان میں شامل کرنے پر ووٹ برابر ہوگئے تھے۔ دیوان بہادر ایس پی سنگھا اس وقت پنجاب اسمبلی کے سپیکر تھے، ان کے کاسٹنگ ووٹ کی وجہ سے پنجاب پاکستان میں شامل ہوا۔
عدلیہ کی تاریخ میں آر ایس کارنیلس کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ وہ پاکستانی عدلیہ کی ایسی محترم شخصیت ہیں جن کی تعریف ان کے ہم عصر ہی نہیں ان کے بعد آنے والے جج صاحبان بھی کرتے ہیں۔ آج کے نوجوان وکلاء بھی ان کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں۔ اپنے علم و فضل کی بناء پر وہ پاکستان کی تاریخ کے بے مثال جج کہلائے۔ مسیحی برادری دفاع وطن سے بھی کسی طور پر غافل نہیں رہی۔ سکوارڈن لیڈر سیسل چوہدری جیسے بہادروں نے پاک بھارت جنگ میں بے مثال جرأت کا مظاہرہ کیا۔ علم کے میدان میں ملک بھر میں سینکڑوں مسیحی تعلیمی ادارے سرگرم عمل ہیں جہاں بلا امتیاز مذہب سب کو تعلیم کے یکساں مواقع میسر ہیں۔ فن کی دنیا میں بھی مسیحیوں نے اپنا لوہا منوایا، نامور گلوکار اے نیئر کا تعلق مسیحی برادری سے ہی ہے۔
اسی طرح آج بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ذہین افراد سیاسی میدان میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان میں سے اپنے دوست سینیٹر کامران مائیکل کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ وہ اس وقت وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ ہیں۔ ان کا اس منصب تک پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے اعتماد پر پورا اترے ہیں۔ کامران مائیکل کوئی سرمایہ دار ہے نہ ان کا کسی جاگیر دار گھرانے سے کوئی تعلق ہے۔ کامران مائیکل ایک عام مسیحی گھرانے کے فرد ہیں۔ ان کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے۔
وہ پاکستانی تاریخ کے پہلے مسیحی سینیٹر ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں سینئیر صحافیوں، اخبارات کے مدیروں اور کالم نگاروں کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا، راقم بھی اس میں شریک تھا۔ یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ انہوں نے جس صحافی کو مدعو کیا وہ وہاں پہنچا۔ اس سے کامران مائیکل کی صحافتی حلقوں میں مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ شہباز شریف کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اقلیتی رکن کامران مائیکل کو وزیر خزانہ بنایا اور کامران مائیکل نے بطو وزیر خزانہ ثابت کیا کہ شریف برادران کا انتخاب غلط نہیں تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 2011-12ء میں پنجاب کا بجٹ پہلی بار ایک کرسچئن وزیر نے پیش کیا۔ کامران مائیکل کے پاس وزارت انسانی حقوق، وزارت اقلیتی امور، وزارت سوشل ویلفئیر اور حقوق نسواں کے قلمدان بھی تھے۔
انہوں نے بطور وزیراقلیتی امور اور وزیر خزانہ کئی نئی روایات کو جنم دیا۔ پنجاب میں اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں اور پی سی ایس کے امتحانات میں 5 فیصد کوٹہ منظور کروایا۔کامران مائیکل کو وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بنانے سے پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔ وہ نہ صرف اقلیتوں کے حقوق کی آواز اٹھا رہے ہیں بلکہ وہ پورٹ اینڈ شیپنگ کی انتہائی اہم وزارت کو خوش اسلوبی سے چلارہے ہیں۔ ماضی میں اقلیتی ارکان کو صرف اقلیتی امور کا وزیر بنایا جاتا رہا ہے، شریف برادران نے اس روایت کو توڑا ہے اور اقلیتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے اہم وزارتیں دی ہیں۔ سینیٹر کامران مائیکل نے 2013ء میں برطانیہ میں ہونے والے آئی ایم او کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارہ میں پاکستان کی رکنیت کو بحال کروایا ۔
مہنگائی کے پیش نظر کم آمدن والے افراد کو بحری جہاز کے ذریعے سستے حج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس کے لئے یورپ سے تیز رفتار بحری جہاز لئے جا رہے ہیں جن کے ذریعے پانچ سے چھ روز میں حجاج کو سعودی عرب پہنچایا جائے گا اور اس سروس کے سفری اخراجات تیس سے چالیس ہزار روپے تک ہونگے۔ بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی کے زائرین کو آئندہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعات سے بچانے کیلئے ان کو سمندر کے راستے بحری جہازوں کے ذریعے ایران پہنچانے کے منصوبہ پر بھی ہنگامی بنیادوں پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔
دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کے درمیان تمام اہم معاملات طے پا چکے ہیں۔ اسی ماہ پہلا بحری جہاز زائرین کو کراچی سے لے کر روانہ ہوگا جو انہیں ایران کے شہر چاہ بہار تک لے کر جائے گا۔ ہالینڈ پاکستانی مچھیروں کو فائبر بوٹس بھی فراہم کرے گا اور مچھیروں کی زندگی کے تحفظ کیلئے جان بچانے والی جیکٹس بھی مہیا کی جائیں گی۔ گوادر پورٹ سے جڑا سمندر دنیا کی بہتری مچھلی اور ٹائیگر پراؤن سے بھرا پڑا ہے لیکن انٹر نیشنل معیار کی پیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سات سال سے یورپ میں ہماری اس پراڈکٹ کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد تھی اب یورپی یونین نے پابندی کے خاتمے کی یقین دھانی کروا دی ہے۔ خلیجی ریاستوں کے مابین تیز رفتار بحری جہاز چلانے کے منصوبہ پر کافی تیزی سے کام ہو رہا ہے اس منصوبے کی تکمیل پر تیز رفتار سمندری جہاز 28 گھنٹے میں کراچی سے دبئی پہنچ جایا کریں گے۔
سری لنکا کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ دستخط ہو رہا ہے جس کے تحت سری لنکا سمندر کے راستے اپنی تجارت میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے جہازوں کو ترجیح دے گا، 2 نئے آئیل ٹینکرز خریدنے کیلئے بھی ٹینڈر دیا گیا ہے، پورٹ قاسم پر انڈسٹریل زون قائم کردیا گیا ہے۔ گوادر پورٹ کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے 9 منصوبوں کی منظوری دے دی ہے ۔مختلف قبضہ گروپوں سے پورٹ کی 70 ایکڑ اراضی بھی واگزار کروائی گئی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کی طرف سے اس قسم کے بے لوث لوگوں کو وزارتوں کیلئے منتخب کرنا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔ کامران مائیکل جیسے متوسط طبقے کے لوگ ہی محنت اور لگن سے کام کرسکتے ہیں۔
تحریک پاکستان میں بھی مسیحی رہنماؤں نے کردار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں دیوان بہادر ایس پی سنگھا کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ان کا کردار اس حوالے سے اہم ہے کہ پنجاب کو پاکستان میں شامل کرنے پر ووٹ برابر ہوگئے تھے۔ دیوان بہادر ایس پی سنگھا اس وقت پنجاب اسمبلی کے سپیکر تھے، ان کے کاسٹنگ ووٹ کی وجہ سے پنجاب پاکستان میں شامل ہوا۔
عدلیہ کی تاریخ میں آر ایس کارنیلس کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ وہ پاکستانی عدلیہ کی ایسی محترم شخصیت ہیں جن کی تعریف ان کے ہم عصر ہی نہیں ان کے بعد آنے والے جج صاحبان بھی کرتے ہیں۔ آج کے نوجوان وکلاء بھی ان کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں۔ اپنے علم و فضل کی بناء پر وہ پاکستان کی تاریخ کے بے مثال جج کہلائے۔ مسیحی برادری دفاع وطن سے بھی کسی طور پر غافل نہیں رہی۔ سکوارڈن لیڈر سیسل چوہدری جیسے بہادروں نے پاک بھارت جنگ میں بے مثال جرأت کا مظاہرہ کیا۔ علم کے میدان میں ملک بھر میں سینکڑوں مسیحی تعلیمی ادارے سرگرم عمل ہیں جہاں بلا امتیاز مذہب سب کو تعلیم کے یکساں مواقع میسر ہیں۔ فن کی دنیا میں بھی مسیحیوں نے اپنا لوہا منوایا، نامور گلوکار اے نیئر کا تعلق مسیحی برادری سے ہی ہے۔
اسی طرح آج بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ذہین افراد سیاسی میدان میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان میں سے اپنے دوست سینیٹر کامران مائیکل کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ وہ اس وقت وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ ہیں۔ ان کا اس منصب تک پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے اعتماد پر پورا اترے ہیں۔ کامران مائیکل کوئی سرمایہ دار ہے نہ ان کا کسی جاگیر دار گھرانے سے کوئی تعلق ہے۔ کامران مائیکل ایک عام مسیحی گھرانے کے فرد ہیں۔ ان کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے۔
وہ پاکستانی تاریخ کے پہلے مسیحی سینیٹر ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں سینئیر صحافیوں، اخبارات کے مدیروں اور کالم نگاروں کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا، راقم بھی اس میں شریک تھا۔ یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ انہوں نے جس صحافی کو مدعو کیا وہ وہاں پہنچا۔ اس سے کامران مائیکل کی صحافتی حلقوں میں مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ شہباز شریف کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اقلیتی رکن کامران مائیکل کو وزیر خزانہ بنایا اور کامران مائیکل نے بطو وزیر خزانہ ثابت کیا کہ شریف برادران کا انتخاب غلط نہیں تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 2011-12ء میں پنجاب کا بجٹ پہلی بار ایک کرسچئن وزیر نے پیش کیا۔ کامران مائیکل کے پاس وزارت انسانی حقوق، وزارت اقلیتی امور، وزارت سوشل ویلفئیر اور حقوق نسواں کے قلمدان بھی تھے۔
انہوں نے بطور وزیراقلیتی امور اور وزیر خزانہ کئی نئی روایات کو جنم دیا۔ پنجاب میں اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں اور پی سی ایس کے امتحانات میں 5 فیصد کوٹہ منظور کروایا۔کامران مائیکل کو وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بنانے سے پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔ وہ نہ صرف اقلیتوں کے حقوق کی آواز اٹھا رہے ہیں بلکہ وہ پورٹ اینڈ شیپنگ کی انتہائی اہم وزارت کو خوش اسلوبی سے چلارہے ہیں۔ ماضی میں اقلیتی ارکان کو صرف اقلیتی امور کا وزیر بنایا جاتا رہا ہے، شریف برادران نے اس روایت کو توڑا ہے اور اقلیتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے اہم وزارتیں دی ہیں۔ سینیٹر کامران مائیکل نے 2013ء میں برطانیہ میں ہونے والے آئی ایم او کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارہ میں پاکستان کی رکنیت کو بحال کروایا ۔
مہنگائی کے پیش نظر کم آمدن والے افراد کو بحری جہاز کے ذریعے سستے حج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس کے لئے یورپ سے تیز رفتار بحری جہاز لئے جا رہے ہیں جن کے ذریعے پانچ سے چھ روز میں حجاج کو سعودی عرب پہنچایا جائے گا اور اس سروس کے سفری اخراجات تیس سے چالیس ہزار روپے تک ہونگے۔ بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی کے زائرین کو آئندہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعات سے بچانے کیلئے ان کو سمندر کے راستے بحری جہازوں کے ذریعے ایران پہنچانے کے منصوبہ پر بھی ہنگامی بنیادوں پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔
دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کے درمیان تمام اہم معاملات طے پا چکے ہیں۔ اسی ماہ پہلا بحری جہاز زائرین کو کراچی سے لے کر روانہ ہوگا جو انہیں ایران کے شہر چاہ بہار تک لے کر جائے گا۔ ہالینڈ پاکستانی مچھیروں کو فائبر بوٹس بھی فراہم کرے گا اور مچھیروں کی زندگی کے تحفظ کیلئے جان بچانے والی جیکٹس بھی مہیا کی جائیں گی۔ گوادر پورٹ سے جڑا سمندر دنیا کی بہتری مچھلی اور ٹائیگر پراؤن سے بھرا پڑا ہے لیکن انٹر نیشنل معیار کی پیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سات سال سے یورپ میں ہماری اس پراڈکٹ کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد تھی اب یورپی یونین نے پابندی کے خاتمے کی یقین دھانی کروا دی ہے۔ خلیجی ریاستوں کے مابین تیز رفتار بحری جہاز چلانے کے منصوبہ پر کافی تیزی سے کام ہو رہا ہے اس منصوبے کی تکمیل پر تیز رفتار سمندری جہاز 28 گھنٹے میں کراچی سے دبئی پہنچ جایا کریں گے۔
سری لنکا کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ دستخط ہو رہا ہے جس کے تحت سری لنکا سمندر کے راستے اپنی تجارت میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے جہازوں کو ترجیح دے گا، 2 نئے آئیل ٹینکرز خریدنے کیلئے بھی ٹینڈر دیا گیا ہے، پورٹ قاسم پر انڈسٹریل زون قائم کردیا گیا ہے۔ گوادر پورٹ کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے 9 منصوبوں کی منظوری دے دی ہے ۔مختلف قبضہ گروپوں سے پورٹ کی 70 ایکڑ اراضی بھی واگزار کروائی گئی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کی طرف سے اس قسم کے بے لوث لوگوں کو وزارتوں کیلئے منتخب کرنا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔ کامران مائیکل جیسے متوسط طبقے کے لوگ ہی محنت اور لگن سے کام کرسکتے ہیں۔