سعودیہ اسرائیل کے تعلقات کی بحالی میں مسئلہ فلسطین رکاوٹ ہے امریکا
امریکی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں، انٹونی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس کی تکمیل میں فلسطین کا تنازع آڑے آ رہا ہے۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی پیچیدہ معاملات میں ڈیڈلاک ہے جس میں سب سے اہم فلسطین کے مسئلے کا حل نہ ہونا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی اور ایک دوسرے کو سفارتی سطح پر تسلیم کرلینے سے خطے میں امن، استحکام اور ترقی آئے گی۔
یاد رہے کہ امریکا کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی اور تجارتی تعلقات پہلے ہی بحالی کرچکے ہیں۔
تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل اور یہودی بستیوں کی آبادکاری کو روکنے سے مشروط کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس کی تکمیل میں فلسطین کا تنازع آڑے آ رہا ہے۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی پیچیدہ معاملات میں ڈیڈلاک ہے جس میں سب سے اہم فلسطین کے مسئلے کا حل نہ ہونا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی اور ایک دوسرے کو سفارتی سطح پر تسلیم کرلینے سے خطے میں امن، استحکام اور ترقی آئے گی۔
یاد رہے کہ امریکا کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی اور تجارتی تعلقات پہلے ہی بحالی کرچکے ہیں۔
تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل اور یہودی بستیوں کی آبادکاری کو روکنے سے مشروط کیا تھا۔